Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Jalalain - Yaseen : 1
یٰسٓۚ
يٰسٓ ۚ
یٰسین
آیت نمبر 1 تا 12 ترجمہ : شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے یسٓن اس سے اللہ کی کیا مراد ہے وہی بہتر جانتا ہے قسم ہے محکم قرآن کی جو عجیب نظم اور انوکھے معانی سے محکم ہے بلاشبہ اے محمد آپ مرسلین میں سے ہیں (اور) سیدھے راستہ پر ہیں علیٰ اپنے ماقبل (مرسلین) سے متعلق ہے (اور طریق مستقیم سے مراد) انبیاء سابقین کا طریقہ ہے، جو کہ توحید اور ہدایت کا راستہ ہے، اور قسم وغیرہ کے ذریعہ تاکید کافروں کے قول لَسْتَ مُرسَلاً کو رد کرنے کے لئے ہے یہ قرآن اس (خدا) کا نازل کردہ ہے جو اپنے ملک میں غالب اور اپنی مخلوق پر مہربان ہے (تنزیل العزیز) مبتداء محذوف یعنی القرآن کی خبر ہے تاکہ آپ ایسی قوم کو آگاہ کریں کہ جس کے آباء (و اجداد) کو آگاہ نہیں کیا گیا یعنی جن کو (فترت) یعنی وقفہ کے زمانہ میں آگاہ نہیں کیا گیا، لِتُنْذِرَ ، تنزیل کے متعلق ہے، اسی وجہ سے یہ قوم ایمان و ہدایت سے بیخبر ہے ان میں سے اکثر لوگوں پر (تقدیری طور پر ) بات ثابت ہوچکی ہے تو یہ اکثر لوگ ایمان نہیں لائیں گے ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال رکھے ہیں اس طریقہ سے کہ طوق نے ہاتھوں کو گردن کے ساتھ جکڑ دیا ہے چناچہ وہ بندھے ہوئے ہاتھ ٹھوڑی تک پھنسے ہوئے ہیں اَذْقان ذَقَنٌ کی جمع ہے اور ذَقَنْ دونوں جبڑوں کے ملنے کی جگہ ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے سروں کو اٹھائے ہوئے ہیں ان کو جھکا نہیں سکتے اور یہ ایک تمثیل ہے، اور مراد ہے کہ لوگ ایمان کا اقرار نہیں کرتے اور نہ اپنے سروں کو ایمان کے لئے جھکاتے ہیں اور ہم نے ایک آڑان کے سامنے اور ایک آڑان کے پیچھے کردی، دونوں جگہ سین کے فتحہ اور ضمہ کے ساتھ ہے جس کی وجہ سے ہم نے ان کے اوپر پردہ ڈال دیا تو وہ دیکھ نہیں سکتے یہ بھی ایک تمثیل ہے ان پر ایمان کے راستوں کو مسدود کرنے کے لئے اور ان کو آپ کا ڈرانا اور نہ ڈرانا دونوں برابر ہیں، دونوں ہمزوں کی تحقیق اور ثانی کو الف سے بدل کر، اور ثانی کی تسہیل (نرمی) کے ساتھ، اور مسہلہ اور غیر مسہلہ کے درمیان الف داخل کرکے، اور ترک ادخال کرکے وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں آپ تو صرف اس شخص کو نصیحت کرسکتے ہیں جو نصیحت یعنی قرآن کی پیروی کرے اور غائبانہ طور پر یعنی رحمٰن کو بغیر دیکھے رحمٰن سے ڈرے آپ کا ڈرانا اس کو فائدہ دے سکتا ہے سو آپ اس کو مغفرت کی اور عمدہ عوض کی کہ وہ جنت ہے خوشخبری سنادیجئے، اور بیشک ہم مردوں کو اٹھانے کے لئے زندہ کریں گے اور انہوں نے اپنی زندگی میں جو اچھے برے اعمال کرکے آگے بھیجے ہیں اور جو اعمال پیچھے چھوڑے ہیں جن کے نقش قدم پر بعد میں چلا گیا ہم ان کو زندہ کریں گے ہم انکو لوح محفوظ میں قلمبند کرلیتے ہیں تاکہ انکو ان اعمال کی جزاء دی جائے اور ہم نے ہر چیز کو