بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-Ibne-Abbas - At-Talaaq : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَ اَحْصُوا الْعِدَّةَ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ رَبَّكُمْ١ۚ لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْۢ بُیُوْتِهِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ؕ وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ لَا تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰهَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اِذَا طَلَّقْتُمُ : جب طلاق دو تم النِّسَآءَ : عورتوں کو فَطَلِّقُوْهُنَّ : تو طلاق دو ان کو لِعِدَّتِهِنَّ : ان کی عدت کے لیے وَاَحْصُوا : اور شمار کرو۔ گن لو الْعِدَّةَ : عدت کو وَاتَّقُوا اللّٰهَ : اور ڈرو اللہ سے رَبَّكُمْ : جو رب ہے تمہارا لَا تُخْرِجُوْهُنَّ : نہ تم نکالو ان کو مِنْۢ بُيُوْتِهِنَّ : ان کے گھروں سے وَلَا يَخْرُجْنَ : اور نہ وہ نکلیں اِلَّآ : مگر اَنْ يَّاْتِيْنَ : یہ کہ وہ آئیں بِفَاحِشَةٍ : بےحیائی کو مُّبَيِّنَةٍ : کھلی وَتِلْكَ : اور یہ حُدُوْدُ اللّٰهِ : اللہ کی حدود ہیں وَمَنْ يَّتَعَدَّ : اور جو تجاوز کرے گا حُدُوْدَ اللّٰهِ : اللہ کی حدود سے فَقَدْ : تو تحقیق ظَلَمَ نَفْسَهٗ : اس نے ظلم کیا اپنی جان پر لَا تَدْرِيْ : نہیں تم جانتے لَعَلَّ اللّٰهَ : شاید کہ اللہ تعالیٰ يُحْدِثُ : پیدا کردے بَعْدَ : بعد ذٰلِكَ : اس کے اَمْرًا : کوئی صورت
اے پیغمبر (مسلمانوں سے کہہ دو کہ) جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو ان کی عدت کے شروع میں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو اور خدا سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرو۔ (نہ تو تم ہی) انکو (ایام عدت میں) انکے گھروں سے نکالو اور نہ وہ (خود ہی) نکلیں ہاں اگر وہ صریح بےحیائی کریں (تو نکال دینا چاہیے) اور یہ خدا کی حدیں ہیں۔ جو خدا کی حدوں سے تجاوز کریگا وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا۔ (اے طلاق دینے والے) تجھے کیا معلوم شاید خدا اس کے بعد کوئی (رجعت کی) سبیل پیدا کردے
نبی اکرم آپ اپنے متبعین سے فرما دیجیے کہ جب تم مدخول بہا عورتوں کو طلاق دینے لوگ تو ان کو ایسی پاکی کے زمانہ میں طلاق دو جس پاکی میں ان کے ساتھ صحبت نہ کی ہو اور پھر اس کے بعد تم ان کی عدت کو یاد رکھو کہ وہ تین حیض سے پاک ہو کر غسل کرلیں۔ اور اللہ سے ڈرو یعنی سنت کے خلاف ایام حیض میں ان کو طلاق مت دو اور یہ کہ جن عورتوں کو تم نے طلاق دے دی ہے عدت کے زمانہ میں ان کے رہنے کے گھروں سے ان کو مت نکالو اور نہ وہ عورتیں خود نکلیں جب تک کہ عدت پوری نہ ہوجائے۔ مگر یہ کہ وہ خود کھلی نافرمانی کریں یہ کہ عدت میں گھر سے نکل جائیں کہ ان کا عدت کے زمانہ میں نکلنا اور نکالنا دونوں گناہ ہیں۔ یا یہ مطلب کہ وہ کھلی بےحیائی کر بیٹھیں تو البتہ سزا دینے کے لیے نکالی جائیں گی یہ احکام خداوندی ہیں کہ عورتوں کی طلاق، نفقہ اور رہائش کے بارے میں اس کے مقرر کردہ فرائض ہیں اور جو شخص احکام خداوندی سے تجاوز کرے گا تو اس نے خود اپنے آپ کو نقصان پہنچایا۔ خاوند کو خبر نہیں ہے کہ شاید اللہ تعالیٰ اس ایک طلق کے بعد یا عدت پوری ہونے کے بعد شوہر کے دل میں بیوی کی محبت اور اس سے رجوع کی صورت پیدا کردے۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاۗءَ (الخ) امام حاکم نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ عبد یزید ابورکانہ نے ام رکانہ کو طلاق دے دی اور پھر قبیلہ مزنیہ کی ایک عورت سے شادی کرلی۔ چناچہ وہ حضور کے پاس آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ انہوں نے اسی عورت سے شادی کا ارادہ کیا ہے تب یہ آیت نازل ہوئی۔ حافظ ذہبی فرماتے ہیں سند اولی ہے اور حدیث غلط ہے کیونکہ عبد یزید نے اسلام کا زمانہ ہی نہیں پایا۔ اور ابن ابی حاتم نے قتادہ کے طریق سے حضرت انس سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم نے حضرت حفصہ کو طلاق دی تو ان کے گھر والے آئے تب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ سے کہا گیا کہ ان سے رجوع کرلیجیے اس لیے کہ یہ دن کو روزہ رکھنے اور رات کو نمازیں پڑھنے والی ہیں اور اسی روایت کو ابن جریر نے قتادہ سے اور ابن المنذر نے ابن سیرین سے مرسلا روایت کیا ہے اور ابن ابی حاتم نے مقاتل سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ آیت عمرو بن العاص، طفیل بن حارث اور عمرو بن سعید بن العاص کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top