Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Noor : 21
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَّبِعْ خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ فَاِنَّهٗ یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ مَا زَكٰى مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَبَدًا١ۙ وَّ لٰكِنَّ اللّٰهَ یُزَكِّیْ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: وہ لوگ جو ایمان لائے (مومنو)
لَا تَتَّبِعُوْا
: تم نہ پیروی کرو
خُطُوٰتِ
: قدم (جمع)
الشَّيْطٰنِ
: شیطان
وَمَنْ
: اور جو
يَّتَّبِعْ
: پیروی کرتا ہے
خُطُوٰتِ
: قدم (جمع)
الشَّيْطٰنِ
: شیطان
فَاِنَّهٗ
: تو بیشک وہ
يَاْمُرُ
: حکم دیتا ہے
بِالْفَحْشَآءِ
: بےحیائی کا
وَالْمُنْكَرِ
: اور بری بات
وَلَوْلَا
: اور اگر نہ
فَضْلُ اللّٰهِ
: اللہ کا فضل
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَرَحْمَتُهٗ
: اور اس کی رحمت
مَا زَكٰي
: نہ پاک ہوتا
مِنْكُمْ
: تم سے
مِّنْ اَحَدٍ
: کوئی آدمی
اَبَدًا
: کبھی بھی
وَّلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يُزَكِّيْ
: پاک کرتا ہے
مَنْ يَّشَآءُ
: جسے وہ چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اللہ
سَمِيْعٌ
: سننے والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
مومنو ! شیطان کے قدموں پر نہ چلنا اور جو شخص شیطان کے قدموں پر چلے گا تو شیطان تو بےحیائی (کی باتیں) اور برے کام ہی بتائے گا اور اگر تم پر خدا کا فضل اور مہربانی نہ ہوتی تو ایک شخص بھی تم میں پاک نہ ہوسکتا مگر خدا جس کو چاہتا ہے پاک کردیتا ہے (اور) خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے
آیت نمبر 21 تا 26 ترجمہ : اے ایمان والو تم شیطان کے نقش قدم پر مت چلو یعنی شیطان کے راستوں پر مت چلو یعنی اس کی تلبیس اور فریب میں نہ آؤ، اور جو شخص شیطان کے نقش قدم پر چلتا ہے تو وہ یعنی شیطانی راستہ پر چلنے والا شیطان کے نقش قدم پر چلنے کی وجہ سے فحش یعنی بےحیائی اور شرعاً نا معقول ہی کام کرنے کو کہے گا اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم نہ ہوتا تو اے لوگو تم میں سے کبھی کوئی پاک صاف نہ ہوتا اس وجہ سے کہ تم نے افتراء پردازی کی، یعنی توبہ کے ذریعہ نہ اس گناہ سے درست ہوتا اور نہ پاک ہوتا، لیکن اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے پاک صاف کردیتا ہے گناہ سے اس کی توبہ کو قبول کرکے اور اللہ تعالیٰ تمہاری باتوں کو سنتا ہے اور تمہارے ارادوں کو جانتا ہے اور قسم نہ کھائیں وہ لوگ جو تم میں سے فضل والے یعنی مالدار اور وسعت والے ہیں کہ وہ اہل قرابت کو اور مساکین کو اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو نہ دیں گے یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے بارے میں نازل ہوئی تھی