Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 104
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمْ : ان سے تَعَالَوْا : آؤ تم اِلٰى : طرف مَآ : جو اَنْزَلَ اللّٰهُ : اللہ نے نازل کیا وَاِلَى : اور طرف الرَّسُوْلِ : رسول قَالُوْا : وہ کہتے ہیں حَسْبُنَا : ہمارے لیے کافی مَا وَجَدْنَا : جو ہم نے پایا عَلَيْهِ : اس پر اٰبَآءَنَا : اپنے باپ دادا اَوَلَوْ كَانَ : کیا خواہ ہوں اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ دادا لَا : نہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَهْتَدُوْنَ : اور نہ ہدایت یافتہ ہوں
اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی اور رسول اللہ ﷺ کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں جس طریق ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے وہی ہمیں کافی ہے۔ بھلا ان کے باپ دادا نہ تو کچھ جانتے ہوں اور نہ سیدھے راستے پر ہوں (تب بھی ؟)
(104) اور جس وقت رسول اکرم ﷺ ان مشرکین مکہ سے کہتے ہیں، کہ جن چیزوں کی حلت (جائز ہوتا) اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں بیان کی ہے اور جن کی حلت رسول اکرم ﷺ نے تم سے بیان کی، اس کی طرف رجوع کرو تو جوابا اپنے بڑوں کی حرمت کا ثبوت دیتے ہیں، اور جب کہ ان کے آباؤ اجداد دین کی کسی چیز سے واقف نہیں تھے اور نہ کسی نبی کی سنت پر عمل کرتے تھے تو پھر کیسے یہ لوگ ان کو اپنا رہنما تسلیم کرتے ہیں۔
Top