Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 227
وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر عَزَمُوا : انہوں نے ارادہ کیا الطَّلَاقَ : طلاق فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : خوب سنے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اگر ٹھہرا لیا چھوڑ دینے کو تو بیشک اللہ سننے والا جاننے والا ہے447
447 اور اگر وہ اپنی بیویوں کو چھوڑنے اور انہیں طلاق دینے ہی کا عزم کرلیں تو بھی اللہ تعالیٰ ان کی باتوں کو خوب سنتا اور ان کی نیتوں کو خوب جانتا ہے۔ امام شافعی (رح) کے نزدیک مدت ایلاء کے بعد تفریق کے لئے قاضی کی ضرورت ہے۔ مگر امام ابوحنیفہ کے نزدیک تفریق کے لئے قاضی کی ضرورت نہیں بلکہ چار ماہ گذرنے پر خود بخود طلاق واقع ہوجائے گی۔ کما ھو منقول عن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان وزید بن ارقم وابن مسعود ؓ رواہ الامام محمد بن الحسن (رح) فی المؤطا ص 263 آگے چار امور انتظامیہ کا ذکر فرمایا ہے۔ (1) طلاق (2) عدت (3) رضاعت اور (4) نکاح۔ ایلاء کے ذکر میں چونکہ طلاق کا ذکر آگیا۔ اس لیے اس مناسبت سے پہلے طلاق کے اور عدت کے احکام بیان فرمائے ہیں۔
Top