Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ١۫ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) لَا تَاْكُلُوْٓا : نہ کھاؤ اَمْوَالَكُمْ : اپنے مال بَيْنَكُمْ : آپس میں بِالْبَاطِلِ : ناحق اِلَّآ : مگر اَنْ تَكُوْنَ : یہ کہ ہو تِجَارَةً : کوئی تجارت عَنْ تَرَاضٍ : آپس کی خوشی سے مِّنْكُمْ : تم سے َلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو اَنْفُسَكُمْ : اپنے نفس (ایکدوسرے) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : بہت مہربان
اے ایمان والو ! نہ کھاؤ مال ایک دوسرے کے آپس میں ناحق23 مگر یہ کہ تجارت ہو آپس کی خوشی سے اور نہ خون کرو آپس میں بیشک اللہ تم پر مہربان ہے  
23 گیارہواں حکم رعیت :۔ پہلے مال حرام کھانے کے مخصوص تین طریقوں سے منع فرمایا۔ یتیم کا مال ناحق کھانا، بیوی کا مہر بلا معافی دبا جانا اور میراث میں سے وارثوں کا حق مار لینا اب یہاں مال حرام کھانے سے عام ممانعت فرمائی کہ کسی بھی ناجائز طریقہ سے کسی کا مال نہ کھاؤ۔ وَلَا تَقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْ اور مال حرام کھانے، شرک کرنے اور اسی طرح کے دوسرے گناہوں سے اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو کیونکہ ایسے گناہوں کا ارتکاب اپنے آپ کو قتل کرنے اور ہلاکت میں ڈالنے کے مرادف ہے۔ المعنی لا تھلکوا انفسکم بارتکاب الاثام ؟ الاموال بالباطل وغیرہ من المعاصی التی تستحقون بھا لعقاب (روح ج 5 ص 16) یا یہ اپنے ظاہر پر ہے اور اس میں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی نہی ہے۔
Top