Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - An-Noor : 31
وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ١۪ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَآئِهِنَّ اَوْ اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اَخَوٰتِهِنَّ اَوْ نِسَآئِهِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِیْنَ غَیْرِ اُولِی الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْهَرُوْا عَلٰى عَوْرٰتِ النِّسَآءِ١۪ وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّ١ؕ وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
وَقُلْ
: اور فرما دیں
لِّلْمُؤْمِنٰتِ
: مومن عورتوں کو
يَغْضُضْنَ
: وہ نیچی رکھیں
مِنْ
: سے
اَبْصَارِهِنَّ
: اپنی نگاہیں
وَيَحْفَظْنَ
: اور وہ حفاظت کریں
فُرُوْجَهُنَّ
: اپنی شرمگاہیں
وَلَا يُبْدِيْنَ
: اور وہ ظاہر نہ کریں
زِيْنَتَهُنَّ
: زپنی زینت
اِلَّا
: مگر
مَا
: جو
ظَهَرَ مِنْهَا
: اس میں سے ظاہر ہوا
وَلْيَضْرِبْنَ
: اور ڈالے رہیں
بِخُمُرِهِنَّ
: اپنی اوڑھنیاں
عَلٰي
: پر
جُيُوْبِهِنَّ
: اپنے سینے (گریبان)
وَلَا يُبْدِيْنَ
: اور وہ ظاہر نہ کریں
زِيْنَتَهُنَّ
: اپنی زینت
اِلَّا
: سوائے
لِبُعُوْلَتِهِنَّ
: اپنے خاوندوں پر
اَوْ
: یا
اٰبَآئِهِنَّ
: اپنے باپ (جمع)
اَوْ
: یا
اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ
: اپنے شوہروں کے باپ (خسر)
اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ
: یا اپنے بیٹے
اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ
: یا اپنے شوہروں کے بیٹے
اَوْ اِخْوَانِهِنَّ
: یا اپنے بھائی
اَوْ
: یا
بَنِيْٓ اِخْوَانِهِنَّ
: اپنے بھائی کے بیٹے (بھتیجے)
اَوْ
: یا
بَنِيْٓ اَخَوٰتِهِنَّ
: یا اپنی بہنوں کے بیٹے (بھانجے)
اَوْ نِسَآئِهِنَّ
: یا اپنی (مسلمان) عورتیں
اَوْ مَا مَلَكَتْ
: یا جن کے مالک ہوئے
اَيْمَانُهُنَّ
: انکے دائیں ہاتھ (کنیزیں)
اَوِ التّٰبِعِيْنَ
: یا خدمتگار مرد
غَيْرِ اُولِي الْاِرْبَةِ
: نہ غرض رکھنے والے
مِنَ
: سے
الرِّجَالِ
: مرد
اَوِ الطِّفْلِ
: یا لڑکے
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
لَمْ يَظْهَرُوْا
: وہ واقف نہیں ہوئے
عَلٰي
: پر
عَوْرٰتِ النِّسَآءِ
: عورتوں کے پردے
وَلَا يَضْرِبْنَ
: اور وہ نہ ماریں
بِاَرْجُلِهِنَّ
: اپنے پاؤں
لِيُعْلَمَ
: کہ جان (پہچان) لیا جائے
مَا يُخْفِيْنَ
: جو چھپائے ہوئے ہیں
مِنْ
: سے
زِيْنَتِهِنَّ
: اپنی زینت
وَتُوْبُوْٓا
: اور تم توبہ کرو
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف ( آگے)
جَمِيْعًا
: سب
اَيُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ
: اے ایمان والو
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: فلاح (دوجہان کی کامیابی) پاؤ
اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ جھنکار کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔ اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ
