Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 44
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یَشْتَرُوْنَ الضَّلٰلَةَ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ تَضِلُّوا السَّبِیْلَؕ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يَشْتَرُوْنَ : مول لیتے ہیں الضَّلٰلَةَ : گمراہی وَيُرِيْدُوْنَ : اور وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ تَضِلُّوا : بھٹک جاؤ السَّبِيْلَ : راستہ
کیا تو نے نہ دیکھا ان کو جن کو ملا ہے کچھ حصہ کتاب سے35 خرید کرتے ہیں گمراہی اور چاہتے ہیں کہ تم بھی بہک جاؤ راہ سے
35 اَلَمْ تَرَ اِلیَ الَّذِیْنَ سے فَلَا یُؤْمِنُونَ اِلَّا قَلِیْلاً تک یہود پر زجریں اور شکوے ہیں کہ وہ مذکورہ احکام کو نہیں مانتے تھے کیونکہ یہ احکام رسول اللہ ﷺ کے لائے ہوئے ہیں نیز وہ آپ کی تکذیب کرتے اور ان کی کتابوں میں آپ کی جو صفتیں مذکور تھیں ان میں تحریف کرتے تھے کیونکہ آپ کو آخری پیغمبر مان لینے کی صورت میں آپ کا لایا مسئلہ توحید بھی ماننا پڑے گا اور مسئلہ توحید کو ماننے سے ان کی گدیاں نذریں، منتیں اور تمام دنیوی وقار ختم ہوجائے گا۔ ان سے فرمایا کہ اگر وہ آخری پیغمبر کو مان لیتے تو ان کے لیے بہتر تھا۔ یَشْتَرُونَ کے معنی یستبدلون کے ہیں اور مفعول کے بعد بالھدی محذوف ہے اور جملہ اوتوا کی ضمیر سے حال ہے۔ و معنی یشترون یستبدلون فھو فی موضع نصب علی الحال و فی الکلام حذف تقدیرہ یشترون الضللۃ بالھدی (قرطبی ج 242) مِنَ الَّذِیْنَ ھَادُوْا میں من بیانیہ ہے۔ اور یہ اَلَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْباً کا بیان ہے اور اَلْکَلِمَ سے آنحضرت ﷺ کی وہ صفات مراد ہیں جو تورات میں مذکور تھیں۔ یہودیوں کے مولوی ان میں تحریف کرتے تھے ان کی اسی تحریف کو پہلے اَلضَّلٰلَۃ سے تعبیر فرمایا۔ علماء یہود اپنے ماننے والوں اور اپنے معتقدین سے بڑی بڑی رقمیں وصول کرتے اور اپنی خواہشات کے مطابق تورات میں لفظی اور معنوی تحریفیں کیا کر تھے قال الزجاج النعی یاخذون الرشا ویحرفون التورۃ فالضلالۃ ھو ھذا لتحریف ای اشتروھا بمال الرشا (روح ج 5 ص 45)
Top