Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 85
فَاَثَابَهُمُ اللّٰهُ بِمَا قَالُوْا جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزَآءُ الْمُحْسِنِیْنَ
فَاَثَابَهُمُ : پس ان کو دئیے اللّٰهُ : اللہ بِمَا قَالُوْا : اس کے بدلے جو انہوں نے کہا جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِهَا : اس کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس (ان) میں وَذٰلِكَ : اور یہ جَزَآءُ : جزا الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
تو خدا نے ان کو اس کہنے کے عوض (بہشت کے) باغ عطا فرمائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ اور نیکوکاروں کا یہی صلہ ہے۔
(85) نتیجہ یہ ہوا کہ ان حضرات کا بخوشی توحید خداوندی کے قائل ہونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے انکو ایسے باغات دیے ہیں جن کے نیچے سے دودھ، شہد، پانی اور شراب کی نہریں جاری ہیں یہ حضرات جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے نہ ان کو وہاں موت آئے گی اور نہ ہی یہ اس سے نکالے جائیں گے، یہ موحدین یا ان حضرات کا جو قول وعمل کے اعتبار سے صاحب احسان ہوں نعم البدل ہے۔
Top