Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tahrim : 11
وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ١ۘ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَكَ بَیْتًا فِی الْجَنَّةِ وَ نَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِهٖ وَ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَۙ
وَضَرَبَ اللّٰهُ : اور بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے اٰمَنُوا : جو ایمان لائے امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ : فرعون کی بیوی کی اِذْ قَالَتْ : جب وہ بولی رَبِّ ابْنِ : اے میرے رب۔ بنا لِيْ عِنْدَكَ : میرے لیے اپنے پاس بَيْتًا : ایک گھر فِي الْجَنَّةِ : جنت میں وَنَجِّنِيْ : اور نجات دے مجھ کو مِنْ : سے فِرْعَوْنَ : فرعون (سے) وَعَمَلِهٖ : اور اس کے عمل سے وَنَجِّنِيْ : اور نجات دے مجھ کو مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگوں سے۔ ظالم قوم سے
اور مومنوں کے لئے (ایک) مثال (تو) فرعون کی بیوی کی بیان فرمائی کہ اس نے خدا سے التجا کی کہ اے میرے پروردگار میرے لئے بہشت میں اپنے پاس ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے اعمال سے نجات بخش اور ظالم لوگوں کے ہاتھ سے مجھ کو مخلصی عطا فرما۔
اب اللہ تعالیٰ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ کو حضرت آسیہ اور حضرت مریم کا تذکرہ کر کے توبہ اور احسان کی ترغیب دیتے ہیں۔ اب اللہ تعالیٰ دو مومنہ عورتوں کا واقعہ فرماتا ہے جن میں ایک حضرت آسیہ فرعون کی بیوی انہوں نے فرعون کے عذاب میں دعا کی اے پیروردگار میرے لیے اپنے قریب میں مکان بنایئے تاکہ اس خوشی میں مجھ پر فرعون کا یہ عذاب آسان ہوجائے اور مجھے فرعون کے دین اور اس کے عذاب سے اور کافر لوگوں سے محفوظ رکھیے، چناچہ ان کے اس ایمان و اخلاص کی وجہ سے فرعون کا کفر ان کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکا۔
Top