Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 68
وَ كَیْفَ تَصْبِرُ عَلٰى مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْرًا
وَكَيْفَ : اور کیسے تَصْبِرُ : تو صبر کرے گا عَلٰي : اس پر مَا : جو لَمْ تُحِطْ بِهٖ : تونے احاطہ نہیں کیا اس کا خُبْرًا : واقفیت سے
اور ان امور پر تو صبر کر بھی کس طرح سکتا ہے جو تیرے احاطہ واقفیت سے باہر ہیں
-68 اور موسیٰ (علیہ السلام) تو اس پر صبر بھی کس طرح کرسکتا ہے جو تیرے احاطہ واقفیت سے باہر ہے اور تیری سمجھ اس پر قابو نہیں پاسکتی۔ حضرت خضر (علیہ السلام) نے اندازہ لگا لیا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) صاحب شریعت اور اولوالعزم پیغمبر ہیں یہ ہر بات اپنے نقطہ نگاہ سے غور کریں گے ان کے نزدیک وہ شریعت کے خلاف ہوگی تو اس پر اعتراض کریں گے تو ان سے نباہ مشکل ہوگا اسرار کونیہ میں تو اشارہ پاتے ہی کام کردینا ہے ان سے بحث کون کرے گا اسرار کونیہ کسی جزئی بات کا علم جو عام قانون اور قاعدے سے مستثنیٰ اور علم شریعت کلیات کا علم جہاں ہر بات کی رعایت اور ہر بات کا ضابطہ یہ گھبرا کر اعتراض کریں گے پھر آخر تفریق اور جدائی ہو جائیگی۔
Top