Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 38
لٰكِنَّاۡ هُوَ اللّٰهُ رَبِّیْ وَ لَاۤ اُشْرِكُ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
لٰكِنَّا۟ : لیکن میں هُوَ : وہ اللّٰهُ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَلَآ اُشْرِكُ : اور میں شریک نہیں کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
پھر میں تو یہی کہتا ہوں وہی اللہ ہے46 میرا رب اور نہیں مانتا شریک اپنے رب کا کسی کو
46:۔ ” لکنا “ اصل لکن انا تھا، ہمزہ کو مع حرکت علی خلاف القیاس حذف کردیا گیا، دو نون جمع ہوگئے پہلا ساکن اور دوسرا متحرک، پہلے کو دوسرے میں ادغام کردیا گیا تو لٰکِنَّا ہوگیا، اس سے واضح ہوگیا کہ یہ واحد متکلم کا صیغہ ہے، جمع نہیں ہے (روح) اس جملے کی ترکیب اس طرح ہوگی۔ ” انا “ مبتدائے اول ” ھو “ ضمیر شان مبتدائے ثانی۔ ” اللہ “ مبتدائے ثالث، ” ربی “ اس کی خبر۔ مبتدا خبر مل کر جملہ مبتدائے ثانی کی خبر ہوئی، مبتدائے ثانی اپنی خبر سے مل کر مبتدائے اول کی خبر ہوئی (بحر ج 6 ص 128) ۔ حضرت شیخ فرماتے ہیں ” انا “ کے بعد ” اقول “ محذوف ہے اصل میں تھا لکن انا اقول ھو اللہ ربی (بحر) ۔ ” و لا اشرک الخ “ اس میں دوسرے بھائی کے مشرک ہونے کی طرف لطیف اشارہ اور تعریض ہے۔ تعریض باشراک صاحبہ (بحر) ۔ یعنی تم نے تو اللہ کے ساتھ شرک کیا اور غیر اللہ کو کارساز سمجھا لیکن میں اعلان کرتا ہوں کہ صرف اللہ ہی میرا مالک و کارساز اور پروردگار ہے اور میں کبھی اس کے ساتھ شرک نہیں کروں گا۔
Top