Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 171
یَسْتَبْشِرُوْنَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَضْلٍ١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ٤ۚۛ۠   ۧ
يَسْتَبْشِرُوْنَ : وہ خوشیاں منا رہے ہیں بِنِعْمَةٍ : نعمت سے مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَفَضْلٍ : اور فضل وَّاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَا يُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتا اَجْرَ : اجر الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
وہ اللہ کی نعمتوں اور عطیوں سے مسرور ہیں نیز اس بات سے بھی کہ انہوں نے دیکھ لیا ہے کہ اللہ ایمان والوں کا اجر کبھی اکارت نہیں کرتا
ان کو مشاہدہ ہوچکا ہے کہ اللہ ایمان والوں کا اجر کبھی اکارت نہیں کرتا : 313: مثل ہے کہ ” شنیدہ کے بود دیدہ “ کہ سننے والا دیکھنے والے کے برابر نہیں ہوسکتا۔ شہداء نے ان انعامات کو ملاحظہ کرلیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے آخرت میں رکھے ہیں۔ اس لئے اس طرح ارشاد فرمایا کہ ” وہ اللہ کی نعمت اوع عطیوں سے مسرور ہیں نیز اس بات سے بھی کہ انہوں نے دیکھ لیا ہے کہ اللہ ایمان والوں کا اجر کبھی ضائع نہیں کرتا۔ “ اور اس مضمون کی آیات قرآن کریم میں بہت ہیں۔ چنانچہ ایک جگہ ارشاد خداوندی ہے : ” اور جو لوگ کتاب اللہ کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز میں سرگرم ہیں تم ہم کبھی سنوارنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔ “ (الاعراف 7 : 70) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور حقیقت یہ ہے کہ جو کوئی برائیوں سے بچتا ہے اور مصیبتوں میں ثابت قدم رہتا ہے تو اللہ نیک عملوں کا اجر کھی ضائع نہیں کرتا۔ “ ( یوسف 12 : 90) ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے کہ : ” اس لئے کہ اللہ کی راہ میں انہیں جو مصیبت بھی پیش آتی ہے وہ ان کے لئے ایک نیک عمل شمار کی جاتی ہے۔ ہر پیاس جو وہ جھیلتے ہیں۔ ہر محنت جو وہ اٹھاتے ہیں۔ ہر مخمصہ جس میں وہ پڑتے ہیں۔ ہر وہ قدم جو وہاں چلتا ہے۔ جہاں چلنا کافروں کے لیے غیظ و غضب کا باعث ہوتا ہے اور ہر وہ چیز جو وہ دشمنوں سے پاتے ہیں یہ سب کچھ ان کے لئے نیک عمل ثابت کرتا ہے اور اللہ نیک کرداروں کا اجر کبھی ضائع نہیں کرتا۔ “ (التوبہ 9 : 119)
Top