Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 12
ثُمَّ بَعَثْنٰهُمْ لِنَعْلَمَ اَیُّ الْحِزْبَیْنِ اَحْصٰى لِمَا لَبِثُوْۤا اَمَدًا۠   ۧ
ثُمَّ : پھر بَعَثْنٰهُمْ : ہم نے انہیں اٹھایا لِنَعْلَمَ : تاکہ ہم دیکھیں اَيُّ : کون۔ کس الْحِزْبَيْنِ : دونوں گروہ اَحْصٰى : خوب یاد رکھا لِمَا لَبِثُوْٓا : کتنی دیر رہے اَمَدًا : مدت
پھر ہم نے ان کو اٹھا دیا تاکہ ہم اس بات کو معلوم کریں کہ غار میں رہنے کی مدت ہر دو فریق میں سے کس نے زیادہ یاد رکھی۔
- 12 پھر ہم نے ایک مدت دراز کے بعد ان کو نیند سے جگا دیا تاکہ ہم اس بات کو معلوم کریں کہ غار میں ٹھیرے رہنے کی مدت ہر دو فریق میں سے کس نے زیادہ یاد رکھی۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں دو فرقے تاریخ لکھنے والوں میں کہ کوئی کتے برس لکھتے ہیں کوئی کتے یا وہی اصحاب کہف جاگ کر تجویز کرنے لگے کہ ہم ایک دن سوئے بعضے کہنے لگے اس سے کم 12 بہرحال برس ہا برس کے بعد جب اٹھے اور شہر میں آئے تو باہم اختلاف ہونا قدرتی امر تھا ان میں آپس میں بھی اختلاف ہو اور دیکھنے والوں میں تاریخیں دیکھی جانے لگیں ہم معلوم کرلیں کہ ایک طویل مدت کے بعد اٹھنا قیامت کے یقین اور مرنے کے بعد جی اٹھنے پر لوگ ایمان لاتے ہیں یا نہیں آگے آجائے گا کہ ایک فرق کہتا تھا لبنا یوماً اور بعض یوم اور ایک فریق کہتا تھا ربکم اعلم بما لبثتم۔
Top