کہ انہوں نے قسم کھالی تھی کہ اپنے خالی زاد بھائی مسکین، مہاجر، بدری، مسطح پر خرچ نہ کریں گے اس لئے کہ انہوں نے افتراء پردازی میں حصہ لیا تھا حالانکہ ابوبکر صدیق ان پر خرچ کرتے تھے (یعنی ان کی کفالت کرتے تھے) اور صحابہ میں سے کچھ اور لوگوں نے بھی قسم کھالی تھی کہ وہ کسی ایسے شخص پر صدقہ نہ کریں گے جس نے کچھ بھی افک کے معاملہ میں زبانی (حصہ) لیا، ان کو چاہیے کہ اس معاملہ میں ان کو معاف کریں اور درگذر کریں کیا تم کو یہ بات پسند نہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قصور معاف کر دے اور اللہ تعالیٰ مومنین کیلئے غفور الرحیم ہے حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا بیشک میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے معاف فرمائے چناچہ مسطح پر جو خرچ کرتے تھے وہ جاری کردیا اور جو لوگ ایسی عورتوں کو زنا کی تہمت لگاتے ہیں جو پاکدامن ہیں اور فحش باتوں سے بیخبر ہیں بایں طور کہ ان کے دل میں کبھی فواحش کے کرنے کا خیال بھی نہیں آتا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھنے والی ہیں تو ایسے لوگوں پر دنیا و آخرت میں لعنت کی جاتی ہے اور ان لوگوں کیلئے اس دن بڑا عذاب ہوگا جس دن ان کے خلاف ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پیران کے اعمال کی گواہی دیں گے خواہ اعمال قولی ہوں یا فعلی اور وہ قیامت کا دن ہوگا یوم کا نصب اِسْتَقَرَّ (محذوف) ہے جس سے لَھُمْ متعلق ہے یَشْھَدُ تا اور یا دونوں کے ساتھ ہے اس دن اللہ تعالیٰ ان کو پورا پورا واجبی بدلہ دے گا یعنی جو جزاء ان پر واجب ہے وہ پوری پوری دے گا، اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ اللہ تعالیٰ ٹھیک فیصلہ کرنے والا (بات) کا کھولنے والا ہے اس طریقہ سے کہ ان کے سامنے ہر اس عمل کی جزاء متحقق ہوجائے گی جس میں وہ شک کرتے تھے (ان شک کرنے والوں) میں عبداللہ بن ابی بھی ہے، اور محصنٰت سے یہاں آپ ﷺ کی ازواج مطہرات مراد ہیں، ازواج مطہرات کے قذف کے سلسلہ میں توبہ کا ذکر نہیں فرمایا، اور ابتداء سورت میں جن کی قذف کے سلسلہ میں توبہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ ازواج مطہرات کے علاوہ ہیں، گندی عورتیں اور گندی باتیں گندے لوگوں کے لائق ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کے لائق ہیں۔ قولہ مِمَّا ذُکِرَ ای النساء او کلمات اور مذکورین میں سے پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لائق ہیں اور مذکورین میں سے ستھرے مرد ستھری عورتوں کے لائق ہیں یعنی خبیث کے لائق خبیث ہے اور پاکیزہ کے لائق پاکیزہ ہے اور یہ پاکیزہ مرد اور پاکیزہ عورتیں اور ان ہی میں حضرت عائشہ اور حضرت صفوان ہیں اس بات سے پاک ہیں جو یہ بکتے پھرتے ہیں یعنی یہ خبیث مرد اور عورتیں ان حضرات کے بارے میں جو بکتے پھرتے ہیں ان کیلئے یعنی ان پاکیزہ مرد اور عورتوں کیلئے مغفرت اور جنت میں عزت کی روزی ہے اور حضرت عائشہ چند چیزوں پر فخر فرمایا کرتی تھیں ان میں سے یہ بھی ہے کہ ان کو پاکیزہ پیدا کیا گیا اور ان سے مغفرت اور باعزت روزی کا وعدہ کیا گیا۔ تحقیق و ترکیب و تفسیری فوائد یایھا الذین۔۔۔۔ خطوۃ، بضم الطاء وسکونہا بمعنی قدم۔ قولہ : مَنْ یتبعُ خطوات الشیطان شرط ہے جواب مخذوف ہے تقدیر عبارت یہ ہے مَنْ یَتبع خطواتِ الشَّیطان فلا یَفلَحُ ۔ قولہ : فَاِنَّہٗ جواب شرط کی علت ہے۔ قولہ : ای المتَّبَع اس عبارت کے اضافہ کا مقصد یہ بتانا ہے کہ ہٗ ضمیر کا مرجع مَنْ ہے مراد وہ شخص ہے جو شیطان کی اتباع کرتا ہے بعض حضرات نے اِنَّہٗ کی ضمیر شیطان کی طرف بھی راجع کی ہے یہی ظاہر ہے ضمیر شان بھی ہوسکتی ہے۔ قولہ : باتباعِھما یأمر سے متعلق ہے مازکیٰ مِنکُمْ لَوْلاَ کا جواب ہے مِنَ الاِفْکِ میں مِنْ بیانیہ ہے اور مِنْ اَحدٍ میں مِنْ زائدہ ہے اور احدٌ محل میں فاعل کے ہے۔ قولہ : لایأتل ایتلاءٌ (افتعال) سے نہی مضارع واحد مذکر غائب قسم نہ کھائیں اصل میں یاتلیْ تھا لا ناہیہ کی وجہ سے ی گرگئی یاتل ہوگیا، مادہ اِلِیٌّ قسم۔ قولہ : ای اصحابُ الغنی یہ اولوا الفضل کی تفسیر ہے مفسر علام نے یہ تفسیر بغوی (رح) کی اتباع میں کی ہے اگر فضل کی تفسیر فضل فی الدین سے کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا تاکہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی فضیلت پر استدلال ہوسکتا، اولوا الفضل کی تفسیر اصحاب الغنی سے کرنے میں بلاوجہ تکرار بھی لازم آتا ہے اس لئے کہ والسِّعۃِ سے بھی خوشحالی اور مالی وسعت مراد ہے۔ قولہ : اَنْ لا یوتوالا کو دلالت مقام کی وجہ سے حذف کردیا گیا ہے، جیسا کہ تَفْتَؤ تذکر یوسف میں لا مقدر ہے اور لا مقدر ہے اور یہ حرف جر کی تقدیر کے ساتھ ہے ای علیٰ اَنْ لا یُؤتُوْا۔ قولہ : وناسٍ اس کا عطف ابی بکر پر ہے ای نَزَلَتْ فی ابی بکرٍ وناسٍ مِنَ الصَّحابۃِ یَوْمَ کا ناصب محذوف ہے تقدیر عبارت یہ ہے و عذاب عظیمٌ کائن لھُمْ یومَ تَشْھَدُ الخ سوال عذابٗ مصدر کے ذریعہ منصوب کیوں نہیں ہے ؟ جواب مصدر کے عمل کی بصریین کے نزدیک شرط یہ ہے کہ مصدر موصوف واقع نہ ہو اور یہاں عظیم کا موصوف واقع ہے لہٰذا عذاب مصدر ناصب نہیں ہوسکتا۔ قولہ : الخبیثات للخبیثین (الآیہ) جملہ مستانفہ ہے۔ قولہ : مِنَ النساء ومِن الکلماتِ مفسر علام کا مقصد اس عبارت سے یہ بتانا ہے کہ الخبیثٰت کی دو تفسیر منقول ہیں ایک النساء اور دوسری الکلمات اور واو بمعنی اوّ ہے۔ قولہ : لَھُمْ مغفرۃٌ یہ جملہ مستانفہ بھی ہوسکتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اولئک کی خبر ثانی ہونے کی وجہ سے محل میں رفع کے ہو اور خبر اول مُبَرَّؤنَ ہو۔ تفسیر و تشریح یا ایھا الذین۔۔۔۔ الشیطن، آیت کا مطلب یہ ہے کہ شیطان کی چالوں اور فریب کاریوں سے ہوشیار رہا کرو، مسلمان کا یہ کام نہیں ہونا چاہیے کہ شیاطین الانس والجن کے نقش قدم پر چلے، ان ملعونوں کا تو مشن ہی یہ ہے کہ لوگوں کو بےحیائی اور برائی کی طرف لے جائیں تم جان بوجھ کر کیوں ان کی چالوں میں آتے ہو، دیکھ لو شیطان نے ذرا سا شوشہ چھوڑ کر کتنا بڑا طوفان کھڑا کردیا اور کئی سیدھے سادھے مسلمان کس طرح اس کے دام فریب میں پھنس گئے۔ ولولا فضل اللہ علیکم یعنی شیطان تو سب کو بگاڑ کر چھوڑتا ایک کو بھی سیدھے راستہ پر نہ رہنے دیتا یہ تو خدا کا فضل اور اس کی رحمت ہے کہ وہ اپنے مخلص بندوں کی دستگیری فرما کر بہت سوں کو محفوظ رکھتا ہے اور بعض کو مبتلا ہونے کے بعد توبہ کی توفیق دیکر درست کردیتا ہے۔ ولا یاتل اولوا الفضل حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے خلاف طوفان برپا کرنے والوں میں بعض مخلص مسلمان بھی نادانی سے شریک ہوگئے تھے، ان میں سے ایک حضرت مسطح بن اثاثہ بھی تھے جو ایک مفلس مہاجر ہونے کے علاوہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے بھانجے یا خالی زاد بھائی ہوتے تھے، حضرت ابوبکر صدیق ان کی مالی اعانت فرمایا کرتے تھے، جب حضرت عائشہ صدیقہ کی برأت آسمان سے نازل ہوچکی اور قصہ ختم ہوگیا تو حضرت ابوبکر صدیق نے قسم کھالی کہ آئندہ مسطح کی کوئی مدد نہ کریں گے، حضرت ابوبکر صدیق کو اس واقعہ سے چونکہ سخت صدمہ پہنچا تھا خاص طور پر حضرت مسطح کے اس مہم میں شریک ہونے کی وجہ سے اور بھی زیادہ رنج ہوا، اس لئے کہ جن لوگوں سے حمایت کی امید ہوتی ہے وہ بھی مخالفت پر اتر آئیں تو بتقاضائے بشریت دکھ ہونا فطری بات ہے، اس فطری اور بشری تقاضہ سے حضرت صدیق قسم کھا بیٹھے کہ آئندہ مسطح کی مالی مدد نہ کروں گا، غالباً ایسی ہی صورت حال بعض دیگر صحابہ کو بھی پیش آئی، اس پر یہ آیت نازل ہوئی یعنی تم میں سے جن کو اللہ تعالیٰ نے دین کی بزرگی اور دنیا کی وسعت عطا فرمائی ان کے لئے مناسب نہیں کہ وہ ایسی قسم کھائیں، ان کا ظرف بہت بڑا اور ان کے اخلاق بہت بلند ہونے چاہئیں، اعلیٰ قسم کی جوانمردی تو یہ ہے کہ برائی کا بدلہ بھلائی سے دیا جائے، محتاجوں رشتہ داروں اور خدا کے لئے وطن چھوڑنے والوں کی اعانت سے دست کش ہونا بزرگوں اور بہادروں کا کام نہیں، اگر قسم کھالی ہے تو ایسی قسم کو پورا مت کرو اس کا کفارہ ادا کردو، تمہاری شان تو یہ ہونی چاہیے کہ خطا کاروں کی خطا سے عفو و درگذر سے کام لیں، کیا تم حق تعالیٰ سے عفودرگذر کی خواہش اور امید نہیں رکھتے ؟ اگر رکھتے ہو تو تم کو بھی اس کے بندوں کے معاملہ میں خود اختیار کرنی چاہیے، احادیث میں ہے کہ ابوبکر صدیق نے جب سنا اَلاَ تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللہ لکُمْ ، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تم کو معاف کرے، تو فوراً بول اٹھے بلیٰ یَا رَبَّنَا اِنَّا نُحِبُّ بیشک اے پروردگار ! ہم ضرور چاہتے ہیں، یہ کہہ کر مسطح کی سابقہ امداد بدستور جاری کردی بعض روایات میں ہے کہ پہلے سے دوگنی کردی، مسطح ھو ابن اثاثہ بن عباد بن المطلب بن عبد مناف اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ ان کا اصل نام عوف ہے اور مسطح لقب ہے۔ ان الذین۔۔۔ الغفلت اس آیت میں بظاہر مکرر وہ مضمون بیان ہوا ہے جو اس سے پہلی آیات قذف میں آچکا ہے لیکن درحقیقت ان دونوں میں ایک بڑا فرق ہے کیونکہ آیات حد قذف کے آکر میں توبہ کرنے والوں کا استثناء اور ان کے لئے مغفرت کا وعدہ ہے، اس آیت میں ایسا نہیں بلکہ دنیا و آخرت کی لعنت اور عذاب عظیم بال استثناء مذکور ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کا تعلق ان لوگوں سے ہے جنہوں نے حضرت صدیقہ عائشہ پر تمہت لگائی اور پھر اس سے توبہ نہیں کی حتی کہ قرآن کریم میں ان کی برأت نازل ہونے کے بعد بھی وہ اپنے افتراء پر قائم رہے اور تہمت کا چرچا کرتے رہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ پر تہمت کے قضیہ میں جو بعض مسلمان بھی شریک ہوگئے تھے یہ قضیہ اس وقت کا تھا جب تک آیات برأت قرآن میں نازل نہیں ہوئی تھیں آیات برأت نازل ہونے کے بعد جو شخص حضرت صدیقہ پر تہمت لگائے، وہ بلاشبہ کافر منکر قرآن ہے، جیسا کہ شیعوں کے بعض فرقے اور بعض افراد اس میں مبتلا پائے جاتے ہیں ان کے کافر ہونے میں کوئی شک و شبہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے وہ باجماع امت کافر ہیں (معارف) الخبیثت للخبیثین (الآیہ) یعنی بدکار اور گندی عورتیں گندے اور بدکار مردوں کے لائق ہیں اسی طرح بدکار اور گندے مرد اس قابل ہیں کہ ان کا تعلق اپنے جیسی گندی اور بدکار عورتوں سے ہو، پاک اور ستھرے آدمیوں کا ناپاک بدکاروں سے کیا تعلق ؟ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ پیغمبر کی عورت بدکار (زانیہ) نہیں ہوسکتی یعنی اللہ تعالیٰ ان کی ناموس کی حفاظت فرماتے ہیں۔ آیت کا یہ مطلب تو مشہور اور عام ترجمہ کے مطابق ہوا مگر بعض مفسرین سلف سے یہ منقول ہے کہ الخَبِیْثٰتُ اور الطَّیِّبٰتُ سے یہاں عورتیں مراد نہیں ہیں بلکہ اقوال اور کلمات مراد ہیں یعنی گندی باتیں گندوں کے لائق اور ستھری باتیں ستھرے اور پاکباز مردوں کے لائق اچھے اور ستھرے لوگ ایسی گندی باتوں سے پاک اور بری ہوتے ہیں جیسا کہ آگے اولئک مبرؤن مما یقولون سے ظاہر ہے حضرت لوط (علیہ السلام) اور حضرت نوح (علیہ السلام) کی ازواج کے بارے میں جو قرآن کریم میں ان کا کافر ہونا مذکور ہے تو ان کے متعلق بھی یہ چابت ہے کہ کافر ہونے کے باوجود فسق و فجور میں مبتلا نہیں تھیں، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا مَا بَغتْ اِمرأۃ نبیٍ قطَ یعنی کسی نبی کی بیوی کافرہ ہوجائے اس کا تو امکان ہے مگر بدکار فاحشہ ہوجائے یہ ممکن نہیں، کیونکہ بدکاری طبعی طور پر عوام کی نفرت کی موجب ہے کفر طبعی نفرت کا موجب نہیں۔ (بیان القرآن)
Top