Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 22
وَ لَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّ مَقْتًا١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا۠   ۧ
وَلَا : اور نہ تَنْكِحُوْا : نکاح کرو مَا نَكَحَ : جس سے نکاح کیا اٰبَآؤُكُمْ : تمہارے باپ مِّنَ : سے النِّسَآءِ : عورتیں اِلَّا : مگر مَا قَدْ سَلَفَ : جو گزر چکا اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا فَاحِشَةً : بےحیائی وَّمَقْتًا : اور غضب کی بات وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ (طریقہ)
اور نکاح میں نہ لاؤ جن عورتوں کو نکاح میں لائے19 تمہارے باپ مگر جو پہلے ہوچکا یہ بےحیائی ہے اور کام ہے غضب کا اور برا چلن ہے
19 نواں حکم رعیت : (عورتیں نکاح سے ملتی ہیں لیکن حسب ذیل عورتیں اگر راضی بھی ہوں تب بھی نکاح میں نہیں آسکتیں) پہلے فرمایا تھا کہ جو عورتیں رضامندی سے تمہارے ساتھ نکاح کرنا چاہیں ان سے نکاح کرلو لیکن حسب ذیل عورتیں اگر راضی ہوں تب بھی ان سے نکاح نہ کرو کیونکہ یہ محرمات ہیں اور ان سے نکاح کرنا تمہارے لیے ابدی حرام ہے یہاں پندرہ محرمات مذکور ہیں۔ (1) باپ کی منکوحہ، یعنی جو عورت باپ کی زوجیت میں آچکی ہو پھر بیوہ یا مطلقہ ہوجائے۔ (2) ماں۔ دادی اور نانی بھی امہات میں داخل ہیں۔ (3) وَبَنٰتُکُمْ بیٹیاں اس میں پوتیاں اور نواسیاں بھی داخل ہیں۔ (4) اَخَوٰتُکُمْ بہنیں خواہ عینی ہوں یا علاتی اور اخیافی۔ (5) وَعَمّٰتُکُمْ پھوپھیاں۔ (6) وَخٰلٰتُکُمْ خالائیں (7) وَبَنٰتُ الْاَخِ بھیتیجیاں۔ ان کی بیٹیوں کا بھی یہی حکم ہے۔ (8) وَبَنٰتُ الْاُخْتِ بھانجیاں اور ان کی بیٹیاں بھی اسی حکم میں ہیں۔ (9) وَاُمَّھٰتُکُمُ الّٰتِیْ اَرْضَعْنَکُمْ اور وہ عورتیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو۔ (10) وَاَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ اور تمہاری دودھ شریک بہنیں۔ (11) وَاُمَّھٰتُ نِسَائِکُمْ اپنی بیویوں کی مائیں خواہ نسبی ہوں یا رضاعی۔ (12) وَرَبَائِبُکُم الخ تمہاری بیویوں کی بیٹیاں جو ان کے پہلے خاوندوں سے ہوں بشرطیکہ تم ان سے خلوت کرچکے ہو لیکن اگر کسی نے ابھی اپنی بیوی سے خلوت نہ کی ہو تو اس کو طلاق دے کر اس کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے۔ فِیْ حُجُوْرِکُمْ کی قید محض اتفاقی ہے احترازی نہیں ہے۔ (13) وَحَلآ ئِلُ اَبْنَا ئِکُمُ الَّذِینَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ اور تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں اَلَّذِینَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ کی قید احترازی ہے اور اس سے متبنی کی بیوی سے احتراز ہے کیونکہ بیوگی یا طلاق کے بعد اس سے نکاح جائز ہے۔ (14) وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اور دو بہنوں سے ایک ساتھ نکاح کرنا۔ دو بہنیں خواہ نسبی ہوں یا رضاعی۔ اسی طرح ہر وہ دو عورتیں جن کے درمیان رشہ محرمیت ہو۔ مثلاً خالہ اور بھانجی، پھوپھی اور بھتیجی۔ ان کو بھی ایک آدمی کے نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں (15) وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النَّسَاءِ اور جو عورتیں صحیح نکاح کے ساتھ دوسروں کی منکوحہ ہوں، ان سے بھی نکاح جائز نہیں۔ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ سے بظاہر یہ شبہ پڑتا ہے کہ شادی شدہ آزاد عورتوں سے نکاح جائز نہیں لیکن شادی شدہ لونڈیوں سے نکاح جائز ہے حالانکہ ایسا کرنا جائز نہیں اس لیے لونڈیوں سے وہ لونڈیاں مراد نہیں ہیں جو پہلے سے مسلمانوں کی ملک میں ہوں بلکہ وہ لونڈیاں مراد ہیں جو بذریعہ سبی (قید) کافروں سے مسلمانوں کے ہاتھ آئیں تو دارالکفر میں ان کا خاوندوں سے سابقہ نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور ان سے نکاح جائز ہے والمراد بالملک الملک بالسبی خاصۃ فانہ المقتضی لفسخ النکاح و حلھا للسابی دون غیرہ و ھو قول عمر و عثمان و جمھور الصحابۃ و التابعین و الائمۃ الاربعۃ (روح ج 5 ص 2) ۔
Top