Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 197
اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ١ۚ فَمَنْ فَرَضَ فِیْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ١ۙ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؔؕ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى١٘ وَ اتَّقُوْنِ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ
اَلْحَجُّ
: حج
اَشْهُرٌ
: مہینے
مَّعْلُوْمٰتٌ
: معلوم (مقرر)
فَمَنْ
: پس جس نے
فَرَضَ
: لازم کرلیا
فِيْهِنَّ
: ان میں
الْحَجَّ
: حج
فَلَا
: تو نہ
رَفَثَ
: بےپردہ ہو
وَلَا فُسُوْقَ
: اور نہ گالی دے
وَلَا
: اور نہ
جِدَالَ
: جھگڑا
فِي الْحَجِّ
: حج میں
وَمَا
: اور جو
تَفْعَلُوْا
: تم کروگے
مِنْ خَيْرٍ
: نیکی سے
يَّعْلَمْهُ
: اسے جانتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
وَتَزَوَّدُوْا
: اور تم زاد راہ لے لیا کرو
فَاِنَّ
: پس بیشک
خَيْرَ
: بہتر
الزَّادِ
: زاد راہ
التَّقْوٰى
: تقوی
وَاتَّقُوْنِ
: اور مجھ سے ڈرو
يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ
: اے عقل والو
حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کرلے تو حج (کے دنوں) میں نہ تو عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے اور نیک کام جو تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہوجائے گا اور زاد راہ (یعنی راستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زادِراہ (کا) پرہیزگاری ہے اور (اے) اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو
آیت نمبر 197 تا 203 ترجمہ : حج کا وقت متعین مہینے ہیں (اور وہ) شوال، ذی القعدہ اور ذی الحجہ کی دس راتیں ہیں اور کہا گیا ہے کہ ذی الحجہ کا پورا مہینہ ہے تو جس نے ان مہینوں میں حج کا احرام باندھ کر اپنے اوپر حج لازم کرلیا تو نہ اس کے لئے (حالت) احرام میں فحش بات جماع جائز ہے اور نہ ارتکاب معاصی اور نہ حج میں لڑائی جھگڑا ہے اور ایک قراءت میں اول دونوں (رَفَثَ اور فُسُوْقَ ) میں فتحہ ہے یعنی (مبنی برفتحہ) اور (نفی کے) تین صیغوں سے نہی مراد ہے اور جو بھی تم کار خیر کرتے ہو مثلا صدقہ اللہ اس سے باخبر ہے، تو وہ تم کو اس کا صلہ دے گا اور اہل یمن کے بارے میں (آئندہ آیت) نازل ہوئی جو بغیر زادراہ کے حج کرتے تھے، جس کی وجہ سے لوگوں پر بوجھ بنتے تھے اور اتنی مقدار زادراہ ہمراہ لے لیا کرو جو تمہارے سفر کے لئے کافی ہو بلاشبہ بہترین زادراہ خدا کا خوف ہے کہ جس کی وجہ سے لوگوں سے سوال وغیرہ (مثلاً چوری غصب وغیرہ) سے بچے، اور اے دانشمندو مجھ ہی سے ڈرو، تمہارے لئے اس بات میں کوئی مضائقہ نہیں کہ تم حج میں تجارت کے ذریعہ اپنے رب کا فضل (روزی) طلب کرو