Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 2
اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْۤا اَنْ یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ
اَحَسِبَ : کیا گمان کیا ہے النَّاسُ : لوگ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا : کہ وہ چھوڑ دئیے جائیں گے اَنْ : کہ يَّقُوْلُوْٓا : انہوں نے کہہ دیا اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَهُمْ : اور وہ لَا يُفْتَنُوْنَ : وہ آزمائے جائیں گے
کیا یہ سمجھتے ہیں لوگ2 کہ چھوٹ جائیں گے اتنا کہہ کر کہ ہم یقین لائے اور ان کو جانچ نہ لیں گے
2:۔ سورت کا پہلا دعوی۔ کیا لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اللہ رضامندی اور نعیم جنت حاصل کرنے کے لیے دعوی توحید کو صرف مان لینا ہی کافی ہے اور اس کے بعد وہ آزاد ہیں اور آزمائشوں اور تکلیفوں کی کسوٹی پر انہیں پرکھا نہیں جائے گا ؟ استفہام انکاری ہے یعنی لوگوں کا یہ خیال صحیح نہیں بلکہ دعوی توحید کی وجہ سے انہیں مشرکین کے ہاتھوں مصائب و مشکلات کا سامنا بھی کرنا ہوگا۔ ولقد فتنا الخ۔ جیسا کہ انبیاء سابقین (علیہم السلام) کو بھی ایسا کرنا پڑا۔ جب انہوں اپنی قوموں کے سامنے دعوت توحید پیش کی تو قوموں نے انہیں گوناگوں مصائب کا تختہ مشق بنایا اسی طرح ان کے متبعین کو بھی الآم ومصائب میں مبتلا کیا گیا۔ فلیعلمن اللہ الخ یہ ابتلاء و امتحان کی حکمت اور علت ہے۔ اور علم یہاں بمعنی اظہار و تبیین ہے۔ و معنی الایۃ فلیظہرن اللہ الصادقین من الکاذبین (خازن و معالم ج 5 ص 155) ۔ یعنی ہم ہجرت سے، مصائب و مشکلات سے اور اقامت فرائض و واجبات سے مسلمانوں کی آزمائش کریں گے تاکہ مخلص اور منافق، راسخ الایمان اور ضعیف الایمان میں امتیاز ہوجائے اور ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق جزا وسزا دی جائے انہ تعالیٰ یمتحنھم بمشاق التکالیف کالمہاجرۃ والمجاہدۃ و رفض الشھوات و وظائف الطاعات و فنون المصائب فی الانفس والاموال لیتمیز المخلص من المنافق والراسخ فی الایمان من المتزلزل فیہ فیعامل کال بما یقتضیہ ویجازیہم سبحانہ بحسب مراتب اعمالہم (روح ج 20 ص 134) ۔
Top