Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Baqara : 185
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِ١ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُ١ؕ وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ١٘ وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
شَهْرُ
: مہینہ
رَمَضَانَ
: رمضان
الَّذِيْٓ
: جس
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
فِيْهِ
: اس میں
الْقُرْاٰنُ
: قرآن
ھُدًى
: ہدایت
لِّلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَ بَيِّنٰتٍ
: اور روشن دلیلیں
مِّنَ
: سے
الْهُدٰى
: ہدایت
وَالْفُرْقَانِ
: اور فرقان
فَمَنْ
: پس جو
شَهِدَ
: پائے
مِنْكُمُ
: تم میں سے
الشَّهْرَ
: مہینہ
فَلْيَصُمْهُ
: چاہیے کہ روزے رکھے
وَمَنْ
: اور جو
كَانَ
: ہو
مَرِيْضًا
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر
سَفَرٍ
: سفر
فَعِدَّةٌ
: تو گنتی پوری کرے
مِّنْ
: سے
اَيَّامٍ اُخَرَ
: بعد کے دن
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
بِكُمُ
: تمہارے لیے
الْيُسْرَ
: آسانی
وَلَا يُرِيْدُ
: اور نہیں چاہتا
بِكُمُ
: تمہارے لیے
الْعُسْرَ
: تنگی
وَلِتُكْمِلُوا
: اور تاکہ تم پوری کرو
الْعِدَّةَ
: گنتی
وَلِتُكَبِّرُوا
: اور اگر تم بڑائی کرو
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي
: پر
مَا ھَدٰىكُمْ
: جو تمہیں ہدایت دی
وَلَعَلَّكُمْ
: اور تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: شکر کرو
(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو
نزول قرآن اور ماہ رمضان ماہ رمضان شریف کی فضیلت و بزرگی کا بیان ہو رہا ہے اسی ماہ مبارک میں قرآن کریم اترا مسند احمد کی حدیث میں ہےحضور ﷺ نے فرمایا ہے ابراہیمی صحیفہ رمضان کی پہلی رات اترا اور توراۃ چھٹی تاریخ اگلے تمام صحیفے اور توراۃ و انجیل تیرھویں تاریخ اور قرآن چوبیسویں تاریخ نازل ہوا ایک اور روایت میں ہے کہ زبور بارھویں کو اور انجیل اٹھارہویں کو، اگلے تمام صحیفے اور توراۃ و انجیل و زبور جس پیغمبر پر اتریں ایک ساتھ ایک ہی مرتبہ اتریں لیکن قرآن کریم بیت العزت سے آسمانی دنیا تک تو ایک ہی مرتبہ نازل ہوا اور پھر وقتًا فوقتًا حسب ضرورت زمین پر نازل ہوتا رہا یہی مطلب آیت (اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ) 97۔ القدر :1) آیت اور آیت (اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِيْنَ) 44۔ الدخان :3) اور آیت (اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ) 2۔ البقرۃ :185) مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم ایک ساتھ آسمان اول پر رمضان المبارک کے مہینے میں لیلتہ القدر کو نازل ہوا اور اسی کو لیلہ مبارکہ بھی کہا ہے، ابن عباس وغیرہ سے یہی مروی ہے، آپ سے جب یہ سوال ہوا کہ قرآن کریم تو مختلف مہینوں میں برسوں میں اترتا رہا پھر رمضان میں اور وہ بھی لیلتہ القدر میں اترنے کے کیا معنی ؟ تو آپ نے یہی مطلب بیان کیا (ابن مردویہ وغیرہ) آپ سے یہ بھی مروی ہے کہ آدھی رمضان میں قرآن کریم دنیا کے آسمان کی طرف اترا بیت العزۃ میں رکھا گیا پھر حسب ضرورت واقعات اور سوالات پر تھوڑا تھوڑا اترتا رہا اور بیس سال میں کامل ہوا اس میں بہت سی آیتیں کفار کے جواب میں بھی اتریں کفار کا ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ یہ قرآن کریم ایک ساتھ سارا کیوں نہیں اترا ؟ جس کے جواب میں فرمایا گیا آیت (لِنُثَبِّتَ بِهٖ فُؤَادَكَ وَرَتَّلْنٰهُ تَرْتِيْلًا) 25۔ الفرقان :32) یہ اس لئے کہ تیرے دل کو برقرار اور مضبوط رکھیں پھر قرآن کریم کی تعریف میں بیان ہو رہا ہے کہ یہ لوگوں کے دلوں کی ہدایت ہے اور اس میں واضح اور روشن دلیلیں ہیں تدبر اور غور و فکر کرنے والا اس سے صحیح راہ پر پہنچ سکتا ہے یہ حق وباطل حرام وحلال میں فرق ظاہر کرنے والا ہے ہدایت و گمراہی اور رشدوبرائی میں علیحدگی کرنے والا ہے، بعض سلف سے منقول ہے کہ صرف رمضان کہنا مکروہ ہے شہر رمضان یعنی رمضان کا مہینہ کہنا چاہے، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے رمضان نہ کہو یہ اللہ تعالیٰ کا نام ہے شہر رمضان یعنی رمضان کا مہینہ کہا کرو، حضرت مجاہد ؒ اور محمد بن کعب سے بھی یہی مروی ہے، حضرت ابن عباس اور حضرت زید بن ثابت ؓ کا مذہب اس کے خلاف ہے، رمضان نہ کہنے کے بارے میں ایک مرفوع حدیث بھی ہے لیکن سندا وہ وہی ہے امام بخاری نے بھی اس کے رد میں باب باندھ کر بہت سی حدیثیں بیان فرمائی ہیں ایک میں ہے جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور نیک نیتی کے ساتھ رکھے اس کے سبب اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں وغیرہ غرض اس آیت سے ثابت ہوا کہ جب رمضان کا چاند چڑھے کوئی شخص اپنے گھر ہو، سفر میں نہ ہو اور تندرست بھی ہو اسے روزے رکھنے لازمی اور ضروری ہیں، پہلے اس قسم کے لوگوں کو بھی جو رخصت تھی وہ اٹھ گئی اس کا بیان فرما کر پھر بیمار اور مسافر کے لئے رخصت کا بیان فرمایا کہ یہ لوگ روزہ ان دنوں میں نہ رکھیں اور پھر قضا کرلیں یعنی جس کے بدن میں کوئی تکلیف ہو جس کی وجہ سے روزے میں مشقت پڑے یا تکلیف بڑھ جائے یا سفر میں ہو تو افطار کرلے اور جتنے روزے جائیں اتنے دن پھر قضا کرلے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ان حالتوں میں رخصت عطا فرما کر تمہیں مشقت سے بچا لینا یہ سراسر ہماری رحمت کا ظہور ہے اور احکام اسلام میں آسانی ہے، اب یہاں چند مسائل بھی سنئے 001 سلف کی ایک جماعت کا خیال ہے کہ جو شخص اپنے گھر میں مقیم ہو اور چاند چڑھ جائے رمضان شریف کا مہینہ آجائے پھر درمیان میں اسے سفر درپیش ہو تو اسے روزہ ترک کرنا جائز نہیں کیونکہ ایسے لوگوں کو روزہ رکھنے کا صاف حکم قرآن پاک میں موجود ہے، ہاں ان لوگوں کو بحالت سفر روزہ چھوڑنا جائز ہے جو سفر میں ہوں اور رمضان کا مہینہ آجائے، لیکن یہ قول غریب ہے، ابو محمد بن حزم نے اپنی کتاب " محلی " میں صحابہ اور تابعین کی ایک جماعت کا یہی مذہب نقل کیا ہے لیکن اس میں کلام ہے واللہ اعلم۔ نبی ﷺ رمضان المبارک میں فتح مکہ کے غزوہ کے لئے نکلے روزے سے تھے " کدید " میں پہنچ کر روزہ افطار کیا اور لوگوں کو بھی حکم دیا کہ روزہ توڑ دیں (متفق علیہ) 002 صحابہ رحمۃ اللہ تابعین کی ایک اور جماعت نے کہا کہ سفر میں روزہ توڑ دینا واجب ہے کیونکہ قرآن کریم میں ہے آیت (فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ) 2۔ البقرۃ :185) لیکن صحیح قول جو جمہور کا مذہب ہے یہ ہے کہ آدمی کو اختیار ہے خواہ رکھے خواہ نہ رکھے اس لئے کہ ماہ رمضان میں لوگ جناب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلتے تھے بعض روزے سے ہوتے تھے بعض روزے سے نہیں ہوتے تھے پس روزے دار بےروزہ پر اور بےروزہ دار روزہ دار پر کوئی عیب نہیں پکڑاتا تھا اگر افطار واجب ہوتا تو روزہ رکھنے والوں پر انکار کیا جاتا، بلکہ خود نبی ﷺ سے بحالت سفر روزہ رکھنا ثابت ہے، بخاری ومسلم میں ہے حضرت ابو درداء ؓ فرماتے ہیں رمضان المبارک میں سخت گرمی کے موسم میں ہم نبی ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے گرمی کی شدت کی وجہ سے سر پر ہاتھ رکھے رکھے پھر رہے تھے ہم میں سے کوئی بھی روزے سے نہ تھا سوائے رسول اللہ ﷺ اور حضرت عبداللہ بن رواحہ کے۔ 003 تیسرا مسئلہ۔ ایک جماعت علماء کا خیال ہے جن میں حضرت امام شافعی ؒ بھی ہیں کہ سفر میں روزہ رکھنا نہ رکھنے سے افضل ہے کیونکہ حضور ﷺ سے بحالت سفر روزہ رکھنا ثابت ہے، ایک دوسری جماعت کا خیال ہے کہ روزہ نہ رکھنا افضل ہے کیونکہ اس میں رخصت پر عمل ہے، اور ایک حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ سے سفر کے روزے کی بابت سوال ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا جو روزہ توڑ دے اس نے اچھا کیا اور جو نہ توڑے اس پر کوئی گناہ نہیں ایک اور حدیث شریف میں ہے نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی رخصتوں کو جو اس نے تمہیں دی ہیں تم لے لو۔ تیسری جماعت کا قول ہے کہ رکھنا نہ رکھنا دونوں برابر ہے۔ ان کی دلیل حضرت عائشہ والی حدیث ہے کہ حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی ؓ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں روزے اکثر رکھا کرتا ہوں تو کیا اجازت ہے کہ سفر میں بھی روزے رکھ لیا کروں فرمایا اگر چاہو نہ رکھو (بخاری ومسلم) بعض لوگوں کا قول ہے کہ اگر روزہ بھاری پڑتا ہو تو افطار کرنا افضل ہے، حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا اس پر سایہ کیا گیا ہے پوچھا یہ کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا حضور ﷺ یہ روزے سے ہے آپ نے فرمایا سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں (بخاری ومسلم) یہ خیال رہے کہ جو شخص سنت سے منہ پھیرے اور روزہ چھوڑنا سفر کی حالت میں بھی مکروہ جانے تو اس پر افطار ضروری ہے اور روزہ رکھنا حرام ہے۔ مسند احمد وغیرہ میں حضرت ابن عمر حضرت جابر ؓ وغیرہ سے مروی ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی رخصت کو قبول نہ کرے اس پر عرفات کے پہاڑوں برابر گناہ ہوگا۔ چوتھا مسئلہ : آیا قضاء روزوں میں پے درپے روزے رکھنے ضروری ہیں یا جدا جدا بھی رکھ لئے جائیں تو حرج نہیں ؟ ایک مذہب بعض لوگوں کا یہ ہے کہ قضا کو مثل ادا کے پورا کرنا چاہئے، ایک کے پیچھے ایک یونہی لگاتار روزے رکھنے چاہئیں دوسرے یہ کہ پے درپے رکھنے واجب نہیں خواہ الگ الگ رکھے خواہ ایک ساتھ اختیار ہے جمہور سلف وخلف کا یہی قول ہے اور دلائل سے ثبوت بھی اسی کا ہے، رمضان میں پے درپے رورزے رکھنا اس لئے ہیں کہ وہ مہینہ ہی ادائیگی روزہ کا ہے اور رمضان کے نکل جانے کے بعد تو صرف وہ گنتی پوری کرنی ہے خواہ کوئی دن ہو اسی لئے قضاء کے حکم کے بعد اللہ کی آسانی کی نعمت کا بیان ہوا ہے، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہتر دین وہی ہے جو آسانی والا ہو، بہتر دین وہی ہے جو آسانی والا ہو، مسند ہی میں ایک اور حدیث میں ہے، عروہ کہتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کا انتظار کر رہے تھے کہ آپ تشریف لائے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے معلوم ہوتا تھا کہ وضو یا غسل کر کے تشریف لا رہے ہیں جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے آپ ﷺ سے سوالات کرنے شروع کر دئے کہ حضور ﷺ کیا فلاں کام میں کوئی حرج ہے ؟ فلاں کام میں کوئی حرج ہے ؟ آخر میں حضور ﷺ نے فرمایا اللہ کا دین آسانیوں والا ہے تین مرتبہ یہی فرمایا، مسند ہی کی ایک اور حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں لوگوں آسانی کرو سختی نہ کرو تسکین دو نفرت نہ دلاؤ، بخاری ومسلم کی حدیث میں بھی ہے رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ اور حضرت ابو موسیٰ کو جب یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا تم دونوں خوشخبریاں دینا، نفرت نہ دلانا، آسانیاں کرنا سختیاں نہ کرنا، آپس میں اتفاق سے رہنا اختلاف نہ کرنا سنن اور مسانید میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں یکطرفہ نرمی اور آسانی والے دین کے ساتھ بھیجا گیا ہوں، محجن بن ادرع ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا غور سے آپ اسے دیکھتے رہے پھر فرمایا کیا تم اسے سچائی کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ تمام اہل مدینہ سے زیادہ نماز پڑھنے والا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اسے نہ سناؤ کہیں یہ اس کی ہلاکت کا باعث نہ ہو سنو اللہ تعالیٰ کا ارادہ اس امت کے ساتھ آسانی کا ہے سختی کا نہیں، پس آیت کا مطلب یہ ہوا کہ مریض اور مسافر وغیرہ کو یہ رخصت دینا اور انہیں معذور جاننا اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارادہ آسانی کا ہے سختی کا نہیں اور قضا کا حکم گنتی کے پورا کرنے کے لئے ہے اور اس رحمت نعمت ہدایت اور عبادت پر تمہیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی بڑائی اور ذکر کرنا چاہئے جیسے اور جگہ حج کے موقع پر فرمایا آیت (فَاِذَا قَضَيْتُمْ مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَذِكْرِكُمْ اٰبَاۗءَكُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًا) 2۔ البقرۃ :200) یعنی جب احکام حج ادا کر چکو تو اللہ کا ذکر کرو اور جگہ جعمہ جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد فرمایا کہ جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور رزق تلاش کرو اور اللہ کا ذکر زیادہ کرو تاکہ تمہیں فلاح ملے، اور جگہ فرمایا آیت (فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُنْ مِّنَ السّٰجِدِيْنَ) 15۔ الحجر :98) یعنی سورج کے نکلنے سے پہلے سورج کے ڈوبنے سے پہلے رات کو اور سجدوں کے بعد اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کیا کرو، اسی لئے مسنون طریقہ یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد تسبیح اور تکبیر پڑھنی چاہئے، حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کا نماز سے فارغ ہونا صرف اللہ اکبر کی آوازوں سے جانتے تھے، یہ آیت دلیل ہے اس امر کی کہ عیدالفطر میں بھی تکبیریں پڑھنی چاہئیں داود، بن علی اصبہانی ظاہری کا مذہب ہے کہ اس عید میں تکبیروں کا کہنا واجب ہے کیونکہ اس میں صیغہ امر کا ہے ولتکبرو اللہ اور اس کے بالکل برخلاف حنفی مذہب ہے وہ کہتے ہیں کہ اس عید میں تکبیریں پڑھنا مسنون نہیں، باقی بزرگان دین اسے مستحب بتاتے ہیں گو بعض تفصیلوں میں قدرے اختلاف ہے پھر فرمایا تاکہ تم شکر کرو یعنی اللہ تعالیٰ کے احکام بجا لا کر اس کے فرائض کو ادا کر کے اس کے حرام کردہ کاموں سے بچ کر اس کی حدود کی حفاظت کر کے تم شکر گزار بندے بن جاؤ۔
Top