ان کے طلب رزق کو ناپسند کرنے کی تردید کے لئے یہ آیت نازل ہوئی اور جب تم وقوف عرفہ کے بعد عرفات سے لوٹو تو مزدلفہ میں رات گذارنے کے بعد مشعر حرام کے پاس تلبیہ اور تہلیل اور دعاء کے ذریعہ اللہ کا ذکر کرو (مشعر حرام) مزدلفہ کے آخر میں ایک پہاڑ ہے، اس کو قزح کہا جاتا ہے، حدیث شریف میں ہے کہ آپ ﷺ نے اس جگہ اللہ کے ذکر کے ساتھ قیام فرمایا، اور آپ دعاء کرتے رہے یہاں تک کہ خوب اجالا ہوگیا (رواہ مسلم) اور اللہ کا ذکر کرو اس لئے کہ اس نے تم کو اپنے دین اور حج کے احکام کی ہدایت دی ہے اور بلاشبہ تم اِنْ مخففہ ہے، اس کی ہدایت سے پہلے گمراہوں میں سے تھے، اے قریشیو ! تم بھی وہیں سے واپس ہوا کرو جہاں سے سب لوگ واپس ہوتے ہیں یعنی عرفات سے، اس طریقہ سے کہ تم بھی ان کے ساتھ وہاں قیام کرو، اور قریشی دیگر لوگوں پر برتری جتانے کے لئے مزدلفہ میں قیام کرتے تھے، ثمّ ، ترتیب ذکری کے لئے ہے اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو بیشک اللہ مومنوں کو معاف کرنے والا ہے ان پر رحم کرنے والا ہے جب تم اپنے حج کے ارکان ادا کر چکو، بایں طور کہ تم جمرہ عقبہ کی رمی کر چکو اور حلق کرا چکو اور منی میں قیام پذیر ہوجاؤ تو تکبیر و ثنا کے ذریعہ اللہ کا ذکر کرو جیسا کہ تم اپنے آباء و اجداد کا ذکر کیا کرتے تھے، یعنی جس طرح حج سے فارغ ہونے کے بعد تفاخر کے طور ہر ان کا ذکر کیا کرتے تھے، بلکہ ان کا ذکر کرنے سے بھی بڑھ کر، اَشَدُّ ، ذکرًا سے حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے جو اذکروا کی وجہ سے منصوب ہے اس لئے کہ اگر (ذکراً ) سے مؤخر ہوتا تو اس کی صفت ہوتا اور ان میں بعض لوگ تو ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب تو ہم کو ہمارا حصہ دنیا ہی میں دیدے، تو اس کو دنیا ہی میں دیدیا جاتا ہے، ایسے شخص کے لئے آخرت میں کوئی کوئی حصہ نہیں، اور ان میں بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب تو ہمیں دنیا میں بھی بھلائی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھلائی عطاء فرمانا اور وہ جنت ہے اور تو ہم کو آگ کے عذاب سے بچا اس میں داخل نہ کرکے یہ مشرکین کے طریقہ اور مؤمنین کے حال کا بیان ہے اور اس کا مقصد دارین کی خیر طلب کرنے کے ترغیب دلانا ہے، جیسا کہ اس پر (اللہ نے) اپنے قول ” اُولٰئِکَ لَھُمْ نصیبٌ“ سے وعدہ کیا ہے یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے اجر ہے ان کے اعمال کا جو انہوں نے حج اور دعاء کے ذریعہ کئے، اور اللہ جلد حساب چکانے والا ہے کہ پوری مخلوق کا حساب دنیا کے دنوں کے اعتبار سے نصف دن میں چکا دے گا، اس مضمون کی حدیث وارد ہونے کی وجہ سے اور جمرات کی رمی کے وقت تکبیر کے ذریعہ، چند دن یعنی ایام تشریق کے