روشن کتاب یعنی لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے، روشن کتاب لوح محفوظ ہے کُلَّ شئ اس فعل مقدر کیوجہ سے منصوب ہے جس کی بعد والا فعل (اَحصینَاہ) تفسیر کررہا ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : یٰسٓ قراء سبعہ نے نون کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے، اس کے علاوہ نون کا ضمہ، فتحہ، کسرہ تین قراءتیں اور بھی ہیں مگر شاذ ہیں قولہ : اللہ اعلم بمرادہٖ حروف مقطعات کے بارے میں یہ قول سب سے اسلم اور احوط ہے، ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ یٰسٓ لغت بنی طے میں ” یا انسان “ کے معنی میں ہے، اور ابن الحنفیہ سے مروی ہے یٰسٓ ” یامحمد “ کے معنی میں ہے۔ قولہ : والقرآن الحکیم واؤ قسمیہ ہے اور القرآن مقسم بہ ہے اِنّکَ لمِنَ الْمُرسَلِیْنَ جواب قسم ہے۔ قولہ : مُقْمَحُوْنَ یہ اقماحٌ سے مُقْمَحٌ اسم مفعول کی جمع مذکر ہے قَمْحٌ مادہ ہے گردن پھنسنے کی وجہ سے سر اوپر کو اٹھے ہوئے، بَعیْرٌ قامِعٌ وہ اونٹ جو پانی پینے کے بعد آنکھیں بند کرکے سر اٹھا کر کھڑا ہو، چونکہ دوزخیوں کی گردنوں میں طوق پھنسنے ہوئے ہوں گے جس کی وجہ سے ٹھوڑیاں اوپر کو اٹھ جائیں گی، جس کی وجہ سے لامحالہ سر بھی اوپر کو اٹھ جائیں گے۔ (لغات القرآن) قولہ : تنزیل العزیز یہ ھٰذا مبتداء محذوف کی خبر ہے یا اَمْدَحُ فعل محذوف کی وجہ سے منصوب ہے ای اَمْدَحُ تَنْزِیْلَ العزِیْزِ یا نَزَّلَ محذوف کا مفعول مطلق ہونے کی وجہ سے منصوب ہے ای نَزَّلَ تنزِیْلاً ۔ قولہ : فِی لوحٍ محفوظٍ یہ نکتُبُ کا ظرف ہے، بہتر ہوتا کہ مفسر (رح) تعالیٰ فی لوح محفوظ کے بجائے فی صحف الملائکۃ کہتے اس لئے کہ دنیا میں اعمال کی کتاب صحف ملائکہ میں ہوتی ہے نہ کہ لوح محفوظ میں۔ قولہ : کُلَّ شیئٍ اپنے مابعد فعل کی وجہ سے منصوب ہے، اور یہ باب اشتغال سے ہے ای اَحْصَیْنَا کُلَّ شَیْئٍ اَحْصَیْنَاہ۔ قولہ : آثار، اَثَرْ . کی جمع ہے نشان کو کہتے ہیں، یہاں عملی نمونے مراد ہیں خواہ اچھے ہوں یا برے۔ تفسیر وتشریح سورة یٰسٓ کے فضائل : احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ وغیرہ نے معقل بن یسار سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یٰسٓ قلب القرآن لا یقْرَؤھَاعَبْدٌ یُرِیْدُ اللہ وَالدَّ الْآخِرَۃَ اِلَّا غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذنبِہٖ وَمَا تَأخَّرَ فَاقرء وھَا عَلیٰ مَوتَاکُمْ معقل بن یسار نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یٰسین قرآن کا دل ہے، جو بندہ اس کو خالص لوجہ اللہ اور طلب آخرت کے لئے پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہوں کو معاف فرمادیں گے، لہٰذا تم اس کو اپنے مردوں کے پاس پڑھا کرو۔ (فتح القدیر اختصارًا) امام غزالی (رح) تعالیٰ نے فرمایا سورة یٰسین کو قلب قرآن فرمانے کی یہ وجہ ہوسکتی ہے کہ اس سورت میں قیامت حشر و نشر کے مضامین خاص تفصیل اور بلاغت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں، اور اصول ایمان میں سے عقیدۂ آخرت وہ چیز ہے جس پر انسان کے اعمال کی صحت موقوف ہے، خوف آخرت ہی انسان کو عمل آخرت پر آمادہ اور مستعد کرسکتا ہے اور وہی اس کو ناجائز خواہشات اور حرام سے روکتا ہے تو جس طرح بدن کی صحت قلب پر موقوف ہے اسیطرح ایمان کی صحت فکر آخرت پر موقوف ہے۔ (روح) سورة یٰسین کے دوسرے نام : سورة یٰسین کو حدیث شریف میں عظیمہ بھی کہا گیا ہے، اسی طرح ایک حدیث میں آیا ہے کہ تورات میں اس سورت کا نام مُعِمہ آیا ہے، یعنی اپنے پڑھنے والے کے لئے دنیا وآخرت میں خیرات و برکات کو عام کرنے والی، اور بعض روایات میں اس کا نام مدافعہ بھی آیا ہے، یعنی اپنے پڑھنے والوں سے بلاؤں کو دفع کرنے والی، اسی طرح بعض روایات میں اس کا نام قاضیہ آیا ہے یعنی حاجات کو پورا کرنے والی۔ (روح المعانی) یٰسٓ یہ حروف مقطعات میں سے ہے اور جمہور مفسرین کا مشہور قول تو وہی ہے کہ اس کی صحیح اور حقیقی مراد تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے، احکام القرآن میں امام مالک (رح) تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یٰسین اللہ کے اسماء میں سے ایک ہے اور ایک روایت میں ہے کہ یہ حبشی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ” اے انسان “ اور انسان سے مراد نبی کریم ﷺ ہیں۔ کسی کا یٰسین نام رکھنا کیسا ہے ؟ امام مالک (رح) تعالیٰ نے اس کو اس لئے پسند نہیں فرمایا کہ ان کے نزدیک یہ اسماء الہٰیہ میں سے ہے اور اس کے صحیح معنی معلوم نہیں اس لئے ممکن ہے کہ اس کے کوئی ایسے معنی ہوں کہ اللہ کے ساتھ مخصوص ہوں البتہ اگر اس لفظ کو یٰسین، یاسین کے رسم الخط سے لکھا جائے تو یہ کسی انسان کا نام رکھنا کا ئز ہے، کیونکہ قرآن کریم میں آیا ہے سَلاَمٌ علیٰ آل یاسین یا الیاسین۔ (ابن عربی، معارف) یٰسٓ۔۔ الحکیم یعنی قسم ہے حکمتوں سے پُر قرآن کی، قرآن کریم اپنی اعجازی شان اور پُر حکمت تعلیمات اور پختہ مضامین کے لحاظ سے اس بات کا بڑا زبردست شاہد ہے کہ جو نبی امی کو لے کو آیا ہے یقیناً وہ اللہ کا بھیجا ہوا اور بلاشک وشبہ راہ مستقیم پر ہے، اس کی پیروی کرنے والوں کو کوئی منزل مقصود سے بھٹکنے کا نہیں۔ تَنْزِیْلَ العَزِیزِ الرَّحِیْمِ یعنی یہ قرآن حکیم اس خدا کا نازل کیا ہوا ہے جو زبردست بھی ہے کہ منکرین کو سزا دیئے بغیر نہ چھوڑے، اور رحم کرنے والا بھی ہے کہ ماننے والوں کو نوازشوں اور بخششوں سے مالا مال کردے اسی لئے آیات قرآنیہ میں بعض آیات شان لطف ومہر کا اور بعض شان غضب وقہر کا پہلو لئے ہوئے ہیں۔ لتنذر۔۔۔ غافلون یعنی بہت ہی مشکل اور کٹھن کام آپ کے سپرد ہوا ہے کہ قوم (عرب) کو اس قرآن کے ذریعہ ہوشیار اور بیدار کریں جس کے پاس صدیوں سے کوئی بیدار کرنے والا نہیں آیا، وہ جاہل اور غافل قوم جسے نہ خدا کی خبر اور نہ آخرت کی، نہ ماضی سے عبرت نہ مستقبل کی فکر، نہ مبدأ پر نظر اور نہ منتہا پر، نہ نیک وبد کی تمیز اور نہ بھلے برے کا شعور، اس کو اتنی ممتد جہالت و غفلت کی تاریکیوں سے نکال کر رشد و ہدایت کی صاف شاہ راہ پر کھڑا کرنا کوئی معمولی اور آسان کام نہیں ہے، بلاشبہ آپ پوری قوت وتندہی کے ساتھ ان کو اس غفلت وجیالت کے خوفناک نتائج اور بھیانک و ہولناک مستقبل سے ڈر کر فلاح و بہبود کے اعلیٰ مدارج پر پہنچانے کی کوشش کریں گے، لیکن آپ کو بہت سے ایسے افراد بھی ملیں گے جو کسی قسم کی نصیحت پر کان دھرنے والے نہیں، شیطان ان پر پوری طرح مسلط ہوچکا ہے کہ ان کی حماقتوں اور شرارتوں کو ان کی نظر میں خوشنما اور آراستہ کرکے دکھلا رہا ہے، اس وقت ایک طرف شیطان کی بات لَاُ غْوِیَنَّھُمْ اجمَعِیْنَ اِلَّا عِبَادَکَ مِنْھُمُ المُخْلَصِیْنَ (مخلصین کے سوا میں سب کو بہکا کررہوں گا) سچی ثابت ہوتی ہے اور دوسری طرف حق تعالیٰ کا قول لَأ مْلَئَنَّ جَھَنَّمَ مِنْکَ ومِمَّنْ تَبِعَکَ مِنْھُمْ اجمعین (تجھ سے اور تیرے پیروکاروں سے دوزخ کو بھردوں گا) ثابت اور چسپاں ہوجاتا ہے۔ لقد۔۔۔ اکثرھم (الآیۃ) حق تعالیٰ نے کفر و ایمان اور دوزخ و جنت کے دونوں راستے انسان کے سامنے کردیئے ہیں، اور ایمان کی دعوت کے لئے انبیاء اور کتابیں بھی بھیج دیں، انسان کو اتنا اختیار بھی دیدیا کہ وہ بھلے برے میں تمیز کرسکے، جو بدنصیب نہ غور وفکر سے کام لے اور نہ دلائل قدرت میں غور کرے نہ انبیاء کی دعوت پر کان دھرے اور نہ واقعات وحادثات کو دیکھ کر چشم عبرت دا کرے، تو اس نے اپنے اختیار سے جو راہ اختیار کرلی تو حق تعالیٰ نے اس کے لئے اسی کے اسباب جمع فرمادیئے ہیں، اسی کو اس طرح تعبیر کیا ہے لَقَد حقَّ القَولُ علیٰ اکثرِھِمْ فھُمْ لاَ یٗؤمِنُوْنَ یعنی ان میں سے بیشتر لوگوں پرتو ان کے سواء اختیار کی بناء پر یہ قول حق جاری ہوچکا ہے کہ یہ ایمان نہ لائیں گے۔ انا۔۔۔ اعناقھم (الآیۃ) اس آیت میں مذکورہ لوگوں کے حال کی ایک تمثیل بیان فرمائی ہے کہ ان کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس کے گردن میں ایسے طوق ڈالدیئے گئے ہوں کہ ان کا چہرہ اور آنکھیں اوپر اٹھ جائیں، جو نہ اپنے وجود کو دیکھ سکے اور نہ اس کو واستہ ہی نظر آئے، تو ظاہر ہے کہ ایسا شخص خود کو کسی کھڈ میں گرنے سے نہیں بچاسکتا۔ وجعلنا۔۔۔ سدًّا (الآیۃ) مذکورہ لوگوں کی یہ دوسری تمثیل ہے، ان لوگوں کی مثال اس شخص جیسی ہے کہ اس کے چاروں طرف دیوار کھڑی کردی گئی ہو، اور وہ اس چہار دیواری میں محصور ہو کر رہ گیا ہو جس کی وجہ سے وہ باہر کی چیزوں سے بالکل بیخبر ہے، ان کافروں کے گرد بھی ان کی جہالت اور مزید برآں عنادوہٹ دھرمی نے محاصرہ کرلیا ہے، کہ باہر کی حق باتیں ان تک پہنچتی ہی نہیں۔ امام رازی نے فرمایا کہ نظر سے مانع دو قسم کے ہوتے ہیں، ایک مانع تو ایسا ہوتا ہے کہ جس کی وجہ سے خود اپنے وجود کو بھی نہ دیکھ سکے، دوسرا وہ کہ اپنے گروپیش کو نہ دیکھ سکے، ان کفار کے لئے حق بنیی سے دونوں قسم کے مانع موجود تھے، اس لئے پہلی تمثیل پہلے مانع کی ہے کہ جس کی گردن نیچے کو جھک نہ سکے، وہ اپنے وجود کو بھی نہیں دیکھ سکتا، اور دوسری تمثیل دوسرے مانع کی ہے کہ گردوپیش کو نہیں دیکھ سکتا۔ (روح، معارف) جمہور مفسرین نے مذکورہ تمثیل کو ان کے کفر وعناد کی تمثیل ہی قرار دیا ہے، اور بعض حضرات مفسرین نے بعض روایات کی بناء پر ایک واقعہ کا بیان قرار دیا ہے، کہ ابوجہل اور بعض دوسرے لوگ آنحضرت ﷺ کو قتل کرنے یا ایذاء پہنچانے کا پختہ عزم کرکے آپ کی طرف بڑھے، مگر اللہ نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا، جس کی وجہ سے آپ ان کو نظر نہ آئے عاجز ہو کر نامراد واپس آگئے، اسی قسم کے متعدد واقعات تفسیر ابن کثیر، روح المعانی، قرطبی وغیرہ میں منقول ہیں، مگر ان میں پیشتر روایات ضیعف ہیں جس کی وجہ سے ان پر آیت کی تفسیر کا مدار نہیں رکھا جاسکتا۔ ونکتب۔۔ آثارھم، ماقَدَّموا سے وہ آثار مراد ہیں جو انسان خود اپنی زندگی میں کرتا ہے اور آثارھم سے وہ اعمال مراد ہیں جس کے عملی نمونے (اچھے یا برے) وہ دنیا میں چھوڑ جاتا ہے، اور اس کے مرنے کے بعد اس کی اقتداء میں لوگ وہ اعمال اختیار کرتے ہیں، جس طرح حدیث میں ہے، جس نے اسلام میں کوئی نیا طریقہ جاری کیا اس کے لئے اس کا اجر بھی ہے اور اس کا بھی کو اس کے بعد اس پر عمل کرے گا، بغیر اس کے کہ ان میں سے کسی کے اجر میں کمی ہو، اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا تو اس پر اس کے اپنے گناہوں کا بھی بوجھ ہوگا اور اس کے بعد اس پر عمل کرے گا اس کے ان میں سے کسی کے بوجھ میں کمی ہو۔ (صحیح بخاری، مسلم، کتاب الزکوٰۃ) اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جب انسان مرجاتا ہے تو اس کے عمل کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے، سوائے تین چیزوں کے (1) ایک علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں (2) دوسرے نیک اولاد جو مرنے والے کے لئے دعائے خیر کرے (3) تیسرے صدقہ جاریہ جس سے لوگ اس کے مرنے کے بعد بھی فیضیاب ہوں۔ (صحیح مسلم کتاب الوصیۃ) ونکتب۔۔ آثارھم کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ کارخیر میں اگر کوئی آدمی چلت پھرت اور کوشش کرتا ہے تو اسکے ہر قدم یعنی اسکی کوشش اور سعی کا اجر اسکو دیا جاتا ہے، عہد نبوی میں مسجد نبوی کے قریب کچھ جگہ خالی پڑی تھی، نبی سلمہ کے مکانات مسجد نبوی سے ذرا فاصلہ پر تھے، بنو سلمہ نے مسجد نبوی کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا، جب نبی کریم ﷺ کے علم میں یہ بات آئی تو آپ ﷺ نے انکو مسجد کے قریب ہونے سے روک دیا، اور فرمایا دِیَارَ کُمْ تکتبُ آثارکمْ (اور یہ جملہ آپ نے دو مرتبہ فرمایا) یعنی تمہارے گھر اگرچہ (مسجد نبوی سے) دور ہیں لیکن وہیں رہو جتنے قدم تم چل کر آتے ہو وہ لکھے جاتے ہیں (صحیح مسلم کتاب المساجد)
Top