Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 26
قُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوْا١ۚ لَهٗ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَبْصِرْ بِهٖ وَ اَسْمِعْ١ؕ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّلِیٍّ١٘ وَّ لَا یُشْرِكُ فِیْ حُكْمِهٖۤ اَحَدًا
قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا لَبِثُوْا : کتنی مدت وہ ٹھہرے لَهٗ : اسی کو غَيْبُ : غیب السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَبْصِرْ بِهٖ : کیا وہ دیکھتا ہے وَاَسْمِعْ : اور کیا وہ سنتا ہے مَا لَهُمْ : نہیں ہے ان کے لئے مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مِنْ وَّلِيٍّ : کوئی مددگار وَّلَا يُشْرِكُ : اور شریک نہیں کرتا فِيْ حُكْمِهٖٓ : اپنے حکم میں اَحَدًا : کسی کو
اس پر بھی نہ مانیں تو کہہ دیجیے کہ خدا تعالیٰ ان کے رہنے کی مدت کو بہتر جانتا ہے آسمانوں اور زمین کا تمام علم غیب اسی کو ہے لہٰذا تعالیٰ کیا ہی دیکھنے والا اور کیا ہی سننے الا ہے اس کے سوا بندوں کا کوئی کارساز نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے
-26 آپ فرما دیجیے کہ اللہ تعالیٰ ان کے غار میں رہنے کی مدت کو بہتر اور خوب جانتا ہے یعنی تم سے زیادہ و ہ جانتا ہے تمام آسمانوں اور زمین کا علم غیب اسی اللہ تعالیٰ کو ہے اللہ تعالیٰ کیا ہی دیکھنے والا اور کیا ہی سننے والا ہے اس کے سوا بندوں کا کوئی کار ساز اور بندوں پر کوئی مختار نہیں ہے اور نہ اللہ تعالیٰ اپنے حکم میں کسی کو ساجھی اور شریک کرتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں جتنی مدت سو کر دے جاگے تھے تاریخ والے کئی طرح بتاتے تھے سب سے ٹھیک وہی جو اللہ تعالیٰ بتادے یہاں تک قصہ ہوچکا۔ 12 خلاصہ یہ کہ جس قدر تفصیل مقصود تھی اور ضروری تھی وہ پوری ہوگئی نہ اس کے سوا بندوں کا کوئی کار ساز و سی بات چھپی ہوئی ہے جو کچھ اس نے بتادیا وہی ٹھیک اور سچ ہے اس کے علاوہ جو کہا جائے وہ خرط القتاد ہے۔
Top