تین دنوں میں اللہ کا ذکر کرو اور جس نے جلدی کی یعنی منی سے روانہ ہونے سے عجلت سے کام لیا، یعنی ایام تشریق میں دوسرے دن رمی جمار کرنے کے بعد تو اس عجلت کی وجہ سے اس پر کوئی گناہ نہیں اور جس نے تاخیر کی یہاں تک کہ تیسری رات گزاری اور اس دن کی رمی جمار کرلی تو اس میں اس پر کوئی گناہ نہیں یعنی ان کو اس میں اختیار ہے اور گناہ نہ ہونا اس شخص کے لئے ہے جو اپنے حج میں اللہ سے ڈرتا ہو اس لئے درحقیقت وہی حاجی ہے اور اللہ سے ڈرو اور سمجھ لو کہ تم کو آخرت میں اس کی طرف جمع کیا جائے گا اور وہ تم کو تمہارے اعمال کی جزاء دے گا۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : اَلحج وَقْتُہٗ ۔ سوال : لفظ، وقتُہٗ ، کا اضافہ کس مقصد سے کیا گیا ہے ؟ جواب : مضاف محذوف ہے ای وقت الحج، حج کا وقت، اگر مضاف محذوف نہ مانا جائے تو مصدر کا حمل ذات پر لازم آتا ہے جو کہ جائز نہیں ہے اس لئے کہ تقدیر عبارت یہ ہوگی، اَلحجُّ اَشْھُرٌ، حج مہینے ہیں، حالانکہ مہینے حج نہیں ہیں بلکہ حج کے اوقات ہیں مضاف محذوف ماننے سے مذکورہ اعتراض ختم ہوگیا۔ قولہ : وقیل کلّہٗ ، قیل کے قائل امام مالک (رح) تعالیٰ ہیں اس لئے کہ ان کے نزدیک ذی الحجہ کا پورا مہینہ شہر حج میں شامل ہے۔ قولہ : بالاحرام بہٖ ۔ سوال : بالاحرام بہٖ کے اضافہ کا کیا فائدہ ہے ؟ جواب : یہ ائمہ کے اختلاف کی طرف اشارہ ہے، امام شافعی (رح) تعالیٰ کے نزدیک صرف نیت اور احرام باندھنے سے حج لازم ہوجاتا ہے، مگر امام ابوحنیفہ (رح) تعالیٰ کے نزدیک تلبیہ یا سوق ہدی سے لازم ہوتا ہے۔ قولہ : جِماعَ فِیْہِ ، جِماعَ کا اضافہ تو بیان معنی کے لئے ہے مگر فِیْہِ کے اضافہ کا کیا مقصد ہے ؟ جواب : لَارَفَثَ ، فَمَنْ فَرَضَ شرط، کی جزاء ہے اور جزاء کے لئے جملہ ہونا شرط ہے حالانکہ لارَفَثَ جملہ تامہ نہیں ہے، اس لئے کہ لانفی جنس ہے اور رَفَثَ اس کا اسم ہے اور خبر ندارد ہے، لہٰذا جملہ ناقصہ ہوا، رَفَثَ کو جملہ تامہ بنانے کے لئے فیہِ محذوف ماننا ضروری ہے تاکہ جائزٌ وغیرہ کے متعلق ہو کر لائے نفی جنس کی خبر ہوسکے اور لائے نفی جنس اپنے اسم و خبر سے مل کر شرط کی جزاء واقع ہوسکے قولہ : وفی قراء ۃٍ اس اضافہ کا مقصد اختلاف قراءت کو بیان کرنا ہے، فَلَارَفَثَ وَلَا فُسُوْقَ وَلَا جِدَالَ میں چار قراءتیں ہوسکتی ہیں، مگر مفسر علام نے دو کی طرف اشارہ کیا ہے غالباً مفسر علام کے پیش نظر قرآن کریم کا وہ نسخہ ہے جس میں تینوں پر رفع ہے، اسی لئے فرمایا، کہ ایک قراءت میں پہلے دو پر فتحہ ہے اور جِدَالُ ، پر رفع ہی ہے، وہ چار قراءتیں یہ ہیں، (1) تینوں کا نصب (2) تینوں کا رفع، (3) پہلے دو کا رفع اور تیسرے کا نصب (4) پہلے دو کا نصب اور تیسرے کا رفع۔ قولہ : وَالمراد فی الثلثۃِ النھی، اس اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : لَارَفَثَ وَلَا فسوقَ ، وَلَاجِدَالَ یہ تینوں نفی کے صیغے ہیں ان میں خبر دی گئی ہے کہ حج میں نہ فحش بات کا وجود ہے اور نہ فسق اور لڑائی جھگڑے کا، حالانکہ مشاہدہ ہے کہ تینوں چیزیں حج میں واقع ہوتی ہیں حالانکہ خدائی کلام میں تخلف اور کذب نہیں ہوسکتا۔ جواب : نفی سے مراد نہی ہے اس لئے کہ مقصد، لا ترفُثوا، لَا تَفْسُقوا، ولا تجادِلوا ہے یعنی حج میں مذکورہ تینوں کام نہ کرو۔ سوال : نہی کو نفی سے تعبیر کرنے کی کیا وجہ ہے ؟ جواب : دراصل نہی میں مبالغہ مقصود ہے اور اس بات پر دلالت مقصود ہے کہ مذکورہ تینوں کام حج میں ہرگز نہیں ہونے چاہئیں۔ قولہ تعالیٰ : وَمَا تفعلوا۔ سوال : لَارَفَثَ ، لَا ترفثوا، کے معنی میں ہونے کی وجہ سے جملہ انشائیہ ہے اور وَمَا تَفْعَلُوا، جملہ خبریہ ہے حالانکہ وَمَا تَقْعَلُوا کا عطف وَلَا رَفَثَ پر ہے اور یہ عطف خبر علی الانشاء کے قبیل سے ہے جو کہ جائز نہیں ہے۔ جواب : مَاتَفْعَلُوا تاویل میں امر کے ہے ای اِفْعَلُوْا، لہٰذا اب کوئی اعتراض نہیں۔ قولہ : والکاف للتعلیل یعنی کما ھداکم میں کاف تشبیہ کے لئے نہیں بلکہ تعلیل کے لئے ہے، یعنی تم اللہ کا ذکر اس لئے کرو کہ اس نے تم کو احکام دین کی ہدایت عطا فرمائی۔ قولہ : وَاِنْ مخففۃ، یہ ان لوگوں پر رد ہے جو ان کو نافیہ مانتے ہیں اس لئے کہ لَمِن الضّالِّین، میں لام علامت ہے اس بات کی کہ اِنَّ ، مخففہ عن المثقلۃ ہے ورنہ تو لَمِن الضالین کے لام کو اِلّا، کے معنی میں لینا ہوگا جو کہ خلاف اصل ہے۔ قولہ : ثُمَّ للترتیب فی الذکر، یہ ایک اعتراض کا جواب ہے۔ اعتراض : اوپر عرفات سے روانہ ہونے کا ذکر ہے اللہ تعالیٰ کے قول فَاِذَآ افَضْتُمْ مِّنْ عَرَفَاتٍ ، پھر اس کے بعد ثُمَّ اَفِیْضُوا مِن حَیثُ اَفَاضَ الناس میں مزدلفہ سے روانگی کا ذکر ہے حالانکہ ترتیب خارجی اس کے برعکس ہے اس لئے کہ اول عرفات سے روانگی ہوتی ہے اس کے بعد مزدلفہ سے ہوتی ہے۔ جواب : ثمَّ ترتیب خارجی کے لئے نہیں بلکہ ترتیب ذکری کے لئے ہے۔ قولہ : ونصبُ اَشَدَّ ، علی الحال، اس اضافہ کا مقصد اَشَدَّ ، کے نصب کی وجہ بیان کرنا ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اَشَدَّ ذِکرًا، اذکروا کا مفعول مطلق سے حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے اور اگر اشدَّ ذِکرًا، سے مؤخر ہوتا صفت ہونے کی وجہ سے منصوب ہوتا، موصوف نکرہ پر جب صفت مقدم ہوجاتی ہے تو پھر وہ حال واقع ہوتی ہے، یہی صورت یہاں ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب) تفسیر و تشریح اَلْحِجُّ اَشْھُرٌ مَّعْلُوْمَاتٌ، حج کے ایام معلوم و متعین ہیں اور وہ شوال، ذیقعدہ اور ذی الحجہ کے اول دس دن ہیں مطلب یہ ہے کہ عمرہ تو سال بھر میں ہر وقت جائز ہے لیکن حج صرف مخصوص ایام ہی میں ہوسکتا ہے بعض ائمہ کے نزدیک تو حج کا احرام ایام حج سے پہلے باندھنا جائز ہی نہیں ایسے شخص کا حج ہی نہ ہوگا، امام ابوحنیفہ (رح) تعالیٰ کے نزدیک حج تو ہوجائے گا، البتہ ایام حج سے پہلے احرام باندھنا مکروہ ہے۔ احرام کی حالت میں نہ صرف یہ کہ تعلق زن و شو ممنوع ہے بلکہ ان کے درمیان کوئی ایسی گفتگو بھی نہ ہونی چاہیے جو رغبت شہوانی پر مبنی ہو۔ رَفَث : ایک جامع لفظ ہے جس میں عورت سے مباشرت اور اس کے مقدمات یہاں تک کہ زبان سے عورت کے ساتھ مباشرت کی کھلی گفتگو کرنا بھی داخل ہے، تعریض و کنایہ میں مضائقہ نہیں۔ فسوق : کے لفظی معنی خروج کے ہیں اصطلاح قرآن میں عدول حکمی اور نافرمانی کو کہا جاتا ہے بعض حضرات نے یہاں بھی فسوق کے عام معنی مراد لئے ہیں، حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے اس جگہ فسوق کی تفسیر مخطورات احرام سے فرمائی ہے، ظاہر ہے کہ اس مقام کے یہی تفسیر مناسب ہے۔ (معارف) جدال : یہ لفظ بھی اپنے معنی کے اعتبار سے بہت عام ہے لڑائی جھگڑے کو کہتے ہیں اور بعض حضرات مفسرین نے بھی عام معنی مراد لئے ہیں اور بعض حضرات نے حج و احرام کی مناسبت سے ایک مخصوص معنی مراد لئے ہیں وہ یہ کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ مقام وقوف میں اور اسی طرح اوقات حج میں اختلاف رکھتے تھے، کچھ لوگ عرفات میں وقوف ضروری سمجھتے تھے اور کچھ مزدلفہ میں اسی طرح کچھ لوگ ذی الحجہ میں حج کرتے تھے اور کچھ لوگ ذیقعدہ میں اور ان معاملات و مسائل میں نزاع اور جھگڑے کرتے تھے اور ایک دوسرے کو گمراہ کہتے تھے۔ قرآن کریم نے لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ ، کہہ کر جھگڑوں کا خاتمہ فرما دیا، اور جو بات صحیح اور حق تھی وہ بیان فرما دی۔ وَتَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَیٰ ، بعض لوگ زمانہ جاہلیت میں حج کے لئے زادراہ ساتھ لے کر نکلنے کو ایک دنیا دارانہ فعل سمجھتے تھے، اس معاملہ میں یمن کے لوگ زیادہ غلو کرتے تھے اور زادراہ ہمراہ لینے کو خلاف توکل سمجھتے تھے، اس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ خود بھی کلیف اٹھاتے تھے، اور دوسروں کے لئے بھی بار بنتے تھے، اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کے اس غلط خیال کی تردید فرما دی اور بتادیا کہ زادراہ ہمراہ نہ لینا نہ کوئی خوبی ہے اور نہ تقوے کی بات، اصل خوبی اللہ کا خوف اور اس کے حکم کی خلاف ورزی سے اجتناب ہے جس شخص کا باطن تقوے سے عاری ہوا گروہ زادراہ ہمراہ نہ لے تو یہ محض ظاہر میں فقیری کی نمائش ہے، اس کا کو ئئی فائدہ نہیں ایسا شخص خدا اور خلق دونوں کی نگاہ میں ذلیل ہوگا۔
Top