Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Ankaboot : 23
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ لِقَآئِهٖۤ اُولٰٓئِكَ یَئِسُوْا مِنْ رَّحْمَتِیْ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جنہوں نے
كَفَرُوْا
: انکار کیا
بِاٰيٰتِ اللّٰهِ
: اللہ کی نشانیوں کا
وَلِقَآئِهٖٓ
: اور اس کی ملاقات
اُولٰٓئِكَ
: یہی ہیں
يَئِسُوْا
: وہ ناامید ہوئے
مِنْ رَّحْمَتِيْ
: میری رحمت سے
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی ہیں
لَهُمْ
: ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اور جن لوگوں نے خدا کی آیتوں سے اور اسکے ملنے سے انکار کیا وہ میری رحمت سے ناامید ہوگئے ہیں اور ان کو درد دینے والا عذاب ہوگا
آیت نمبر 23 تا 30 ترجمہ : جو لوگ اللہ کی آیتوں اور اس کی ملاقات کو بھولے ہوئے ہیں یعنی قرآن کو اور بعث بعد الموت کو یہ لوگ میری رحمت سے ناامید ہوں گے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا، اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے قصہ میں فرمایا تو ان کی قوم کے پاس بجز اس کے کوئی جواب نہیں تھا کہ کہنے لگے ان کو یا تو قتل کر ڈالو یا ان کو جلا دو آخرش اللہ نے ان کو اس آگ سے بچالیا جس میں ان کو ڈالا تھا اس طریقہ سے کہ اس آگ کو ابراہیم (علیہ السلام) پر ٹھنڈی اور سلامتی والی کردیا بلا شبہ اس میں یعنی ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ سے نجات دینے میں کئی نشانیاں ہیں ان نشانیوں میں ایک اس آگ کا باوجود اس کے عظیم ہونے کے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) میں اثر نہ کرنا اور اس کا بجھ جانا ہے اور اس کی جگہ قلیل مدت میں گلستان کا پیدا ہوجانا ہے ایمان والوں کے لئے (یعنی) اللہ کی توحید اور اس کی قدرت کی تصدیق کرنے والوں کے لئے، اس لئے کہ یہی لوگ نشانیوں سے نفع حاصل کرنے والے ہیں اور ابراہیم (علیہ السلام) نے یہ (بھی) فرمایا تم نے خدا کو چھوڑ کر بتوں کو (معبود) بنا رکھا ہے جن کی تم بندگی کرتے ہو بس یہ تمہارے آپسی دینوی تعلقات کی وجہ سے ہے ما اتخذتم میں مامصدریہ ہے اور مَوَدَّۃُ بینکم، اِنّ کی خبر ہے اور نصب میں (مودۃ) مفعول لہ ہے اور ما کافہ ہے، آیت کے معنی یہ ہیں ان بتوں کی عبادت کی وجہ سے تمہارے درمیان باہمی دوستی قائم ہے پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے کے منکر ہوجاؤ گے سردار اپنے ماتحتوں سے اظہار براءت کردیں گے اور آپس میں ایک دوسرے پر لعنت کریں گے یعنی ماتحت سرداروں پر لعنت کریں گے اور تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا اور تمہارا کوئی مدگار (یعنی) آگ سے بچانے والا ہوگا سو لوط (علیہ السلام) نے ابراہیم (علیہ السلام) کی (نبوت) کی تصدیق کی اور ان کے بھائی ہاران کے بیٹے تھے ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا میں اپنی قوم کو چھوڑ کر اپنے رب کی طرف یعنی میرے رب کی بتائی ہوئی جگہ ہجرت کرجاؤں گا اور اپنی قوم کو چھوڑ دیا اور اطراف عراق سے شام کی طرف ہجرت کرگئے بیشک وہ اپنے ملک میں بڑا ہی غالب اور اپنی غالب اور اپنی صنعت میں بڑا ہی حکمت والا ہے اور ہم نے اس کو اسماعیل کے بعد اسحٰق اور اسحٰق کے بعد یعقوب عطا کئے اور ہم نے ان کی اولاد میں نبوت جاری کردی چناچہ تمام انبیاء ابراہیم (علیہ السلام) کے بعد ان کی نسل سے ہوئے اور کتاب (کاسلسلہ جاری کیا) اور کتاب بمعنی کتب تورات اور انجیل