Fi-Zilal-al-Quran - An-Noor : 20
وَ كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ فِیْهَاۤ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ١ۙ وَ الْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَ الْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَ الْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَ السِّنَّ بِالسِّنِّ١ۙ وَ الْجُرُوْحَ قِصَاصٌ١ؕ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهٖ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهٗ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
وَكَتَبْنَا : اور ہم نے لکھا (فرض کیا) عَلَيْهِمْ : ان پر فِيْهَآ : اس میں اَنَّ : کہ النَّفْسَ : جان بِالنَّفْسِ : جان کے بدلے وَالْعَيْنَ : اور آنکھ بِالْعَيْنِ : آنکھ کے بدلے وَالْاَنْفَ : اور ناک بِالْاَنْفِ : ناک کے بدلے وَالْاُذُنَ : اور کان بِالْاُذُنِ : کان کے بدلے وَالسِّنَّ : اور دانت بِالسِّنِّ : دانت کے بدلے وَالْجُرُوْحَ : اور زخموں (جمع) قِصَاصٌ : بدلہ فَمَنْ : پھر جو۔ جس تَصَدَّقَ : معاف کردیا بِهٖ : اس کو فَهُوَ : تو وہ كَفَّارَةٌ : کفارہ لَّهٗ : اس کے لیے وَمَنْ : اور جو لَّمْ يَحْكُمْ : فیصلہ نہیں کرتا بِمَآ : اس کے مطابق جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا شفیق و رحیم ہے ‘( تو یہ چیز جو ابھی تمہارے اندر پھیلائی گئی تھی ‘ بدترین نتائج دکھا دیتی)
اللہ تعالیٰ دوبارہ مسلمانوں کو اپنے فضل و کرم کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ (ولولا فضل اللہ۔۔۔۔۔۔۔ رحیم) (24 : 20) ” اور اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ شفیق و رحیم ہے تو ۔۔۔ “ تو یہ حادثہ بڑا ہی عظیم تھا اور جو غلطی تم سے ہوگئی وہ کوئی معمولی غلطی نہ تھی۔ اور اس کے اندر جو شرارت پوشیدہ تھی وہ تمہیں خوب نقصان پہنچا دیتی۔ لیکن یہ اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تھا اور اس کی مہربانی اور اس کی نگرانی تھی کہ اس نے اس امر عظیم کے برے نتائج کو کنٹرول کرلیا۔ یہ بات اللہ بار بار ذکر فرماتا ہے۔ اس واقعہ کو اللہ ذریعہ تربیت بنا رہا ہے کیونکہ اس کے اثرات مسلمانوں کی اجتماعی زندگی پر پڑ رہے تھے۔ جب یہ باور کرادیا گیا کہ یہ عظیم فتنہ قریب تھا کہ تحریک اسلامی کے اجتماعی نظام کو تہس نہس کروئے اگر اللہ کا فضل و کرم نہ ہوتا تو اب بتایا جاتا ہے کہ ذراسوچو تو سہی کہ تم تو شیطانی نقوش قدم پر چل پڑے تھے جو تمہارا جدی دشمن ہے۔ ” تمہیں شیطان کے قدموں پر نہیں چلنا چاہیے۔ آئندہ کے لیے اس قسم کی شیطانی حرکات سے بازرہو جن کے نتیجے میں پوری سوسائٹی ایسے شرکا شکار ہوجائے جس طرح جنگل میں آگ لگ جاتی ہے۔
Top