Jawahir-ul-Quran - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالطَّيْرُ : اور پرندے صٰٓفّٰتٍ : پر پھیلائے ہوئے كُلٌّ : ہر ایک قَدْ عَلِمَ : جان لی صَلَاتَهٗ : اپنی دعا وَتَسْبِيْحَهٗ : اور اپنی تسبیح وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ کی یاد کرتے ہیں جو کوئی ہیں48 آسمان و زمین میں اور اڑتے جانور پر کھولے ہوئے ہر ایک نے جان رکھی ہے اپنی طرح کی بندگی اور یاد اور اللہ کو معلوم ہے جو کچھ کرتے ہیں
48:۔ ” الم تر الخ “: یہ دعوی توحید پر پہلی عقلی دلیل ہے زمین و آسمان کی ساری ذی عقل اور غیر ذی عقل مخلوق اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس کرتی ہے اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔ ” وللہ ملک السموت الخ “ : زمین و آسمان کا مالک و مختار بھی وہی ہے اور ہر کام اور ہر معاملہ اسی کے اختیار میں ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ معبود برحق اور متصرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ ” الطیر “ ، ” من “ پر معطوف ہے۔ اور صافات اس سے حال ہے یہ جو پرندے ہوا میں اڑتے اپنے پروں کو کھولتے اور سمیٹتے ہیں اور جس رخ چاہتے ہیں مڑ جاتے ہیں وہ بھی اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں ” کل “ کی تنوین مضاف الیہ سے عوض ہے ای کل واحد ممن ذکر یعنی اللہ کی مخلوق میں سے ہر ایک اللہ کی عبادت اور اس کی تسبیح و تمجید کے طریقے جانتا ہے انسانوں کو انبیاء (علیہم السلام) کے ذریعہ تعلیم دی گئی اور باقی مخلوق کو بذریعہ الہام ذکر اللہ کے طریقے بتا دئیے گئے۔ المعنی قد علم کل مصل و مسبح صلاۃ نفسہ وتسبیحہ الخ (قرطبی ج 12 ص 287) ۔ ویراد بافرادھا (الطیر) بالصلوۃ والتسبیح ما الھم اللہ تعالیٰ کل واحد منھا من الدعاء والتسبیح (ابو السعود ج 6 ص 350) ۔
Top