Jawahir-ul-Quran - An-Noor : 47
وَ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالرَّسُوْلِ وَ اَطَعْنَا ثُمَّ یَتَوَلّٰى فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَبِالرَّسُوْلِ : اور رسول پر وَاَطَعْنَا : اور ہم نے حکم مانا ثُمَّ يَتَوَلّٰى : پھر پھر گیا فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْهُمْ : ان میں سے مِّنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَمَآ اُولٰٓئِكَ : اور وہ نہیں بِالْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور لوگ کہتے ہیں52 ہم نے مانا اللہ کو اور رسول کو اور حکم میں آگئے پھرجاتا ہے ایک فرقہ ان میں سے اس کے پیچھے اور وہ لوگ نہیں ماننے والے
52:۔ ” ویقولون اٰمنا الخ “ : یہ منافقین پر شکویٰ ہے اور منافقین کے حال کا اعادہ ہے کہ زبان سے تو وہ ایمان و اطاعت کا دعوی کرتے ہیں مگر ان کے کرتوت یہ ہیں کہ پیغمبر خدا ﷺ کی کی عزت و آبرو تک کا لحاظ نہیں کیا اور جھوٹی تہمت لگا دی اس لیے یہ لوگ ہرگز ایمان والے نہیں اور ان کا دعوی ایمان سراسر جھوٹا ہے۔ ” واذا دعوا الخ “ یہ منافقین کی عام عادت کا بیان ہے جب ان کا کسی سے کسی معاملے میں جھگڑا ہوجائے اور فریق ثانی ان سے کہے کہ چلو اللہ اور اس کے رسول (علیہ السلام) کے فیصلے سے کیوں اعراض کرتے ہیں۔ ” وان یکن لھم الحق الخ “ : لیکن اگر انہیں معلوم ہو کہ فیصلہ انہی کے حق میں ہوگا تو دوڑ کرحضور ﷺ کے پاس جاتے ہیں۔ اس صورت میں وہ محض دنیا طلبی کے لیےحضور ﷺ کے پاس جاتے ہیں نہ اس لیے کہ ان کو آپ کا فیصلہ پسند ہے۔ ای مسرعین فی الطاعۃ طلبا لحقھم لا رضا بحکم رسولھم (مدارک ج 3 ص 115) ۔
Top