مومنہ عورتوں کو تاکید یہاں اللہ تعالیٰ مومنہ عورتوں کو چند حکم دیتا ہے تاکہ ان کے باغیرت مردوں کو تسکین ہو اور جاہلیت کی بری رسمیں نکل جائیں۔ مروی ہے کہ اسماء بنت مرثد ؓ کا مکان بنوحارثہ کے محلے میں تھا۔ ان کے پاس عورتیں آتی تھیں اور دستور کے مطابق اپنے پیروں کے زیور، سینے اور بال کھولے آیا کرتی تھیں۔ حضرت اسماء نے کہا یہ کیسی بری بات ہے ؟ اس پر یہ آیتیں اتریں۔ پس حکم ہوتا ہے کہ مسلمان عورتوں کو بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھنی چاہئیں۔ سوا اپنے خاوند کے کسی کو بہ نظر شہوت نہ دیکھنا چاہئے۔ اجنبی مردوں کی طرف تو دیکھنا ہی حرام ہے خواہ شہوت سے ہو خواہ بغیر شہوت کے۔ ابو داؤد اور ترمذی میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حضرت ام سلمہ اور حضرت میمونہ ؓ بیٹھی تھیں کہ ابن ام مکتوم ؓ تشریف لے آئے۔ یہ واقعہ پردے کی آیتیں اترنے کے بعد کا ہے۔ حضور ﷺ نے ان سے فرمایا کہ پردہ کرلو۔ انہوں نے کہا یارسول اللہ ! وہ تو نابینا ہیں، نہ ہمیں دیکھیں گے، نہ پہچانیں گے۔ آپ نے فرمایا تم تو نابینا نہیں ہو کہ اس کو نہ دیکھو ؟ ہاں بعض علماء نے بےشہوت نظر کرنا حرام نہیں کہا۔ ان کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ عید والے دن حبشی لوگوں نے مسجد میں ہتھیاروں کے کرتب شروع کئے اور ام المومنین حضرت عائشہ ؓ کو آنحضرت ﷺ نے اپنے پیچھے کھڑا کرلیا آپ دیکھ ہی رہی تھیں یہاں تک کہ جی بھر گیا اور تھک کر چلی گئیں۔ عورتوں کو بھی اپنی عصمت کا بچاؤ چاہئے، بدکاری سے دور رہیں، اپنا آپ کسی کو نا دکھائیں۔ اجنبی غیر مردوں کے سامنے اپنی زینت کی کسی چیز کو ظاہر نہ کریں ہاں جس کا چھپانا ممکن ہی نہ ہو، اس کی اور بات ہے جیسے چادر اور اوپر کا کپڑا وغیرہ جنکا پوشیدہ رکھنا عورتوں کے لئے ناممکنات سے ہے۔ یہ بھی مروی ہے کہ اس سے مراد چہرہ، پہنچوں تک کے ہاتھ اور انگوٹھی ہے۔ لیکن ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد یہ ہو کہ یہی زینت کے وہ محل ہیں، جن کے ظاہر کرنے سے شریعت نے ممانعت کردی ہے۔ جب کہ حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ اپنی زینت ظاہر نہ کریں یعنی بالیاں ہار پاؤں کا زیور وغیرہ۔ فرماتے ہیں زینت دو طرح کی ہے ایک تو وہ جسے خاوند ہی دیکھے جیسے انگوٹھی اور کنگن اور دوسری زینت وہ جسے غیر بھی دیکھیں جیسے اوپر کا کپڑا۔ زہری ؒ فرماتے ہیں کہ اسی آیت میں جن رشتہ داروں کا ذکر ہے ان کے سامنے تو کنگن دوپٹہ بالیاں کھل جائیں تو حرج نہیں لیکن اور لوگوں کے سامنے صرف انگوٹھیاں ظاہر ہوجائیں تو پکڑ نہیں۔ اور روایت میں انگوٹھیوں کے ساتھ ہی پیر کے خلخال کا بھی ذکر ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ما ظہر منہا کی تفیسر ابن عباس ؓ نے منہ اور پہنچوں سے کی ہو۔ جیسے ابو داؤد میں ہے کہ اسماء بنت ابی بکر ؓ آنحضرت ﷺ کے پاس آئیں کپڑے باریک پہنے ہوئے تھیں تو آپ نے منہ پھیرلیا اور فرمایا جب عورت بلوغت کو پہنچ جائے تو سوا اس کے اور اس کے یعنی چہرہ کے اور پہنچوں کے اس کا کوئی عضو دکھانا ٹھیک نہیں۔ لیکن یہ مرسل ہے۔ خالد بن دریک ؒ اسے حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں اور ان کا ام المومنین سے ملاقات کرنا ثابت نہیں۔ واللہ اعلم۔ عورتوں کو چاہئے کہ اپنے دوپٹوں سے یا اور کپڑے سے بکل مار لیں تاکہ سینہ اور گلے کا زیور چھپا رہے۔ جاہلیت میں اس کا بھی رواج نہ تھا۔ عورتیں اپنے سینوں پر کچھ نہیں ڈالتیں تھیں بسا اوقات گردن اور بال چوٹی بالیاں وغیرہ صاف نظر آتی تھیں۔ ایک اور آیت میں ہے اے نبی ﷺ اپنی بیویوں سے، اپنی بیٹیوں سے اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادریں اپنے اوپر لٹکا لیا کریں تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔ خمر خمار کی جمع ہے خمار کہتے ہیں ہر اس چیز کو جو ڈھانپ لے۔ چونکہ دوپٹہ سر کو ڈھانپ لیتا ہے اس لئے اسے بھی خمار کہتے ہیں۔ پس عورتوں کو چاہے کہ اپنی اوڑھنی سے یا کسی اور کپڑے سے اپنا گلا اور سینہ بھی چھپائے رکھیں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں اللہ تعالیٰ ان عورتوں پر رحم فرمائے جنہوں نے شروع شروع ہجرت کی تھی کہ جب یہ آیت اتری انہوں نے اپنی چادروں کو پھاڑ کر دوپٹے بنائے۔ بعض نے اپنے تہمد کے کنارے کاٹ کر ان سے سر ڈھک لیا۔ ایک مرتبہ حضرت عائشہ کے پاس عورتوں نے قریش عورتوں کی فضیلت بیان کرنی شروع کی تو آپ نے فرمایا ان کی فضیلت کی قائل میں بھی ہوں لیکن واللہ میں نے انصار کی عورتوں سے افضل عورتیں نہیں دیکھیں، ان کے دلوں میں جو کتاب اللہ کی تصدیق اور اس پر کامل ایمان ہے، وہ بیشک قابل قدر ہے۔ سورة نور کی آیت (ولیضربن بخمرھن) جب نازل ہوئی اور ان کے مردوں نے گھر میں جاکر یہ آیت انہیں سنائی، اسی وقت ان عورتوں نے اس پر عمل کرلیا اور صبح کی نماز میں وہ آئیں تو سب کے سروں پر دوپٹے موجود تھے۔ گویا ڈول رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد ان مردوں کا بیان فرمایا جن کے سامنے عورت ہوسکتی ہے اور بغیر بناؤ سنگھار کے ان کے سامنے شرم وحیا کے ساتھ آ جاسکتی ہے گو بعض ظاہری زینت کی چیزوں پر بھی ان کی نظر پڑجائے۔ سوائے خاوند کے کہ اس کے سامنے تو عورت اپنا پورا سنگھار زیب زینت کرے۔ گو چچا اور ماموں بھی ذی محرم ہیں لیکن ان کا نام یہاں اس لئے نہیں لیا گیا کہ ممکن ہے وہ اپنے بیٹوں کے سامنے ان کے محاسن بیان کریں۔ اس لئے ان کے سامنے بغیر دوپٹے کے نہ آنا چاہئے۔ پھر فرمایا تمہاری عورتیں یعنی مسلمان عورتوں کے سامنے بھی اس زینت کے اظہار میں کوئی حرج نہیں۔ اہل ذمہ کی عورتوں کے سامنے اس لئے رخصت نہیں دی گئی کہ بہت ممکن ہے وہ اپنے مردوں میں ان کی خوبصورتی اور زینت کا ذکر کریں۔ گو مومن عورتوں سے بھی یہ خوف ہے مگر شریعت نے چونکہ اسے حرام قرار دیا ہے اس لئے مسلمان عورتیں تو ایسا نہ کریں گی لیکن ذمی کافروں کی عورتوں کو اس سے کون سی چیز روک سکتی ہے ؟ بخاری مسلم میں ہے کہ کسی عورت کو جائز نہیں کہ دوسری عورت سے مل کر اس کے اوصاف اپنے خاوند کے سامنے اس طرح بیان کرے کہ گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے۔ امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب ؓ نے حضرت ابو عبیدہ ؓ کو لکھا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض مسلمان عورتیں حمام میں جاتی ہیں، ان کے ساتھ مشرکہ عورتیں بھی ہوتی ہیں۔ سنو کسی مسلمان عورت کو حلال نہیں کہ وہ اپناجسم کسی غیر مسلمہ عورت کو دکھائے۔ حضرت مجاہد ؒ بھی آیت (اونساءھن) کی تفسیر میں فرماتے ہیں مراد اس سے مسلمان عورتیں ہیں تو ان کے سامنے وہ زینت ظاہر کرسکتی ہے جو اپنے ذی محرم رشتے داروں کے سامنے ظاہر کرسکتی ہے۔ یعنی گلابالیاں اور ہار۔ پس مسلمان عورت کو ننگے سر کسی مشرکہ عورت کے سامنے ہونا جائز نہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ جب صحابہ بیت المقدس پہنچے تو ان کی بیویوں کے لئے دایہ یہودیہ اور نصرانیہ عورتیں ہی تھیں۔ پس اگر یہ ثابت ہوجائے تو محمول ہوگا ضرورت پر یا ان عورتوں کی ذلت پر۔ پھر اس میں غیر ضروری جسم کا کھلنا بھی نہیں۔ واللہ اعلم۔ ہاں مشرکہ عورتوں میں جو لونڈیاں باندیاں ہوں وہ اس حکم سے خارج ہیں۔ بعض کہتے ہیں غلاموں کا بھی یہی حکم ہے۔ ابو داؤد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت فاطمہ ؓ کے پاس انہیں دینے کے لیے ایک غلام لے کر آئے۔ حضرت فاطمہ اسے دیکھ کر اپنے آپ کو اپنے دو پٹے میں چھپانے لگیں۔ لیکن چونکہ کپڑا چھوٹا تھا، سر ڈھانپتی تھیں تو پیر کھل جاتے تھے اور پیر ڈھانپتی تھیں تو سرکھل جاتا تھا۔ آنحضرت ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا بیٹی کیوں تکلیف کرتی ہو میں تو تمہارا والد ہوں اور یہ تمہارا غلام ہے۔ ابن عساکر کی روایت میں ہے کہ اس غلام کا نام عبداللہ بن مسعدہ تھا۔ یہ فزاری تھے۔ سخت سیاہ فام۔ حضرت فاطمۃ الزھرا ؓ نے انہیں پرورش کر کے آزاد کردیا تھا۔ صفین کی جنگ میں یہ حضرت معاویہ کے ساتھ تھے اور حضرت علی ؓ کے بہت مخالف تھے۔ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے فرمایا۔ تم میں سے جس کسی کا مکاتب غلام ہو جس سے یہ شرط ہوگئی ہو کہ اتنا روپیہ دے دے تو تو آزاد، پھر اس کے پاس اتنی رقم بھی جمع ہوگئی ہو تو چاہئے کہ اس سے پردہ کرے پھر بیان فرمایا کہ نوکر چاکر کام کاج کرنے والے ان مردوں کے سامنے جو مردانگی نہیں رکھتے عورتوں کی خواہش جنہیں نہیں۔ اس مطلب کے ہی وہ نہیں، ان کا حکم بھی ذی محرم مردوں کا ہے یعنی ان کے سامنے بھی اپنی زینت کے اظہار میں مضائقہ نہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو سست ہوگئے ہیں عورتوں کے کام کے ہی نہیں۔ لیکن وہ مخنث اور ہیجڑے جو بد زبان اور برائی کے پھیلانے والے ہوتے ہیں ان کا یہ حکم نہیں۔ جیسے کہ بخاری مسلم وغیرہ میں ہے کہ ایک ایسا ہی شخص حضور ﷺ کے گھر آیا تھا چونکہ اسے اسی آیت کے ماتحت آپ کی ازواج مطہرات نے سمجھا اسے منع نہ کیا تھا۔ اتفاق سے اسی وقت رسول اللہ ﷺ آگئے، اس وقت وہ حضرت ام سلمہ کے بھائی عبداللہ سے کہہ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ جب طائف کو فتح کرائے گا تو میں تجھے غیلان کی لڑائی دکھاؤں گا کہ آتے ہوئے اس کے پیٹ پر چار شکنیں پڑتی ہیں اور واپس جاتے ہوئے آٹھ نظر آتی ہیں۔ اسے سنتے ہی حضور ﷺ نے فرمایا خبردار ایسے لوگوں کو ہرگز نہ آنے دیا کرو۔ اس سے پردہ کرلو۔ چناچہ اسے مدینے سے نکال دیا گیا۔ بیداء میں یہ رہنے لگا وہاں سے جمعہ کے روز آجاتا اور لوگوں سے کھانے پینے کو کچھ لے جاتا۔ چھوٹے بچوں کے سامنے ہونے کی اجازت ہے جو اب تک عورتوں کے مخصوص اوصاف سے واقف نہ ہوں۔ عورتوں پر ان کی للچائی ہوئی نظریں نہ پڑتی ہوں۔ ہاں جب وہ اس عمر کو پہنچ جائیں کہ ان میں تمیز آجائے۔ عورتوں کی خوبیاں ان کی نگاہوں میں جچنے لگیں، خوبصورت بد صورت کا فرق معلوم کرلیں۔ پھر ان سے بھی پردہ ہے گو وہ پورے جوان نہ بھی ہوئے ہوں۔ بخاری ومسلم میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا لوگو ! عورتوں کے پاس جانے سے بچو پوچھا گیا کہ یارسول اللہ دیور جیٹھ ؟ آپ نے فرمایا وہ تو موت ہے۔ پھر فرمایا کہ عورتیں اپنے پیروں کو زمین پر زور زور سے مار مار کر نہ چلیں جاہلیت میں اکثر ایسا ہوتا تھا کہ وہ زور سے پاؤں زمین پر رکھ کر چلتی تھیں تاکہ پیر کا زیور بجے۔ اسلام نے اس سے منع فرما دیا۔ پس عورت کو ہر ایک ایسی حرکت منع ہے جس سے اس کا کوئی چھپا ہوا سنگھار کھل سکے۔ پس اسے گھر سے عطر اور خوشبو لگا کر باہر نکلنا بھی ممنوع ہے۔ ترمذی میں ہے کہ ہر آنکھ زانیہ ہے۔ ابو داؤد میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کو ایک عورت خوشبو سے مہکتی ہوئی ملی۔ آپ نے اس سے پوچھا کیا تو مسجد سے آرہی ہے ؟ اس نے کہا ہاں فرمایا کیا تم نے خوشبو لگائی ہے ؟ اس نے کہا ہاں۔ آپ نے فرمایا۔ میں نے اپنے حبیب ابو القاسم ﷺ سے سنا ہے کہ جو عورت اس مسجد میں آنے کے لئے خوشبو لگائے، اس کی نماز نا مقبول ہے جب کہ وہ لوٹ کر جنابت کی طرح غسل نہ کرلے۔ ترمذی میں ہے کہ اپنی زینت کو غیر جگہ ظاہر کرنے والی عورت کی مثال قیامت کے اس اندھیرے جیسی ہے جس میں نور نہ ہو۔ ابو داؤد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مردوں عورتوں کو راستے میں ملے جلے چلتے ہوئے دیکھ کر فرمایا عورتو ! تم ادھر ادھر ہوجاؤ، تمہیں بیچ راہ میں نہ چلنا چاہئے۔ یہ سن کر عورتیں دیوار سے لگ کر چلنے لگیں یہاں تک کہ ان کے کپڑے دیواروں سے رگڑتے تھے۔ پھر فرماتا ہے کہ اے مومنو ! میری بات پر عمل کرو، ان نیک صفتوں کو لے لو، جاہلیت کی بدخصلتوں سے رک جاؤ۔ پوری فلاح اور نجات اور کامیابی اسی کے لئے ہے جو اللہ کا فرمانبردار ہو، اس کے منع کردہ کاموں سے رک جاتا ہو، اللہ ہی سے ہم مدد چاہتے ہیں۔
Top