Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 169
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَّرِثُوا الْكِتٰبَ یَاْخُذُوْنَ عَرَضَ هٰذَا الْاَدْنٰى وَ یَقُوْلُوْنَ سَیُغْفَرُ لَنَا١ۚ وَ اِنْ یَّاْتِهِمْ عَرَضٌ مِّثْلُهٗ یَاْخُذُوْهُ١ؕ اَلَمْ یُؤْخَذْ عَلَیْهِمْ مِّیْثَاقُ الْكِتٰبِ اَنْ لَّا یَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ وَ دَرَسُوْا مَا فِیْهِ١ؕ وَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
فَخَلَفَ : پیچھے آئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد خَلْفٌ : ناخلف وَّرِثُوا : وہ وارث ہوئے الْكِتٰبَ : کتاب يَاْخُذُوْنَ : وہ لیتے ہیں عَرَضَ : متاع (اسباب) هٰذَا الْاَدْنٰى : ادنی زندگی وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہتے ہیں سَيُغْفَرُ لَنَا : اب ہمیں بخشدیا جائے گا وَاِنْ : اور اگر يَّاْتِهِمْ : آئے ان کے پاس عَرَضٌ : مال و اسباب مِّثْلُهٗ : اس جیسا يَاْخُذُوْهُ : اس کو لے لیں اَلَمْ يُؤْخَذْ : کیا نہیں لیا گیا عَلَيْهِمْ : ان پر (ان سے مِّيْثَاقُ : عہد الْكِتٰبِ : کتاب اَنْ : کہ لَّا يَقُوْلُوْا : وہ نہ کہیں عَلَي : پر (بارہ میں) اللّٰهِ : اللہ اِلَّا : مگر الْحَقَّ : سچ وَدَرَسُوْا : اور انہوں نے پڑھا مَا فِيْهِ : جو اس میں وَالدَّارُ : اور گھر الْاٰخِرَةُ : آخرت خَيْرٌ : بہتر لِّلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو يَتَّقُوْنَ : پرہیزگار اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا تم سمجھتے نہیں
پھر ان کے بعد ناخلف ان کے قائم مقام ہوئے جو کتاب کے وارث بنے۔ یہ (بےتامل) اس دنیائے دنی کا مال و متاع لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بخش دے جائیں گے۔ اور (لوگ ایسوں پر طعن کرتے ہیں) اگر ان کے سامنے بھی ویسا ہی مال آجاتا ہے تو وہ بھی اسے لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب کی نسبت عہد نہیں لیا گیا کہ خدا پر سچ کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے ؟ اور جو کچھ اس (کتاب) میں ہے اسکو انہوں نے پڑھ بھی لیا ہے۔ اور آخرت کا گھر پر ہیزگاروں کے لئے بہتر ہے۔ کیا تم سمجھتے نہیں ؟
(169) نتیجتا ان نیکوکاروں کے بعد دوسرے بدترین یہودی پیدا ہوئے جنہوں نے تورات لی اور اس میں رسول اکرم ﷺ کی جو صفت تھی اسے چھپایا تاکہ آپ کی تعریف و توصیف چھپا کر دنیا میں رشوت وغیرہ کا حرام مال حاصل کریں۔ اور پھر یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو گناہ ہم دن میں کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی رات کو اور جو رات میں گناہ سرزد ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی دن میں بخشش فرمادیتے ہیں، حالانکہ جیسا پہلے ان کے پاس حرام مال آتا تھا آج بھی ویسا ہی آنے لگے تو اسے حلال سمجھ لیں، کیا ان سے سچ بولنیپر کتاب میں وعدہ نہیں لیا گیا تھا اور انہوں نے رسول اکرم ﷺ کی تعریف و توصیف میں تبدیلی سے بچتے ہیں، جنت کا گھر دنیا سے بہتر ہے، پھر نہیں سمجھتے کہ دنیا فانی اور آخرت باقی رہنے والی ہے۔
Top