Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 91
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُرِيْدُ : چاہتا ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَنْ يُّوْقِعَ : کہ دالے وہ بَيْنَكُمُ : تمہارے درمیان الْعَدَاوَةَ : دشمنی وَالْبَغْضَآءَ : اور بیر فِي : میں۔ سے الْخَمْرِ : شراب وَالْمَيْسِرِ : اور جوا وَيَصُدَّكُمْ : اور تمہیں روکے عَنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کی یاد وَ : اور عَنِ الصَّلٰوةِ : نماز سے فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم مُّنْتَهُوْنَ : باز آؤگے
شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جُوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہئے۔
(91) شیطان تو شراب اور جوئے سے تمہاری عقل اور مال دولت کو برباد کرنا اور اطاعت خداوندی اور پانچوں نمازوں کی ادائیگی سے روکنا اور ان سے دور کرنا چاہتا ہے تو کیا تم اللہ کے اس فرمان کے بعد اب بھی باز نہیں آؤ گے۔ شان نزول : (آیت) ”یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر (الخ) امام احمد ؒ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ شراب پیتے تھے اور جوئے کا مال کھاتے تھے تو لوگوں نے رسول اکرم ﷺ سے ان دونوں چیزوں کے بارے میں دریافت کیا، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی (آیت) ”یسئلونک عن الخمر والمیسر“۔ (الخ) تو لوگوں نے کہا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہم پر ان چیزوں کو حرام نہیں، بلکہ بڑے گناہ کو بیان کیا، چناچہ حسب سابق سب لوگ شراب پیتے رہے، اسی دوران ایک دن مہاجرین میں سے ایک شخص نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی تو قرأت میں گڑبڑ کی تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے اس سخت حکم نازل فرمایا کہ (آیت) ”یا ایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر“۔ تا منتھون“۔ اس آیت کے نزول پر صحابہ کرام ؓ بولے، اے ہمارے پروردگار ہم باز آگئے، اس کے بعد کچھ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ اس حرمت پہلے بہت حضرات شہید ہوگئے اور اپنے بستروں پر انتقال فرما گئے اور وہ شراب بھی پیتے تھے اور جوئے کا مال بھی کھاتے تھے اور اب اس کو اللہ تعالیٰ نے گندی باتیں شیطانی کام فرما دیا ہے۔ (تو اس کا معاملہ کیا ہوگا)
Top