Tafseer-e-Jalalain - An-Nisaa : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ١۫ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) لَا تَاْكُلُوْٓا : نہ کھاؤ اَمْوَالَكُمْ : اپنے مال بَيْنَكُمْ : آپس میں بِالْبَاطِلِ : ناحق اِلَّآ : مگر اَنْ تَكُوْنَ : یہ کہ ہو تِجَارَةً : کوئی تجارت عَنْ تَرَاضٍ : آپس کی خوشی سے مِّنْكُمْ : تم سے َلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو اَنْفُسَكُمْ : اپنے نفس (ایکدوسرے) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : بہت مہربان
مومنو ! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ہاں اگر آپس کی رضامندی سے تجارت کا لین دین ہو (اور اس سے مالی فائدہ ہوجائے تو وہ جائز ہے) اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تم پر مہربان ہے
یایّھا الذین امنوالا تاکلوا اموالکم بینکم با لباطل، اے ایمان والو اپنے آپس کے مال ناجائز طریقہ سے مت کھاؤ، باطل میں دھوکہ، فریب، جعلسازی، ملاوٹ کے علاوہ تمام کاروبار بھی شامل ہیں جن سے شریعت نے منع فرمایا ہے، جیسے قمار، رباوغیرہ اسی طرح ممنوع اور حرام چیزوں کا کاروبار کرنا بھی شامل ہے مثلاً بلا ضرورت فوٹوگرافی، ویڈیو، ٹیوی، وی سی آر، ویڈیوفلمیں اور فحش کیسٹیں وغیرہ ان کا بنانا، بیچنا، مرمت کرنا سب ناجائز ہے۔ اِلّاان تکون تجارة عن تراض منکم، دوسروں کا مال باہمی رضامندی سے کھایا جائے خواہ تجارت کی صورت میں ہو یا اور دیگر کسی طریقہ سے، سب معاش کے طریقوں میں تجارت چونکہ افضل طریقہ ہے اسی لئے بطور خاص تجارت کا ذکر کیا ہے ورنہ ہدیہ ہبہ ملازمت، اجرت وغیرہ سب حلال مال میں داخل ہیں۔ حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ سے حلال وطیب مال کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا، عمل الرجل بیدہ وکل بیع مبرود، رواہ احمددالحاکم حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا التا جرالصدوق الامین مع النبیین والصدیقین والشھداء (ترمذی) سچا تاجر جو امانتدارہو وہ انبیاء اور صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، التاجرالصد وق تحت ظل العرش یوم القیامة . (رواہ الا صبھانی، ترغیب) ولاتقتلوالنفسکم، اس کے معنی ہیں تم خود قتل نہ کرو، اس میں باتفاق مفسرین خودکشی داخل ہے اور دوسروں کا قتل بھی، اور ارتکاب معصیت بھی جو دینوی اور اخروی ہلاکت کا باعث ہے۔
Top