Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Jalalain - Al-Ankaboot : 1
الٓمّٓۚ
الٓمّٓ
: الف۔ لام۔ میم
ال م
بسم اللہ الرحمن الرحیم آیت نمبر 1 تا 13 ترجمہ : الم اس کی مراد تو اللہ ہی کو معلوم ہے کیا ان لوگوں نے یہ گمان کررکھا ہے کہ ان کے صرف یہ کہنے پر کہ ہم ایمان لائے ہم انہیں آزمائے بغیر چھوڑدیں گے ان کو ایسی چیزوں سے آزمایا جائے گا کہ جن سے ان کے ایمان کی حقیقت ظاہر ہوجائے، یہ ایک جماعت کے بارے میں نازل ہوئی جب وہ ایمان لائے تو مشرکین نے اذیت پہنچائی اللہ تعالیٰ ان سے پہلے والوں کو بھی آزما چکا ہے یقیناً اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو بھی جانچے گا جو اپنے ایمان میں سچے تھے مشاہدہ کے طور جانچنا اور ایمان کے بارے میں جھوٹوں کو بھی معلوم کے گا، کیا جو لوگ برائیاں یعنی شرک اور معاصی کررہے ہیں یہ سمجھتے ہیں کہ ہم سے بچ کر نکل جائیں گے، تو ہم ان سے انتقام نہ لے سکیں گے ان کی یہ تجویز جس کا یہ فیصلہ کر رہے ہیں نہایت ہی بیہودہ ہے، جو شخص اللہ کی ملاقات کا خوف رکھتا ہے یقیناً اس کی ملاقات کا وقت آنے ہی والا ہے لہٰذا اس کو چاہیے کہ اس کے لئے تیاری کرے وہ اپنے بندوں کی باتوں کو سننے والا اور ان کے افعال کو جاننے والا ہے اور جس شخص نے جہاد کیا خواہ جہاد بالحرب ہو یا جہاد با لنفس تو وہ اپنے فائدہ کے لئے جہاد کرتا ہے اس لئے کہ اس کے جہاد کا نفع اسی کو ملنے والا ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ تو جہان والوں (یعنی) انسانوں اور جنوں اور فرشتوں اور ان کی عبادت سے بےنیاز ہے اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ہم ان کے گناہوں کا ان کے نیک اعمال کے صلہ میں ازالہ کردیں گے اور ہم ان کے اعمال کا حال یہ ہے کہ وہ اعمال نیک ہوں بہترین بدلہ دیں گے اَحْسَنَ حَسَنٌ کے معنی میں ہے اور اس کا نصب باء جارہ کو ساقط کردینے کی وجہ سے ہے اور ہم نے ہر انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید کی ہے اچھی تاکید یہ کہ ان کے ساتھ حسن سلوک کا برتاؤ کرے اگر وہ تجھ پر اس بات کا زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ ایسی چیز کو شریک کرے کہ جس کے شریک کرنے کا تیرے پاس واقع کے مطابق علم نہیں ہے تو تو شرک کرنے میں ان کی اطاعت نہ کر تم سب کو میرے پاس لوٹ کر آنا ہے پھر میں ہر چیز سے جو تم کو باخبر کردوں گا پس میں تمہارے اعمال کی جزاء دوں گا اور وہ لوگ جو ایمان لائے ہوں گے اور نیک اعمال کئے ہوں گے تو ہم ان کو صالحین یعنی انبیاء اور اولیاء میں شمار کرلیں گے بایں طور کہ ہم ان کا ان کے ساتھ حشر کریں گے اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو آمَنّا باللہ کہہ لیتے ہیں اور ان کو راستہ میں تکلیف پہنچائی جاتی ہے تو وہ لوگوں کی تکلیف یعنی ان کی ایذارسانی کو اپنے لئے عذاب الہٰی کے مانند سمجھ کر اس سے ڈرتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کی اطاعت کرتے اور نفاق کے مرتکب ہوتے ہیں، اور قسم ہے اگر مومنین کو تیرے رب کی طرف سے کوئی مدد آپہنچتی