Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 205
وَ اِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْهَا وَ یُهْلِكَ الْحَرْثَ وَ النَّسْلَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ
وَاِذَا : اور جب تَوَلّٰى : وہ لوٹے سَعٰى : دوڑتا پھرے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین لِيُفْسِدَ : تاکہ فساد کرے فِيْهَا : اس میں وَيُهْلِكَ : اور تباہ کرے الْحَرْثَ : کھیتی وَ : اور النَّسْلَ : نسل وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : ناپسند کرتا ہے الْفَسَادَ : فساد
اور جب پھرے تیرے پاس سے تو دوڑتا پھرے ملک میں تاکہ اس میں خرابی ڈالے393 اور تباہ کرے کھیتیاں اور جانیں اور اللہ ناپسند کرتا ہے فساد کو
393 جب تک آپ کے پاس بیٹھے رہتے ہیں اس وقت تک تو چکنی چپڑی باتیں کرتے رہتے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بڑے ہی مخصف ہیں لیکن جب آپ کے پاس سے اٹھ جاتے ہیں تو شر و فساد برپا کرنے کی سعی اور کوشش کرتے رہتے ہیں۔ شروفساد سے یا تو کھیتوں اور مویشیوں کی تباہی مراد ہے اور یا مراد یہ ہے کہ آپ کے پاس سے اٹھ کر مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کی بابت شبہات پیدا کرتا ہے اور کفر وشرک کی تائید میں عجیب و غریب حیلے نکالتا ہے۔ انہ کان بعد الانصراف من حضرۃ النبی (علیہ السلام) یشتغل بادخال الشبہ فی قلوب المسلمین وباستخراج الحیل فی تقویۃ الکفر (کبیر ص 280 ج 2) وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ۔ جیسا کہ اخنس نے کیا تھا کہحضور ﷺ کے پاس بیٹھ کر اسلام سے محبت کا اظہار کرتا رہا جب آپ کے پاس سے اٹھ کر باہر نکلا تو مسلمانوں کے ایک کھیت کے پاس سے گذرا تو کھیت کو جلا دیا اور ان کے مویشی قتل کردئیے۔ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ ۔ اللہ تعالیٰ شروفساد کو پسند نہیں کرتا۔ اس لیے فساد سے اجتناب کرو ورنہ اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوگا۔
Top