Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 81
اُولٰٓئِكَ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمْ : ان کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو كَسَبُوْا : انہوں نے کمایا وَاللّٰهُ : اور اللہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
اور کہتے ہیں کہ قبول ہے پھر جب باہر گئے تیرے پاس سے57 تو مشورہ کرتے ہیں بعضے بعضے ان میں سے رات کو اس کے خلاف جو تجھ سے کہہ چکے تھے اور اللہ لکھتا ہے جو وہ مشورہ کرتے ہیں سو تو تغافل کر ان سے اور بھروسہ کر اللہ پر اور اللہ کافی ہے کارساز
57 یہ منافقین کا شکوی ہے اور ان کی دو رخی چال پر ان کو زجر ہے جب وہ آپ کے پاس موجود ہوتے ہیں اس وقت تو آپ کی اطاعت کا دم بھرتے ہیں اور کہتے ہیں حضور آپ کا حکم ہمارے سر و چشم لیکن جب آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو اپنے قول واقرار کے برعکس رات کو آپ کے اور مسلمانوں کے خلاف منصوبے بناتے ہیں لیکن آپ ان کی پروا نہ کریں۔ اور اللہ پر بھروسہ رکھیں وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور ہم نے ان کے تمام منصوبے نوٹ کر رکھے ہیں اور ان کو اس شرارت کی پوری پوری سزا دیں گے۔ تَقُوْلُ میں دو احتمال ہیں یا تو یہ واحد مونث غائب کا صیغہ ہے اور ضمیر غائب طائفہ کی طرف راجع ہے اور مطلب یہ ہے کہ منافقین کا طائفہ اور ان کے سرداروں کی جماعت اپنے ہی اقرار کے باعث رات کو منصوبے بناتے ہیں یا یہ واحد مذکر حاضر کا صیغہ ہے اور خطاب آنحضرت ﷺ سے ہے یعنی وہ آپ کے احکام و ارشادات کے خلاف باتیں کرتے ہیں۔
Top