Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 42
وَ اُحِیْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ عَلٰى مَاۤ اَنْفَقَ فِیْهَا وَ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
وَاُحِيْطَ : اور گھیر لیا گیا بِثَمَرِهٖ : اس کے پھل فَاَصْبَحَ : پس وہ رہ گیا يُقَلِّبُ : وہ ملنے لگا كَفَّيْهِ : اپنے ہاتھ عَلٰي : پر مَآ اَنْفَقَ : جو اس نے خرچ کیا فِيْهَا : اس میں وَھِيَ : اور وہ خَاوِيَةٌ : گرا ہوا عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتریاں وَيَقُوْلُ : اور وہ کہنے لگا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش لَمْ اُشْرِكْ : میں شریک نہ کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
اور اس کے تمام پھل آفت ناگہانی سے گھیر لئے گئے پھر جو مال اس نے اس باغ کے بنانے میں خرچ کیا تھا اس پر صبح کو اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا اور اس باغ کی حالت یہ ہوئی کہ وہ اپنی ٹٹیوں پر ڈھیا ہوا پڑا تھا اور وہ کہنے لگا اے کاش کہ میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا
-42 اور اس کے تمام پھل اور جملہ سا مان تمول آفت آسمانی سے گھیر لیا گیا اور جو اس نے اس باغ پر روپیہ خرچ کیا تھا اور باغ کی درستی پر جس قدر روپیہ خرچ ہوا تھا یہ اس پر صبح کو ہاتھ ملتا رہ گیا اور اس باغ کی حالت یہ ہوگئی کہ وہ اپنی ٹٹیوں پر گرا اور ڈھیا ہوا پڑا تھا اس حالت سے متاثر ہو کر کہنے لگا اے کاش میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا۔
Top