Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 199
ثُمَّ اَفِیْضُوْا مِنْ حَیْثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
ثُمَّ : پھر اَفِيْضُوْا : تم لوٹو مِنْ حَيْثُ : سے۔ جہاں اَفَاضَ : لوٹیں النَّاسُ : لوگ وَاسْتَغْفِرُوا : اور مغفرت چاہو اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
پھر طواف کے لئے پھرو جہاں سے سب لوگ پھریں384 اور مغفرت چاہو اللہ سے بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا ہے مہربان385
384 قریش نے زمانہ جاہلیت سے اپنے لیے ایک امتیاز قائم کیا ہوا تھا اور وہ یہ تھا کہ یہ لوگ اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے برتر سمجھتے تھے اور حج کے موقع پر مزدلفہ ہی سے واپس آجاتے تھے جبکہ دوسرے تمام لوگ عرفات تک جاتے۔ اور وہاں وقوف کر کے واپس آتے تھے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا پھر یہ بات بھی یاد رکھو کہ واپس وہیں سے لوٹا کرو۔ جہاں سے عام لوگ واپس آتے ہیں یعنی عرفات سے اخرج البخاری عن عائشۃ رضیا للہ عنہا قالت کانت قریش ومن دان دینھا یقفوان بالمزدلفۃ وکانوا یسمون الحمس وکانت سائر العرب یقفون بعرفات (روح ص 89 ج 2) اس آیت میں ثُمَّ تعقیب کے لیے ہے یعنی عرفات تک وہاں تک جاؤ اور وہیں سے تمہاری واپسی ہونی چاہئے۔385 اگر مناسک حج کی ادائیگی میں یا موقف کے سلسلے میں کوئی غلطی ہوجائے تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ استغفار کرو کیونکہ وہ توبہ کرنے والوں سے رحمت اور مغفرت سے پیش آتا ہے۔
Top