Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 16
وَ اِذِ اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ فَاْوٗۤا اِلَى الْكَهْفِ یَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یُهَیِّئْ لَكُمْ مِّنْ اَمْرِكُمْ مِّرْفَقًا
وَاِذِ : اور جب اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ : تم نے ان سے کنارہ کرلیا وَ : اور مَا يَعْبُدُوْنَ : جو وہ پوجتے ہیں اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا فَاْوٗٓا : تو پناہ لو اِلَى : طرف میں الْكَهْفِ : غار يَنْشُرْ لَكُمْ : پھیلادے گا تمہیں رَبُّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ : سے رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت وَيُهَيِّئْ : مہیا کرے گا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے اَمْرِكُمْ : تمہارے کام مِّرْفَقًا : سہولت
اور جب تم نے کنارہ کرلیا15 ان سے اور جن کو وہ پوجتے ہیں اللہ کے سوائے تو اب جا بیٹھو اس کھوہ میں پھیلا دے تم پر رب تمہارا کچھ اپنی رحمت سے اور بنا دیوے تمہارے واسطے تمہارے کام میں آرام
15:۔ یہ ” اذ اوی الفتیۃ الخ “ کی تفصیل ہے اصحاب کہف کے رئیس یملیخا یا مکسلمینا نے ان سے کہا۔ جب تم ان مشرکوں سے اور ان کے ان ٹھاکروں سے علیحدہ ہوجاؤ۔ جن کی وہ اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں تو کسی غار میں گھس جاؤ۔ ھو من قول رئیسھم یملیخا فیما ذکر ابن عطیۃ وقال الغزنوی رئیسھم مکسلمینا (قرطبی ج 10 ص 367) ۔ ” ینشر لکم ربکم من رحمتہ “ یہ ” ربنا اتنا من لدنک رحمۃ “ سے متعلق ہے۔ تو اللہ تعالیٰ تم پر اپنی رحمت پھیلا دے گا۔ اور تمہارے اس کام میں آرام اور آسانی کا سامان بہم پہنچا دے گا۔ ” مرفقا “ مفعلا کے وزن پر مصدر ہے۔ جس کے معنی رفق اور آسانی کے ہیں۔ قال ابو زید ھو مصدر کالرفق علی مفعل (بحر ج 6 س 107) ۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اصحاب کہف خود باطل معبودوں اور ان کے پوجاریوں کے پاس سے بھاگنے کی تدبیریں سوچ رہے ہیں مگر اس کے باوجود نادان لوگوں نے ان کو معبود بنا رکھا ہے اور پھر اصحاب کہف وہاں سے بھاگ کر غار میں پناہ لینے کی ٹھان چکے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت و توفیق اور آرام و کشائش کے امیدوار اور متمنی ہیں۔ جس سے ان کی اپنی عاجزی، درماندگی اور حاجت مندی ظاہر ہورہی ہے تو جو خود محتاج اور عاجز و لاچار ہو۔ وہ دوسروں کا حاجت روا اور کارساز کس طرح بن سکتا ہے۔
Top