Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 24
اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ١٘ وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِیْتَ وَ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّهْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ هٰذَا رَشَدًا
اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے اللّٰهُ : اللہ وَاذْكُرْ : اور تو یاد کر رَّبَّكَ : اپنا رب اِذَا : جب نَسِيْتَ : تو بھول جائے وَقُلْ : اور کہہ عَسٰٓي : امید ہے اَنْ يَّهْدِيَنِ : کہ مجھے ہدایت دے رَبِّيْ : میرا رب لِاَقْرَبَ : بہت زیادہ قریب کی مِنْ هٰذَا : اس سے رَشَدًا : بھلائی
اور جب آپ بھول جائیں تو یاد آنے پر اپنے رب کا ذکر کرلیا کیجیے اور آپ ان سے کہہ دیجیے مجھے توقع ہے کہ میرا رب مجھے کوئی ایسی بات بتادے جو باعتبار دلیل نبوت کے اصحاب کہف کے قصے سے بھی قریب تر ہو
-24 مگر ہاں اللہ تعالیٰ کے چاہئے اور اس کی مشیت کے ساتھ معلق فرما کر کہا کیجیے یعنی انشاء اللہ تعالیٰ کہہ دیا کیجیے اور جب کبھی آپ اتفاق سے بھول جائیں تو یاد آنے پر اپنے پروردگار کا ذکر کرلیا کیجیے اور آپ ان سے فرما دیجیے مجھے امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے کوئی ایسی بات بتادے جو میری نبوت کی دلیل ہونے کے اعتبار سے اصحاب کہف کے قصے سیبھی قریب تر ہو۔ یعنی جب کوئی کام کرنے کے متعلق آپ وعدہ کریں تو انشاء اللہ یا اس سے ملتے جلتے کلمات فرما دیا کیجیے جیسے عسیٰ ان یھدین ربی۔ مثلاً پھر حضرت حق کے چاہنے کا ذکر کردیا جائے اور کبھی بتقاضائے بشریت یاد نہ رہے تو جب یاد آئے جب فرما دیا کیجیے کیونکہ انشاء اللہ کے فضل اور وصل کی بحث عقود میں ہے روزمرہ کے کلام اور وعدوں میں نہیں ے جب یاد آجائے جب ہی کہہ لیں روزمرہ کے کلام میں اللہ تعالیٰ کے نام سے برکت حاصل کرنا مقصود ہے تاخیر سے ضررر نہیں ہوتا۔ اور یہ جو فرمایا (اقرب من ھذا رشدا) اس کا مطلب یہ ہے کہ تم نے جو روح کا سوال اور اصحاب کہف اور ذوالقرنین کا سوال کیا تھا تو تمہارے نزدیک ان باتوں کا جواب میری نبوت کے دلائل میں سے ایک دلیل تھی حالانکہ یہ محض غیب کی خبروں میں سے ایک خبر تھی جو صبح سے شام تک میں تم کو وحی الٰہی کے ذریعے بتادیتا ہوں یہ بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کوئی اور ایسی چیز میرے ہاتھ سے ظاہر کر دے جو اصحاب کہف کے واقعہ سیبھی واقعی عجیب و غریب ہو اور لوگوں کے لئے اس واقعہ سے زیادہ رشد ہو اور میری نبوت کے لئے اس واقعہ سے بھی قریب تر دلیل ہو اور اس کے بعد تم ایمان نہ لائو۔ جیسا کہ صدہا واقعات کو سن کر اور صدہا معجزات کو دیکھ کر ایمان نہیں لاتے تو تم پر وہ دلیل اور ایک حجت سا طعہ قائم ہوجائے گی۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں اصحاب کہف کا قصہ تاریخ کی کتابوں میں نادرات میں لکھا تھا ہر کسی کو خبر کہاں ہوسکتی کافروں نے یہود کے سکھانے سے حضرت کو پوچھا آزمانے کو حضرت نے وعدہ کیا کہ کل بتادوں گا اس بھروسہ پر کہ جبرئیل (علیہ السلام) آئیں گے تو پوچھ دوں گا جبرئیل نہ آئے اٹھارہ دن تک حضرت نہایت غمگین ہوئے آخر یہ قصہ لے کر آئے اور پیچھے یہ نصیحت کہ اگلی بات پر وعدہ نہ کرے بغیر انشاء اللہ کے اگر ایک قوت بھول جاوے تو پھر یاد کر کہہ لے اور فرمایا کہ امید رکھ کہ تیرا درجہ اللہ اس سے زیادہ کرے یعنی نہ بھولے۔ 12
Top