ہے جس کی وجہ سے ان کو مال غنیمت حاصل ہوتا ہے تو کہتے ہیں ہم تو ایمان میں تمہارے ساتھ تھے لہٰذا ہم کو بھی مال غنیمت میں شریک کرلو وَلَئِنْ میں لام قسم ہے لَیَقولُنَّ میں نون رفع کو مسلسل (تین) نون آنے کی وجہ سے اور جمع کی ضمیر واؤ کو التقاء ساکنین کی وجہ سے حذف کردیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ کو جہان والوں کا حال ایمان اور نفاق میں سے جو کچھ ہے معلوم نہیں ہے ؟ ضرور کیوں معلوم نہیں ہے (معلوم ہے) اور اللہ تعالیٰ دل سے ایمان لانے والوں کو بھی بالیقین ظاہر کرکے رہے گا اور منافقوں کو بھی بالیقین ظاہر کرکے رہے گا، اور دونوں فریقوں کو بدلہ دے گا، اور فعلوں میں لام لام قسم ہے، اور کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ تم دین میں ہمارا طریقہ اختیار کرو (بالفرض) اگر ہماری اتباع کرنے میں کوئی گناہ ہوا تو ہم اپنے اوپر اٹھالیں گے (یعنی اپنے ذمہ لے لیں گے اور تم سبکدوش ہوگے) اور امر بمعنی خبر ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں ہیں، یہ تو اس معاملہ میں محض جھوٹے ہیں البتہ یہ اپنے (گناہوں کا بوجھ) لادے ہوں گے اور اپنے (گناہوں) کے بوجھ کے ساتھ ساتھ کچھ اور بوجھ بھی، مومنین سے یہ کہنے کی وجہ سے کہ تم ہمارے طریقہ کی اتباع کرو اور اپنے متبعین کو گمراہ کرنے کی وجہ سے اور یہ جو کچھ افتراء پردازیاں کررہے ہیں، قیامت کے روز ان سے ضرور باز پرس کی جائے گی، (یعنی) اللہ پر جو کذب بیانی کرتے ہیں، اور یہ باز پرس تو بیخ کے لئے ہوگی، لام دونوں فعلوں میں لام قسم ہے اور دونوں کا فاعل واؤ اور نون رفع حذف کردیا گیا ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : ای بقولھِمْ یہ ما کے مصدریہ ہونے کیطرف اشارہ ہے اور بامحذوف ہے اور اَنْ یترکوا، حسِبَ کے دو مفعولوں کی قائم مقام ہے قولہ : نَزََلَ فی جماعۃٍ جیسا کہ عمار بن یاسر و عیاشؔ بن ابی ربیعہ وولیدبن سلمان بن ہشام ان فقراء کو مکہ میں ان کے ایمان لانے کی وجہ سے اذیت دی جاتی تھی۔ قولہ : علم مشاھدۃٍ اس بات کے اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب دینا ہے، سوال یہ ہے کہ یہ آیت علم خداوندی کے تجدد پر دلالت کرتی ہے حالانکہ باری تعالیٰ کا علم قدیم غیر حادث ہے، جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ علم سے مراد علم ظہور اور علم مشاہدہ ہے، آیت کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صادقین کے صدق اور کاذبین کے کذب کو ظاہر کردے تاکہ معلوم اللہ کے علم کے مطابق ظاہر ہوجائے (یعنی لوگوں کو علم خداوندی اور معلوم کی مطابقت معلوم ہوجائے) جو کہ معلوم کے ظاہر ہونے سے پہلے پردۂ خفا میں تھی قولہ : یَحْکمُوْنَ جملہ ہو کر ما بمعنی الذی کا صلہ ہے صلہ میں ہٗ ضمیر محذوف ہے جس کو شارح (رح) تعالیٰ نے ظاہر کردیا ہے اور حکمھمْ ھٰذا مخصوص بالذم ہے۔ قولہ : فَلْیَسْتَعِدْ یہ مَنْ کان کا جواب شرط ہے اَحسَنَ نزع خافض کی وجہ سے منصوب ہے اصل میں بِاَحْسَنَ تھا۔ قولہ : ایصَاءً ذاحسن اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حسنًا وصینا کے مصدر محذوف کی صفت ہے حذف مضاف کے ساتھ اور اگر مضاف کو محذوف نہ مانین تو مبالغہ صفت واقع ہونا درست ہے۔ قولہ : وَالَّذِیْنَ آمنُوْ ا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مبتدا ہے اور لَنُکَفِّرَنَّ عَنْھُمْ سَیّئٰتِھِمْ مع قسم محذوف کے مبتداء کی خبر ہے، تقدیر عبارت یہ ہے واللہ لنکفِّرَنَّ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ والَّذِینَ آمنُوْا لخ فعل محذوف کی وجہ سے محلاً منصوب ہو تقدیر عبارت یہ ہوگی ونخلص الذین آمنوا وعملوا الصّٰلحٰت من سیِّئٰتِھم اس صورت میں یہ باب اشتغال سے ہوگا۔ قولہ : موافقۃ للواقع یہ محذوف کی علت ہے تقدیر عبارت یہ ہے وذکر ھٰذا القید موافقۃ للواقع . قولہ : فلاَ مفھومَ لہٗ مطلب یہ ہے کہ اس کا مفہوم مخالف مراد نہیں ہے کہ جس کے معبود ہونے پر تیرے پاس کوئی دلیل نہ ہو تو اس کو میرا شریک مت کر اور جس کے معبود ہونے پر دلیل ہو اس کو شریک کرسکتا ہے ( یہاں یہ مراد نہیں ہے) اس لئے کہ اس کے سوا نہ ایسا کوئی معبود ہے کہ اس کے وجود پر دلیل ہو اور نہ ایسا معبود ہے کہ اس کے وجود پر دلیل نہ ہو بلکہ وہ الٰہ واحد ہے۔ تفسیر وتشریح الم۔۔۔ یترکوا (الآیۃ) یعنی یہ گمان کہ صرف زبانی ایمان لانے کے بعد بغیر امتحان لئے انہیں چھوڑ دیا جائے گا صحیح نہیں، بلکہ انہیں جان ومال کی تکالیف اور دیگر آزمائشوں کے ذریعہ جانچا پرکھا جائے گا تاکہ کھرے کھوٹے کا، سچے جھوٹے کا، مخلص و منافق کا (لوگوں کو) پتہ چل جائے۔ اہل ایمان خصوصاً انبیاء (علیہم السلام) اور صلحاء کو مختلف قسم کی آزمائشوں سے گذرنا پڑتا ہے انجام کار ان کو کامیابی ہوتی ہے یہ آزمائشیں مختلف کی ہوتی ہیں کبھی تو کفار وفجار کی ایذادسانی کے ذریعہ آزمائش ہوتی ہے جیسا کہ اکثر انبیاء اور خصوصاً خاتم الانبیاء اور آپ کے اصحاب کو بہت سی آزمائشوں سے گذرنا پڑا، جس کے بیشمار واقعات سیرت اور تاریخ کی کتابوں میں مذکور ہیں، اور بعض اوقات جسمانی آزمائشوں سے گذرتا پڑتا ہے جیسے حضرت ایوب (علیہ السلام) کو گذرنا پڑا۔ شان نزول : مراد اگرچہ عام ہے ہر زمانہ کے علماء و صلحاء اور اولیاء امت کو مختلف قسم کی آزمائشیں آتی ہیں اور آتی رہیں گی، مگر از روئے روایات یہ آیت چند ضعفاء صحابہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جن میں یہ حضرات بھی شامل ہیں، عمار بن یاسر، عیاش بن ابی ربیعہ، ولید بن الولید، سلمان بن ہشام ان تمام حضرات اور بہت سے فقراء صحابہ کو مکہ میں اذیت ناک سزائیں دی جاتی تھیں جس کی وجہ سے بعض صحابہ تنگ دل ہو کر دل برداشتہ ہوجاتے تھے، امام بخاری نے حضرت خباب بن الارت سے روایت کی ہے حضرت خباب فرماتے ہیں کہ ایک آنحضرت ﷺ بیت اللہ کے سایہ میں اپنی چادر پر ٹیک لگاتے ہوئے بیٹھے تھے، ہم نے اپنی تکلیف کی آپ سے شکایت کی اور تکلیف کے ازالہ اور نصرت خداوندی کیلئے دعا کی درخواست کی، تو آپ نے فرمایا تم سے پہلے ایسے لوگ گذرے ہیں کہ جن کو گڑھے میں کھڑا کرکے نصف دفن کردیا جاتا تھا اور سر پر آرادکھ کردو نصف کردیا جاتا تھا اور لوہے کی کنگھیوں کے ذریعہ ہڈیوں سے گوشت چھڑایا جاتا تھا پھر بھی یہ لوگ اپنے دین کو رد نہیں کرتے تھے، وَاللہ یہ صورت حال جلدی ہی ختم ہونے والی ہے، یہاں تک کہ صنعاء یمن سے حضرموت تک سوار سفر کرے گا اور خدا کے سوا اس کو کسی کا خوف نہ ہوگا، مگر تم جلدی کرتے ہو۔ (جمل ملخصًا) فلیعلمن۔۔۔ صدقوا یعنی امتحانات اور شدائد کے ذریعہ اور غیر مخلص اور نیک وبد میں ضرور امتیاز کریں گے کیونکہ مخلصین کے ساتھ منافقین کا خلط ملط بعض اوقات بڑے نقصان کا باعث ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کو ہر شخص کے پیدا ہونے سے پہلے ہی معلوم ہے کہ کون بد ہے اور کون نیک، اللہ تعالیٰ کے جانچنے اور پرکھنے کا مطلب دوسروں پر ظاہر کردینا ہے۔ وَوَ صَّیْنَا الا نسَانَ یہاں وَصَّیْنَا کے معنی تاکیدی حکم کرنے کے ہیں، نیز خیر خواہی اور ہمدردی کے طور پر کسی کو نیک کام کی طرف بلانے کے بھی ہیں حُسْنًا مصدر ہے اس کے معنی خوبی کے ہیں اس جگہ خوبی والے طرز عمل کو مبالغہ کے طور پر حسن سے تعبیر کیا گیا ہے، مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا تاکیدی حکم فرمایا، بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف نہ ہو جیسا کہ حدیث شریف میں ہے، لاَ طَاعَۃَ لمخلوق فی معصیۃِ الخالقِ (رواہ احمد والحاکم) یعنی خالق کی معصیت میں کسی مخلوق کی طاعت جائز نہیں، مذکورہ آیت حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کے بارے میں نازل ہوئی، یہ صحابہ کرام میں سے ان دس حضرات میں شامل ہیں جن کو آپ ﷺ نے دنیا ہی میں جنت کی خوشخبری سنادی تھی، جن کو عشرۂ مبشرہ کہا جاتا ہے یہ اپنی والدہ کے فرمانبردار تھے اور ان کی راحت رسانی کا بہت خیال رکھتے تھے، ان کی والدہ حمنہ بنت ابی سفیان کو جب یہ معلوم ہوا کہ ان کے بیٹے سعد مسلمان ہوگئے ہیں تو انہوں نے بیٹے کو تنبیہ کی اور قسم کھائی کہ میں اس وقت تک نہ کھانا کھاؤں گی اور نہ پانی پیوں گی جب تک کہ تم اپنے آبائی دین میں پھر واپس نہ آجاؤ، اسی طرح بھوک پیاس سے مرجاؤں گی اور ساری دنیا میں ہمیشہ کے لئے یہ رسوائی تمہارے سر رہے گی کہ تم اپنے والدہ کے قاتل ہو (مسلم، ترمذی) اس آیت نے حضرت سعد کو ان کی بات ماننے سے روک دیا، بغوی کی ایک روایت کے مطابق حضرت سعد کی والدہ تین دن اور تین راتیں اپنی قسم کے مطابق بھوکی پیاسی رہیں، حضرت سعد حاضر ہوئے، ماں کی محبت اور اطاعت اپنی جگہ تھی مگر اللہ تعالیٰ کے فرمان کے سامنے کچھ نہ تھی اس لئے والدہ کو مخاطب کرکے کہا امی جان ! اگر تمہارے بدن میں سو روحیں بھی ہوتیں اور ایک ایک کرکے نکلتی رہتیں تب بھی میں اپنا دین نہ چھوڑتا، اب تم چاہو کھاؤ پیو یا مرجاؤ، بہرحال میں اپنے دین سے نہیں ہٹ سکتا، ماں نے ان کی گفتگو سے مایوس ہو کر کھانا کھالیا۔ ومن۔۔۔ باللہ (الآیۃ) اس آیت میں ایل نفاق یا کمزور ایمان والوں کا حال بیان کیا گیا ہے کہ اگر ایمان کی وجہ سے انہیں ایذا پہنچتی ہے تو عذاب الہٰی کی طرح وہ ان کے لئے ناقابل برداشت ہوتی ہے، نتیجتاً وہ ایمان سے پھرجاتے ہیں اور عوام کے دین کو اختیار کرلیتے ہیں۔
Top