Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 38
وَ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ وَ مَنْ یَّكُنِ الشَّیْطٰنُ لَهٗ قَرِیْنًا فَسَآءَ قَرِیْنًا
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں اَمْوَالَھُمْ : اپنے مال رِئَآءَ : دکھاوے کو النَّاسِ : لوگ وَ : اور لَا يُؤْمِنُوْنَ : نہیں ایمان لاتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَلَا : اور نہ بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : آخرت کے دن پر وَمَنْ : اور جو۔ جس يَّكُنِ : ہو الشَّيْطٰنُ : شیطان لَهٗ : اس کا قَرِيْنًا : ساتھی فَسَآءَ : تو برا قَرِيْنًا : ساتھی
اور خرچ بھی کریں تو (خدا کے لیے نہیں بلکہ) لوگوں کے دکھانے کو اور ایمان نہ خدا پر لائیں اور نہ روز آخرت پر (ایسے لوگوں کا ساتھی شیطان ہے) اور جس کا ساتھی شیطان ہوا تو (کچھ شک نہیں کہ) وہ برا ساتھی ہے
(38) اور رؤسا یہود جو دکھاوے کے لیے مال خرچ کرتے ہیں ان کی اصل غرض یہ ہے کہ ان کو ملت ابراہیمی کا پیرو کہا جائے اور رسول اللہ ﷺ اور قرآن کریم موت کے بعد دوبارہ زندگی کے عقیدے اور اہل بہشت کی نعمتوں پر ایمان نہیں رکھتے تو شیطان جس کا دنیا میں مددگار ہو وہ دوزخ میں اس کا برا ساتھی ہے۔
Top