Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 32
وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوْا١ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ١ؕ وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
وَلَا : اور نہ تَتَمَنَّوْا : آرزو کرو مَا فَضَّلَ : جو بڑائی دی اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض لِلرِّجَالِ : مردوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو اكْتَسَبُوْا : انہوں نے کمایا (اعمال) وَلِلنِّسَآءِ : اور عورتوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو اكْتَسَبْنَ : انہوں نے کمایا (ان کے عمل) وَسْئَلُوا : اور سوال کرو (مانگو) اللّٰهَ : اللہ مِنْ فَضْلِهٖ : اس کے فضل سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز عَلِيْمًا : جاننے والا
اور جس چیز میں خدا نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضلیت دی ہے اس کی ہوس مت کرو مردوں کو ان کے کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور عورتوں کو ان کے کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور خدا سے اس کا فضل (وکرم) مانگتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
(32) یعنی کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے پاس اس کا مال وسواری اور اس کی عورت یا اس طرح کی کوئی اور نعمت دیکھ کر اسی چیز کی تمنا نہ کرے، بلکہ براہ راست اللہ تعالیٰ سے مانگے، کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ایسی چیزیں یا اس سے بہتر چیزیں عطا فرما یہ آیت حضرت ام سلمہ زوجہ نبی اکرم ﷺ کے بارے میں نازل ہوئی ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا تھا کہ کاش جن چیزوں کی اللہ تعالیٰ نے مردوں کو اجازت دی ہے، عورتوں کو بی مل جائے تو ہم بھی ان کی طرح جہاد وغیرہ کریں، اللہ تعالیٰ نے اس چیز سے منع فرمایا کہ مردوں کو اللہ تعالیٰ نے جمعہ جماعت، جہاد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی وجہ سے عورتوں پر فضیلت دی ہے، اس کی تمنا نہ کریں، عورتیں جو اپنے گھروں میں نیکیاں کریں گی انھیں اس کا ثواب مل جائے گا، اے طبقہ خواتین، تم اس سے ہدایت اور عصمت کی درخواست کرو، اور اللہ تعالیٰ نیکی برائی، ثواب و بدلہ، ہدایت وگمراہی ہر ایک چیز کو پوری طرح جاننے والے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”ولا تتمنوا ما فضل اللہ بہ“۔ (الخ) ترمذی ؒ اور حاکم ؒ نے حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت کیا ہے انہوں نے فرمایا مرد جہاد کرتے ہیں اور ہم جہاد نہیں کرسکتے اور ہمیں وراثت بھی آدھی ملتی ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، یعنی تم ایسی چیزوں کی تمنا مت کیا کرو، جس میں اللہ تعالیٰ نے بعض کو بعضوں پر فوقیت بخشی ہے اور ان ہی کے بارے میں انالمسلمین ولمسلمات کی آیت بھی نازل ہوئی ہے۔ اور ابن ابی حاتم ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک عورت رسول اکرم ﷺ کے پاس آئی اور عرض کیا یارسول اللہ مرد کو عورت سے دوگنا حصہ ملتا ہے اور دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے تو ہمارے عمل بھی کیا اسی طرح ہیں کہ اگر عورت کوئی نیکی کرے تو اسے آدھا ثواب ہے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top