Tafseer-Ibne-Abbas - At-Talaaq : 4
وَ الّٰٓئِیْ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَآئِكُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍ١ۙ وَّ الّٰٓئِیْ لَمْ یَحِضْنَ١ؕ وَ اُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ١ؕ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ اَمْرِهٖ یُسْرًا
وَ الّٰٓئِیْ يَئِسْنَ : اور وہ عورتیں جو مایوس ہوچکی ہوں مِنَ الْمَحِيْضِ : حیض سے مِنْ نِّسَآئِكُمْ : تمہاری عورتوں میں سے اِنِ ارْتَبْتُمْ : اگر شک ہو تم کو فَعِدَّتُهُنَّ : تو ان کی عدت ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍ : تین مہینے ہے وَ الّٰٓئِیْ لَمْ : اور وہ عورتیں ، نہیں يَحِضْنَ : جنہیں ابھی حیض آیا ہو۔ جو حائضہ ہوئی ہوں وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ : اور حمل والیاں اَجَلُهُنَّ : ان کی عدت اَنْ : کہ يَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ : وہ رکھ دیں اپنا حمل وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ : اور جو ڈرے گا اللہ سے يَجْعَلْ لَّهٗ : وہ کردے گا اس کے لیے مِنْ اَمْرِهٖ : اس کے کام میں يُسْرًا : آسانی
اور تمہاری (مطلقہ) عورتیں جو حیض سے ناامید ہوچکی ہوں اگر تم کو (انکی عدت کے بارے میں) شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے۔ اور جن کو ابھی حیض نہیں آنے لگا (انکی عدت بھی یہی ہے) اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (یعنی بچہ جننے) تک ہے۔ اور جو خدا سے ڈرے گا خدا اس کام میں سہولت کر دے گا
جب اللہ تعالیٰ نے حیض والی عورتوں کی عدت بیان کردی تو حضرت معاذ نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ تو پھر ان عورتوں کی کیا عدت ہے جو حیض آنے سے ناامید ہوچکی ہیں۔ تو اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہیں ایسی عورتوں کی عدت کے تعین میں شک ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہیں پھر ایک اور شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ جن عورتوں کو کم سنی کی وجہ سے حیض نہیں آتا ان کی کیا عدت ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کی بھی عدت تین مہینے ہے، پھر ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ پھر حاملہ عورتوں کی کیا عدت ہے، تو اس پر یہ حکم نازل ہوا کہ ان کی عدت ان کے اس حمل کا پیدا ہوجانا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے احکام کی بجا آوری میں ڈرے گا اللہ تعالیٰ اس کے ہر ایک کام میں آسانی فرما دے گا۔ شان نزول : وَاڿ يَىِٕسْنَ مِنَ الْمَحِيْضِ (الخ) اور ابن ابی حاتم نے دوسرے طریق سے مرسلا روایت کیا ہے اور ابن جریر اور اسحاق بن راہویہ اور حاکم وغیرہ نے ابی بن کعب سے روایت کیا ہے کہ جب سورة بقرہ کی وہ آیت جو عورتوں کی قسموں کے بارے میں ہے نازل ہوئی تو لوگوں نے عرض کیا مطلقہ عورتوں کی قسموں میں سے کچھ قسمیں باقی رہ گئیں چھوٹی اور بوڑھی اور حمل والی عورتوں کا حکم نہیں بیان کیا گیا تب اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ یہ روایت صحیح الاسناد اور مقاتل نے اپنی تفسیر میں روایت کیا ہے کہ خلاد بن عمرو بن الجموح نے اس عورت کی عدت کے بارے میں جس کو حیض نہیں آتا رسول اکرم سے دریافت کیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top