Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 48
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰۤى اِثْمًا عَظِیْمًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَغْفِرُ : نہیں بخشتا اَنْ : کہ يُّشْرَكَ بِهٖ : شریک ٹھہرائے اس کا وَيَغْفِرُ : اور بخشتا ہے مَا : جو دُوْنَ ذٰلِكَ : اس کے سوا لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَمَنْ : ور جو۔ جس يُّشْرِكْ : شریک ٹھہرایا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَقَدِ افْتَرٰٓى : پس اس نے باندھا اِثْمًا : گناہ عَظِيْمًا : بڑا
خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا اور گناہ جس کو چاہے معاف کر دے اور جس نے خدا کا شریک مقرر کیا اس نے بڑا بہتان باندھا
(48) اگر تمہیں کفر پر موت آجائے تو تمہاری ہرگز مغفرت نہیں ہوگی، یہ آیت حضرت حمزہ ؓ رسول اکرم ﷺ کے چچا کے قاتل وحشی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ شان : (آیت) ”ان اللہ لایغفر ان یشرک بہ“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ اور طبرانی ؒ نے ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ میرا بھتیجا حرام کاموں سے باز نہیں آتا آپ نے فرمایا اس کا دین کیا ہے اس شخص نے کہا کہ وہ توحید خداوندی کا قائل ہے اور نماز پڑھتا ہے، حضور ﷺ نے فرمایا اس سے اس کا دین مفت مانگو اور اگر مفت دینے سے انکار کرے تو اس سے خرید لو (مفت سے مراد یہ ہے کہ اگر دین اس کے نزدیک بےقدر بےوقعت ہو تو وہ دین بمنزلہ مفت ہے اور خریدنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ہاں دین کی قدر واہمیت پیسے کے مقابلے میں کتنی ہے) چناچہ اس شخص نے اپنے بھتیجے سے اس چیز کا مطالبہ کیا، اس نے انکار کردیا، اس شخص نے حضور سے آکر عرض کیا کہ میں نے اس کو دین پر پختہ پایا۔ تب یہ آیت نازل ہوئی، یعنی اللہ تعالیٰ شرک کے علاوہ اور گناہ جس کو چاہیں گے معاف کردیں گے مشرک کو معاف نہیں کریں گے (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top