Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 51
مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ١۪ وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا
مَآ : نہیں اَشْهَدْتُّهُمْ : حاضر کیا میں نے انہیں خَلْقَ : پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَا خَلْقَ : نہ پیدا کرنا اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں (خود وہ) وَمَا كُنْتُ : اور میں نہیں مُتَّخِذَ : بنانے والا الْمُضِلِّيْنَ : گمراہ کرنے والے عَضُدًا : بازو
دکھلا نہیں لیا تھا میں نے ان کو55 بنانا آسمانوں اور زمین کا اور نہ بنانا خود ان کا اور میں وہ نہیں کہ بناؤں بہکانے والوں کو اپنا مددگار
55:۔ یہ ماقبل کی دلیل اور علت ہے یعنی ابلیس اور اس کی ذریت کو جو تم میری عبادت اور اطاعت میں شریک بناتے ہو تو کیا زمین و آسمان کے پیدا کرنے میں یا خود ان کی اپنی پیدائش میں میں نے ان کو شریک کیا تھا ؟ یا اس کے بارے میں ان سے کوئی مشورہ لیا تھا ؟ ہرگز نہیں، میں نے ایسا نہیں کیا۔ اول تو مجھے کسی معاون یا مشیر کی ضرورت ہی نہیں اور اگر بالفرض ہوتی بھی تو میں ان ناپاک فطرت شیطانوں کو جن کا کام ہی میری مخلوق کو سیدھی راہ سے بھٹکانا ہے کبھی اپنا معاون و مددگار نہ بناتا۔ جب یہ شیاطین میرے کاموں میں اور میرے اختیارات و تصرفات میں میرے شریک نہیں تو میری عبادت اور اطاعت میں میرے شریک کس طرح بن سکتے ہیں ؟ بلکہ جس طرح تم میری عاجز مخلوق اسی طرح یہ بھی میری عاجز و بےبس مخلوق ہیں اور ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں۔ ھؤلاء الذین اتخذتموھم اولیاء من دونی عبید امثالکم (ابن کثیر ج 3 ص 89) ۔
Top