Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 183
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے كُتِبَ : فرض کیے گئے عَلَيْكُمُ : تم پر الصِّيَامُ : روزے كَمَا : جیسے كُتِبَ : فرض کیے گئے عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اے ایمان والو فرض کیا گیا تم پر روزہ337 جیسے فرض کیا گیا تھا تم سے اگلوں پر338 تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ
337 یہاں سے امور مصلحہ کا بیان شروع ہوتا ہے۔ سب سے پہلے روزہ کا حکم فرمایا۔ اس سے پہلے وصیت میں گڑ بڑ کر کے کسی کا حق مارنے سے منع فرمایا اور آگے چل کر وَلَا تَاْكُلُوْٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِسے دوبارہ مال حرام کھانے سے ممانعت فرمائی۔ ان دونوں انتظامی امور کے درمیان ایک امر مصلح یعنی روزہ کا ذکر فرمایا کیونکہ روزہ مال حرام سے اجتناب میں ممد ومعاون ہے بایں طور کہ روزہ سے قرب خداوندی حاصل ہوتا ہے۔ خدا کی محبت اور نیکی کی رغبت بڑھتی ہے۔ باطن پاک وصاف ہوجاتا ہے اور دل گناہوں سے پاک اور مال حرام سے متنفر ہوجاتا ہے چناچہ اسی نکتہ کے لیے احکام روزہ کے درمیان فرمایا۔ وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌالخ۔ کیونکہ ایک روزہ سے انسان ستر سال کی مسافت سے بھی زیادہ خداوند تعالیٰ سے نزدیک ہوجاتا ہے۔ 338 یعنی روزے صرف تم پر ہی فرض نہیں کیے گئے بلکہ تم سے پہلی امتوں پر بھی فرض تھے اور یہ تشبیہ تمام اوصاف میں نہیں ہے بلکہ نفس وجوب میں ہے۔ روزہ ہر پیغمبر کی شریعت میں فرض رہا ہے۔ البتہ روزوں کی تعداد اور وقت میں فرق تھا۔ علی الانبیاء والامم من لدن آدم (علیہ السلام) الی عہدکم فھو عبادۃ قدیمۃ (مدارک ص 73 ج 1) لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ۔ یہاں روزہ کی غرض وغایت بیان فرمائی ہے کہ روزہ بظاہر فاقہ اور تکلیف معلوم ہوتا ہے مگر اس میں تمہارے لیے روحانی فوائد ہیں اور اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ تم روزے رکھنے سے متقی اور پرہیز گار بن جاؤگے۔ کیونکہ روزہ رکھنے سے قوت شہوانیہ ضعیف ہوجائے گی اور نفس کی خواہش مرغوبات نفسانیہ کی طرف کم ہوجائے گی جس کا نتیجہ گناہوں سے بچنے اور نیکی کے کاموں میں رغبت کی صورت میں ظاہر ہوگا اور یہی تقویٰ ہے اس روحانی تزکیہ کے علاوہ روزہ سے بدن کی اصلاح بھی ہوتی ہے اس لیے مادی اور روحانی دونوں قسم کے فوائد کا حامل ہے۔ ۙاَيَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ ۔ یہ کُتِبَ کا مفعول فیہ ہے۔ نصب علی الظرف لکتب ای کتب علیکم الصیام فی ایام (قرطبی ص 256 ج 2) اور ایام معدودات (گنتی کے چند دن) سے مراد ماہ رمضان ہے اور یہ حوصلہ بڑھانے کے لیے فرمایا کہ روزے کوئی زیادہ نہیں ہیں بلکہ گنتی کے چند دن ہیں۔ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ عَلٰي سَفَرٍالخ روزہ کی فرضیت کا حکم دینے کے بعد معذورین کے لیے رعایت کا اعلان فرمادیا کہ جو مسلمان بیمار ہو اور روزہ کی طاقت نہ رکھتا ہو یا کسی شخص کو رمضان میں لمبا سفر پیش آئے تو ان کو اجازت ہے کہ وہ رمضان میں روزہ نہ رکھیں اور جتنے روزے ان سے چھوٹ جائیں رمضان کے بعد ان کی قضا دے کر ماہ رمضان کے روزوں کی تعداد پوری کرلیں۔
Top