Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 5
مَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
مَنْ : جو كَانَ يَرْجُوْا : وہ امید رکھتا ہے لِقَآءَ اللّٰهِ : اللہ سے ملاقات کی فَاِنَّ : تو بیشک اَجَلَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ لَاٰتٍ : ضرور آنے والا وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جو کوئی توقع رکھتا ہے4 اللہ کی ملاقات کی سو اللہ کا وعدہ آرہا ہے اور وہ ہے سننے والا جاننے والا
4:۔ یہاں سے لے کر رکوع کے آخر تک پہلے دعوے سے متعلق بشارت و تخویف وغیرہ ہے۔ من کان یرجوا الخ مسئلہ توحید کی وجہ سے تم پر مصائب آئیں گے، لیکن جن کے دلوں میں آخرت کا خوف ہے انہیں توحید کی خاطر ہر قسم کی مصیبتیں اور تکلیفیں برداشت کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ انہیں کافروں کی ایذاء سے ہجرت بھی کرنا ہوگی۔ اس وقت انہیں یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ وہ گھروں سے نکل کر بھوک سے اور دیگر مصائب و آلام سے ہلاک ہوجائیں گے، کیونکہ موت کا وقت مقرر ہے اور وہ اپنے وقت پر ضرور آئے گی خواہ وگھروں ہی میں کیوں نہ بیٹھے رہیں۔ ومن جاھد الخ، ہاں جو لوگ محض دین حق کی خاطر ترک وطن کی مشکلات اور اس کے علاوہ دوسری تکلیفیں اٹھائیں گے اس سے فائدہ انہی کا ہوگا اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف کر کے انہٰں اجر عظیم اور مراتب بلند عطا فرمائے گا۔ جہاد سے یہاں جہاد کفار مراد نہیں کیونکہ یہ سورت مکیہ ہے بلکہ جہاد سے ایذاء کفار پر صبر کرنا مراد ہے (موضح) ۔ ای ومن جاھد فی الدین و صبر علی قتال الکفار وا اعمال الطاعات فانما یسعی لنفسہ ای ثواب ذلک کلہ لہ (قرطبی ج 13 ص 327) ۔
Top