اور زبور اور قرآن کا اور ہم نے ان کا صلہ ان کو دنیا میں بھی دیا اور وہ تمام اہل ملت میں ان کا ذکر جمیل ہے اور بلا شبہ وہ آخرت میں بھی صالحین میں ہے جن کے لئے عالی شان درجات ہیں اور لوط (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے جب انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ایسی بےحیائی کا کام کرتے ہو یعنی مردوں کے ساتھ بدفعلی کرتے ہو کہ کسی نے تم سے پہلے عالم والوں یعنی وانس نے نہیں کیا، دونوں ہمزوں کی تحقیق اور دوسرے کی تسہیل اور دونوں کے درمیان دونوں صورتوں میں دونوں مقام پر الف داخل کرکے کیا تم مردوں سے بدفعلی کرتے ہو اور تم گذرنے والوں کے ساتھ بےحیائی کا کام کرکے مسافروں کا راستہ روکتے ہو جس کی وجہ سے لوگوں نے تمہارے پاس سے گذرنا ترک کردیا اور تم اپنی گفتگو کی مجلسوں میں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بےحیائی کا کام کرتے ہو تو ان کی قوم کے پاس اس کے سوا کوئی جواب نہیں تھا کہ کہنے لگے اگر تم اس فعل کو قبیح سمجھنے میں اور اس بات میں کہ ایسی حرکت کرنے والے پر عذاب نازل ہونے والا ہے سچے ہو تو اللہ کا عذاب لے آؤ تو لوط (علیہ السلام) نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار عذاب نازل کرنے کے بارے میں میری بات کو سچ کرکے مردوں کے ساتھ بدفعلی کرکے نافرمانی کرنے والی قوم پر میری مدد فرما چناچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت لوط (علیہ السلام) کی دعاء قبول فرمالی۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : یَئِسُوْا مِنْ رَحْمَتِیْ یہی ہیں وہ لوگ جو قیامت کے دن میری رحمت سے ناامید ہوں گے یَئِسُوْا ماضی کا صیغہ استعمال کیا ہے یقینی الوقوع ہونے کی وجہ سے۔ قولہ : اقتلوہ او حرّقوہ یہاں حرف تردید کے ساتھ فرمایا اور سورة الانبیاء میں صرف ایک یعنی حرّقوہُ فرمایا۔ جواب : یہاں انکے مشورہ کو بیان فرمایا ہے اور سورة الانبیاء میں مشورہ کے بعد فصلہ ہوگیا (یعنی جلانے کا) اسکو عملی جامہ پہنانے کا بیان ہے۔ قولہ : التی قَذََفوہ فیھا شارح نے اس عبارت سے کلام محذوف کی طرف اشارہ کیا ہے، تقدیر کلام یہ ہے فقذفوہ فی النار فاَنجاہ اللہ من النار وقال ابراھیم کا عطف فانجاہ اللہ من النار پر ہے، ای قال بعد انْجَائِہٖ من النار . قولہ : اِنّ مَا اتَّخَذْتُمْ مِنْ دُوْنِ اللہِ اَوْثَانًا الخ ما میں تین ترکیبیں ہوسکتی ہیں۔ اول ترکیب : ما موصولہ بمعنی الذی اور عائد محذوف ہے اور وہی اتخذتم کا مفعول اول اور اوثانًا مفعول ثانی اور مَوَدَّۃٌ اِنَّ کی خبر تقدیر عبارت یہ ہوگی اِنَّ الَّذِی اتخذتموہ او ثاناً مَوَدَّۃٌ (اس صورت میں مودۃٌ کا حمل اوثاناً پر مبالغۃ ہوگا، اور اگر موَدَّۃٌ سے پہلے ذومحذوف مان لیا جائے تو حمل درست ہوگا) اور مَوَدَّۃَ پر نصب کی صورت میں اِنّ کی خبر محذوف ہوگی تقدیر عبارت یہ ہوگی الذی اتخذتموہ اوثاناً لاجل المودۃِ لا ینفعوکم . دوسری ترکیب : ما کافہ جو کہ اِنَّ کو عمل سے مانع ہے اَوْثاناً اِتخذتم کا مفعول بہ اگر اتخذتم کو متعدی بیک مفعول مانا جائے، اور اگر متعدی بدومفعول مانا جائے تو مفعول من دون اللہ ہوگا، اگر موَدَّۃُ کو مرفوع پڑھا جائے تو مبتدا محذوف ھِیَ کی خبر ہوگی، ای ھِیَ مَوَدَّۃٌ جملہ اس صورت میں اوثاناً کی صفت ہوگا، اور مستانفہ بھی ہوسکتا ہے۔ اور اگر مَوَدَّۃ پر نصب پڑھا جائے تو اتخذتم کا مفعول لہ ہوگا، نیز اعنی محذوف کے ذریعہ بھی منصوب ہوسکتا ہے۔ تیسری ترکیب : مَا کو مصدریہ مانا جائے، اس کے بعد دو صورتیں ہیں، اتخاذ سے پہلے سبب مضاف محذوف مانا جائے اور تقدیر عبارت یہ ہو اِنّ سَبَبَ اتخاذکم اَوْثاناً مَوَدَّۃٌ اور یہ بھی جائز ہے کہ مضاف محذوف نہ مانا جائے بلکہ مبالغہ نفس اتخاذ ہی کو مَوَدَّۃ قرار دیدیا جائے اور مَوَدّۃ پر نصب کی صورت میں خبر محذوف ہوگی جیسا کہ اول صورت میں ہے۔ قولہ : المعنی قراءات مذکورہ کا حاصل معنی یعنی ان بتوں کی پوجا پاٹ ہی کی وجہ سے تم متفق ہوگئے ہو۔ قولہ : صَدَّقَ بابراھیم یعنی حضرت لوط (علیہ السلام) نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی نبوت کی تصدیق کی، نہ یہ کہ نفس ایمان کی تصدیق کی اس لئے کہ حضرت لوطعلیہ الصلاۃ والسلام تو مومن تھے ہی، لوط پر وقف لازم ہوگا۔ قولہ : الیٰ حیثُ اَمَرَنی رَبّیِ اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک شبہ کا جواب ہے وہ یہ کہ اِلیٰ رَبّیِ سے باری تعالیٰ کے لئے جہت ثابت ہوتی ہے حالانکہ باری تعالیٰ جہات سے پاک ہے تو اس کا الیٰ حیثُ امرنی ربّی کہہ کر جواب دیدیا۔ قولہ : سَوادَ العراق ای اطرافھا یقال سواد البلدی اطراف البلد . قولہ : لمن الصالحینَ ای الصالحین الکاملین . تفسیر وتشریح والذین۔۔۔ اللہ الخ اللہ تعالیٰ کی رحمت، دنیا میں عام ہے جس سے کافر و مومن، مخلص و منافق اور نیک وبد یکساں طور پر مستفیض ہورہے ہیں، اللہ تعالیٰ سب کو دنیا کے وسائل، آشائش اور مال و دولت عطا کررہا ہے یہ رحمت الہٰی کی وہ وسعت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر فرمایا رحمتی وسعت کل شئ (اعراف) لیکن آخرت چونکہ دارلجزاء ہے انسان نے دنیا کی کھیتی میں جو کچھ بویا ہوگا اس کی فصل اسے وہاں کاٹنی ہوگی، جیسے عمل کئے ہوں گے ویسی ہی جزاء وہاں ملے گی، اللہ کی بارگاہ میں بےلاگ فیصلے ہوں گے دنیا کی طرح اگر آخرت میں بھی نیک و بد کے ساتھ یکساں سلوک ہو اور مومن و کافر دونوں ہی رحمت الہٰی کے مستحق قرار پائیں تو اس سے ایک تو اللہ تعالیٰ کی صفت عدل پر حرف آتا ہے، دوسرے قیامت کا مقصود ہی فوت ہوجائے گا قیامت کا دن تو اللہ تعالیٰ نے رکھا ہی اس لئے ہے کہ نیکوں کو ان کی نیکیوں کے صلہ میں جنت ملے اور بدوں کی جزاء میں جہنم دی جائے، اس لئے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی رحمت اہل ایمان کے ساتھ خاص ہوگی جس کو یہاں بیان کیا گیا ہے۔ فما۔۔۔ قومہٖ ان آیات سے قبل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ بیان ہورہا تھا، یہاں سے اس کا بقیہ حصہ بیان کی جارہا ہے، دومیان میں جملہ معترضہ کے طور پر اللہ کی توحید اور اس کی قدرت و طاقت کو بیان کیا گیا ہے، بعض مفسرین فرماتے ہیں یہ بھی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے وعظ کا حصہ ہے جس میں حضرت ابرہیم نے توحید اور معاد کے اثبات میں دلائل دیئے ہیں جن کا کوئی جواب ان کی قوم سے جب نہ بن پڑا تو انہوں نے اس کا جواب ظلم و تشدد کی اس کاروائی سے دیا جس کا ذکر اس آیت میں ہے کہ اسے قتل کردو یا جلا دو ، چناچہ انہوں نے آگ کا ایک بہت بڑا الاؤ تیار کرکے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو منجنیق کے ذریعہ اس میں پھیک دیا۔ فانجاہ۔۔ النار اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس آگ کو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے چشم زدن میں گل و گلزار کردیا اور اپنے خلیل کو بچالیا آگ ان کے کندھوں کے علاوہ کچھ نہ جلا سکی۔ وقال۔۔۔ مودۃ (الآیۃ) یعنی یہ تمہارے قوی بت ہیں جو تمہاری اجتماعت اور آپس کی دوستی کی بنیاد ہیں، اگر تم ان کی عبادت چھوڑ دو تو تمہاری قومیت اور دوستی کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ فآمَنَ لَہٗ لُوط حضرت لوط (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے برادرزاد تھے یعنی ابراہیم (علیہ السلام) کے بھائی ہاران کے بیٹے تھے، بعض مفسرین نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بھانجے لکھا ہے وہ درست نہیں ہے، آتش نمرود میں حضرت ابراہیم کا معجزہ دیکھ کر حضرت ابراہیم کی نبوت کی سب سے پہلے انہوں نے تصدیق کی، حضرت ابراہیم اور آپ کی زوجہ محترمہ سارہ جو آپ کی چچا زاد بہن بھی تھیں، اور مسلمان ہوچکی تھیں اور حضرت لوط (علیہ السلام) کو ساتھ لیکر اپنے وطن سے ہجرت کا ارادہ فرمایا اور کسی ایسی جگہ کا قصد فرمایا کہ جہاں بفراغت و اطمینان قلبی کیساتھ اللہ تعالیٰ کی بندگی کرسکیں۔ ووھبنا۔۔۔ یعقوب یعنی حضرت اسحٰق (علیہ السلام) سے حضرت یعقوب (علیہ السلام) پیدا ہوئے حضرت یعقوب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پوتے ہیں، حضرت یعقوب ہی کو اسرائیل کہتے ہیں (اس کے معنی ہیں اللہ کا بندہ) بنی اسرائیل انہیں کی نسل سے ہیں، حضرت محمد ﷺ کے علاوہ بعد کے انبیاء حضرت یعقوب (علیہ السلام) ہی کی نسل سے ہیں، اسی لئے ان کو بنی اسرائیل کہا جاتا ہے، آنحضرت ﷺ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بڑے صاحبزادے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل سے ہیں جو کہ حضرت ہاجرہ کے بطن سے تھے اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل کو بنی اسماعیل کہا جاتا ہے عرب کا تعلق اسی نسل سے ہے۔ ولو۔۔۔ لقومہٖ حضرت لوط (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے تین بڑے گناہوں کا ذکر فرمایا ہے اولؔ مرد کی مرد کے ساتھ بدفعلی، دوسرے رہزنی، تیسرے اپنی مجلسوں میں سب کے سامنے بےحیائی کے جرم کرنا، حضرت لوط (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ” کہ تمہاری شہوت پرستی انتہاء کو پہنچ گئی ہے “ کہ اس کے لئے طبعی طریقے تمہارے لئے ناکافی ہوگئے ہیں اور تم نے غیر طبعی طریقے اختیار کرلئے ہیں۔ وَتقطعون السبیل اس کے ایک معنی نویہ کئے گئے ہیں کہ آنے جانے والے مسافروں کو زبردستی پکڑ کر تم ان سے بےحیائی کا کام کرتے ہو جس کی وجہ سے لوگوں نے اس راستہ سے گذرنا چھوڑ دیا تھا، دوسرے معنی یہ ہیں کہ تم آنے جانے والوں کو لوٹ لیتے ہو اور قتل کردیتے ہو یا ازراہ شرارت انہیں کنکریاں مارتے ہو۔ تیسرے معنی یہ کئے گئے ہیں کہ سرراہ بےحیائی کا ارتکاب کرتے ہو جس سے وہاں سے گذرتے ہوئے لوگ شرم محسوس کرتے ہیں، ان تمام صورتوں سے راستے بند ہوجاتے ہیں، حضرت لوط (علیہ السلام) نے انہیں ان منکرات سے منع کیا تو اس کے جواب میں کہنے لگے اگر تم سچے ہو تو ہمارے اوپر اللہ کا عذاب لے آؤ جب حضرت لوط (علیہ السلام) قوم کی اصلاح سے ناامید ہوگئے تو ان کے لئے بددعاء کردی اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت لوط (علیہ السلام) کی بددعاء قبول فرمائی اور فرشتوں کو ان کے ہلاک کرنے کے لئے بھیج دیا، فرشتے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس گئے اور انہیں اسحٰق و یعقوب (علیہما السلام) کی خوشخبری دی اور ساتھ ہی یہ بھی بتلادیا کہ ہم لوط (علیہ السلام) کی بستی کو ہلاک کرنے جارہے ہیں۔
Top