Maarif-ul-Quran (En) - At-Tahrim : 8
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًا١ؕ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّكَفِّرَ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یُدْخِلَكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۚ نُوْرُهُمْ یَسْعٰى بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْ لَنَا١ۚ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اے ایمان والو10 توبہ کرو اللہ کی طرف صاف دل کی توبہ امید ہے تمہارا رب اتار دے تم پر سے تمہاری برائیاں اور داخل کرے تم کو باغوں میں جن کے نیچے بہتی ہیں نہریں جس دن کہ اللہ ذلیل نہ کرے گا نبی کو اور ان لوگوں کو جو یقین لائے ہیں اس کے ساتھ ان کی روشنی11 دوڑتی ہے ان کے آگے اور ان کے داہنے  کہتے ہیں اے رب ہمارے پوری کردی ہم کو ہماری روشنی اور معاف کر ہم کو بیشک تو سب کچھ کرسکتا ہے
10:۔ ” یا ایہا الذین امنوا “ بشارت اخروی برائے تائبین صادقین۔ ” نصوح “ خالص یعنی سچی توبہ جس میں گناہوں پر ندامت ہو اور آئندہ کیلئے گناہوں سے بچنے کا پختہ ارادہ ہو تفسیر حضرت ابن عباس ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہے اور حضرت عمر، ابن مسعود، ابی بن کعب، حسن اور مجاہد رحمہم اللہ سے بھی یہی منقول ہے۔ قال معاذ بن جبل، یا رسول اللہ ما التوبۃ النصوح ؟ قال ان یندم العبد علی الذنب الذی اصاب فیعتذر الی اللہ تعالیٰ ثم یعود الیہ کما لا یعود اللبن الی الضرع وروی تفسیر ھا بما ذکر عن عمرو ابن مسعود وابی والحسن و مجاھد وغیرہم (روح ج 28 ص 157) ۔ ایسی سچی توبہ کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ گناہ معاف کر کے ایسے باغوں میں داخل فرمائے گا جن میں انواع و اقسام مشروبات کی نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ اس دن میں ہوگا جس دن کفار و مشرکین سر محشر ذلیل و رسوا ہوں گے اور اللہ تعالیٰ پیغمبر خدا ﷺ اور مومنین کو ذلت و رسوائی سے محفوظ رکھے گا۔ 11:۔ ” نورھم یسعی “ قیامت کے دن مومنین کے چاروں طرف نور اور اجالا ہوگا اور وہ بل صراط اور گھاٹیوں سے بخیر و خوبی گذر جائیں گے اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے دعا بھی مانگیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ! ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں مزید نور عطا کر کیونکہ تجھے ہر چیز پر قدرت ہے۔ سورة الحدید میں ارشاد ہے۔ ” یوم تری المؤمنین والمؤمنات یسعی نورھم بین ایدیھم و بایمانہم۔ الایۃ “ یہ نور ان کو انفاق فی سبیل اللہ کی وجہ سے حاصل ہوگا۔ اسی کا یہاں اعادہ فرمایا۔ ” نورھم یسعی بین ایدیہم وبایمانہم “ اس طرح اس آیت میں ضمنًا انفاق فی سبیل اللہ کا مضمون آگیا۔
Top