Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 220
فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْیَتٰمٰى١ؕ قُلْ اِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَیْرٌ١ؕ وَ اِنْ تُخَالِطُوْهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَعْنَتَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
فِى الدُّنْيَا
: دنیا میں
وَالْاٰخِرَةِ
: اور آخرت
وَيَسْئَلُوْنَكَ
: اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں
عَنِ
: سے (بارہ) میں
الْيَتٰمٰي
: یتیم (جمع)
قُلْ
: آپ کہ دیں
اِصْلَاحٌ
: اصلاح
لَّھُمْ
: ان کی
خَيْرٌ
: بہتر
وَاِنْ
: اور اگر
تُخَالِطُوْھُمْ
: ملالو ان کو
فَاِخْوَانُكُمْ
: تو بھائی تمہارے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
الْمُفْسِدَ
: خرابی کرنے والا
مِنَ
: سے (کو)
الْمُصْلِحِ
: اصلاح کرنے والا
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ
: چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لَاَعْنَتَكُمْ
: ضرور مشقت میں ڈالتا تم کو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
دنیا اور آخرت کے معاملات میں اورل وگ آپ سے یتیموں کا حکم دریافت کرتے ہیں آپ فرما دیجئے بہر صورت ان کے حال کی اصلاح کرنا بہت بہتر ہے اور اگر تم ان کے خرچ کو شامل کرلو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اللہ تعالیٰ بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے الگ پہچانتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تم کو مشقت میں ڈال دیتا یقینا اللہ تعالیٰ کو ہر بات پر غلبہ حاصل ہے اور ہر کام کی حکمت معلوم ہے
2
2
اور اے پیغمبر ﷺ لوگ آپ سے شراب اور جوئے کی بابت دریافت کرتے ہیں اور آپ سے ان دونوں چیزوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ ان سے فرما دیجئے اور ان کو جواب دے دیجئے کہ شراب اور جوئے میں بڑا گناہ ہے یعنی ان دونوں کی وجہ سے انسان بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور ہاں ! لوگوں کے لئے ان میں کچھ فائدے اور منافع بھی ہیں مگر ان دونوں کی وجہ سے جن گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے وہ گناہ ان کے نفع اور ان کیف ائدوں سے بڑھے ہوئے ہیں اور چونکہ فوائد سے خطرات بڑے ہیں اس لئے یہ دونوں ترک کردینے کے قابل ہیں اور اے پیغمبر ﷺ ! لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کیا کریں اور کس قدر خرچ کیا کریں آپ ان سے فرما دیجئے جو ضرورت سے فاضل ہو اور جس کا خرچ کرنا سہل اور آسان ہو اللہ تعالیٰ اپنے احکام کو تمہارے لئے اسی طرح واضح اور صاف صاف بیان فرماتا ہے کہ تم دنیا اور آخرت کے معاملات میں ان احکام کو سوچ لیا کرو اور ان پر غور کرلیا کرو اور سوچ سمجھ کر ہمارے بیان کردہ احکام کے موافق عمل کیا کرو۔ اور اے پیغمبر ﷺ ! لوگ آپ سے یتیموں یعنی بن باپ کے بچوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور ان کے مال اور ان کی نگرانی وغیرہ کا حکم دریافت کرتے ہیں آپ ان سے فرما دیجئے کہ بہرحال ان کے مال اور ان کی حالت کی سنوار اور اصلاح بہت بہتر ہے یعنی بہر صورت یتیموں کے مصالح کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے اور اگر بعض دشواریوں کی وجہ سے ان کے مال اور ان کا خرچ اپنے خرچ کے ساتھ شریک کرلو اور ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کے مال کو برباد کرنے خورد برد ک رنے والے کو اور ان کی اصلاح اور درستی اور ان کے مال کی حفاظت کرنے والے کو الگ الگ جانتا اور پہچانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو قانون کی سختی سے تم کو مشقت اور مصیبت میں ڈال دیتا کیونکہ اللہ تعالیٰ بڑا زبردست ہے اس لئے ایسا کرسکتا ہے اور چونکہ وہ بڑا صاحب حکمت ہے اس لئے ایسا نہیں کیا اور قانون کو نرم رکھا۔ (تیسیر) شراب اور جوئے کے مفاسد لوگ روز دیکھتے تھے اور جب تک ان کی ممانعت نازل نہیں ہوئی تھی لوگ شراب پیتے اور جوا کھیلتے تھے لیکن بعض سلیم الطبع حضرات ان کی خرابیوں کو محسوس کرتے تھے چناچہ حضرت عمر ؓ دعا فرماتے تھے اللھم بین لنا فی الخمر بیانا شافیاً یعنی یا اللہ شراب کے بارے میں ایسا بیان نازل فرما جو شافی ہو پھر جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس کے بعد بھی حضرت عمر ؓ نے یہی دعا کی اس کے بعد یا یھا الذین اٰمنو الا تقربوا الصلوۃ کی آیت نازل ہوئی پھر بھی حضرت عمر ؓ نے یہی دعا کی پھر جب ساتویں پارے کی آیت نازل ہوئی تب حضرت عمر ؓ نے فرمایا انتھینا انتھینا یعنی ہم نے ترک کردی اور ہم باز آگئے۔ بہر حال جوئے کے نقصانات اور شراب کی خرابیوں کو دیکھ کر یہ سوال مسلمانوں نے کیا تھا اس پر جو جواب دیا گیا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جوا اور شراب بالذات خواہ گناہ نہ ہوں لیکن یہ دونوں بڑے بڑے جرائم اور گناہ کی بڑی بڑی باتوں کا ذریعہ بن جاتے ہیں اور انسان کے افعال ہی کو گناہ اور ثواب سے تعبیر کیا جاتا ہے اور ان ہی پر حلال و حرام کا حکم لگتا ہے ورنہ کسی شے کی ذات اور عین کو گناہ نہیں کہا جاتا اس لئے فرمایا فیھا اثم کبیر یعنی ان دونوں ک ے استعمال سے روکنے والی ہے جب عقل ہی جاتی رہی تو پھر معاصی کا کیا ٹھکانا ہے زنا اور قتل وغیرہ سب اسی شراب ہی کی پیداوار ہیں اسی طرح جوئے سے مال کی محبت اور حرص اور لالچ پیدا ہوجاتا ہے پھر انسان مال حاصل کرنے کے اور ناجائز طریقے اختیار کرلیتا ہے۔ رہے منافع تو وہ بھی ظاہر ہیں شراب میں طاقت اور سرور وغیرہ حاصل ہوتا ہے جوئے میں جیتنے کی خوشی اور حصول مال کی لذت میسر ہوتی ہے بلا مشقت مال مل جاتا ہے لیکن مفاسد زیادہ اور منافع کم ہیں جو نفع ہوتا ہے اس کے مقابلہ میں جن گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے وہ بہت زیادہ ہیں اگرچہ آیت میں صراحتہً حرمت کا حکم نہیں ہے لیکن جس پہلو سے نفع اور نقصان کا مقابلہ فرمایا اس سے یہ معلوم ہوا کہ ترک پسندیدہ ہے کیونکہ جس چیز کا نفع باقی رہنے والا نہ ہو ضرر دیرپا اور باقی رہنے والا ہو اس کا ترک ہی بہتر ہے۔ چناچہ اس آیت کو سن کر بعض مسلمانوں نے تو اسی وقت ان دونوں کو ترک کردیا اور بعض نے یہ خیال کرکے کہ حرام تو فرمایا نہیں البتہ ان کے ضرر اور مفاسد سے مطلع کیا ہے تو آئندہ احتیاط سے کام لیں گے اس خیال سے ان دونوں کو ترک نہیں کیا جوئے اور شراب کی مزید بحث انشاء اللہ آگے آجائے گی۔ سوال کرنے والوں نے جو یہ دریافت کیا کہ کیا خرچ کریں تو یہ سوال بھی اس سوال تے ملتا جلتا ہے جو اوپر کی آیت میں گذر چکا ہے لیکن یہ ہوسکتا ہے کہ پہلی آیت میں صرف جنس سے سوال ہوا ور یہاں جنس کے ساتھ کھپت اور مقدار کا بھی سوال ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پہلے سوال کے جواب میں جو فرمایا تھا کہ جو توفیق اور ہمت ہو یہاں اس ہمت اور توفیق کی تحقیق مقصود ہو جیسا کہ جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ جو اخراجات سے زائد ہو اور آسانی کے ساتھ دے سکو وہ دو کبھی ایسا نہ ہو کہ ہمت سے زائد دے بیٹھو اور پھر پریشانی میں مبتلا ہوجائو۔ کذلک کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح ہم نے خیرات کا یہ مسئلہ بیان کیا ہے اسی طرح ہم اپنے اور احکام بھی صاف اور واضح کرکے بیان کرتے ہیں تاکہ تم آگے پیچھے کے تمام معاملات پر غور کرلیا کرو یا یہ مطلب ہے کہ انفاق کا تعلق دنیا اور آخرت دونوں سے ہے لہٰذا دونوں پہلوئوں پر غور کرلیا کرو۔ فی الدنیا والاخرۃ یبین سے بھی متعلق ہوسکتا ہے اب یہ مطلب ہوگا کہ ہم تمام احکام خواہ وہ دنیا کے ہوں یا آخرت کے ہوں صاف صاف بیان کرتے ہیں تاکہ تم خوب غور کرسکو اور یہ سوچ سکو کہ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی ہے فانی کسقدر ضروری ہے اور باقی کہاں تک ضروری ہے تاکہ دنیا اور آخرت کے کام دنیا اور آخرت کی حیثیت کا لحاظ رکھتے ہوئے کیا کرو۔ خلاصہ یہ کہ مال دنیوی ضرورتوں کو پورا کرنے کا بھی ذریعہ ہے اور آخرت حاصل کرنے کا بھی سبب ہے اگر صدقات واجبہ ہیں جیسے زکوۃ، صدقہ، فطر اور عشر وغیرہ تو وہ تو بہرحال ادا کرتے ہیں اور اگر صدقات نافلہ ہیں تو ان پر غور کرلیا کرو یہ بھی نہ ہو کہ ضروری اخراجات کے پریشان ہوتے پھرو اور یہ بھی نہ ہو کہ آخرت کو نظر انداز کردو۔ اسی سلسلے میں یتیوں کی بارے میں جو سوا ل کیا گیا تھا اس کا جواب ہے۔ یتامیٔ کا مال کھانے والوں کے متعلق چونکہ دوسری آیت میں سخت وعید آئی تھی اور یہ فرمایا تھا کہ جو لوگ زبردستی یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں انگارے بھرتے ہیں اس پر لوگ ڈر گئے اور جو لوگ یتیموں کے نگراں تھے انہوں نے یتیموں کی ہر چیز الگ کردی ان کا آٹا، گھی، لکڑیاں سب الگ رکھتے تھے پھر اگر کوئی بچہ کم کھاتا اور کھانا بچ جاتات و اس کو ہاتھ نہ لگاتے وہ سڑجاتا تو پھینکنا پڑتا۔ غرض اس طرح احتیاط تو ہوتی لیکن اس میں تکلیف زیاد ہوتی اور بعض صورتوں میں یتیم کا مال بھی ضائع ہوتا تھا اس پر لوگوں نے سوال کیا سوال کا جو جواب دیا گیا وہ ظاہر ہے کہ اصل مقصد تو یتیم کے حال کی اصلاح اور اس کے مال کی حفاظت ہے یہ مقصد پورا ہوناچاہئے اگر مال کی علیحدگی میں یتیم کا کے حال کی اصلاح اور اس کے مال کی حفاظت ہے یہ مقصد پورا ہوناچاہئے اگر مال کی علیحدگی میں یتیم کا فائدہ ہو تو اس کو اختیار کرلو اور اگر ملانے میں فائدہ ہو تو اس کو اختیار کرلو ہم بدنیت کو بھی جانتے ہیں اور نیک نیت کو بھی پہچانتے ہیں تم کو آسانی ہوجائے اور یتیم کو نقصان نہ ہو تو کھانا پینا مشترک کرلو۔ اس اختلاط اور اشتراک میں کوئی مضائقہ نہیں اگر نیک نیتی کے ساتھ اشتراک کرنے والے سے کچھ کمی بیشی ہوجائیگی تو مواخذہ نہ ہوگا اور بدنیتی سے جو ملائے گا اور اس کی نیت فساد کی ہوگی تو اس کی گرفت ہوگی اور اس سے مواخذہ ہوجائے گا جو چیز خراب ہونے والی ہے اس کو ملا لیناچاہئے مثلاً دال، سالن ملا کر پکالو، ہاں آٹا اور لکڑیاں وغیرہ علیحدہ رکھو اشیاء کو ملانے اور اختلاط کی صورت میں خرچ اندازے ہی سے ہوگا اس میں کچھ تھوڑی بہت کمی ہوجائے گی اور یتیم کا کچھ حصہ تمہاری طرف آجائے گا اور کبھی تمہارا بھی کچھ حصہ اس کی طرف چلا جائے گا۔ بہر حال وہ تمہارے بھائی ہیں اگر مسلمان کی اولاد ہیں تو دین کے بھائی ہیں اور اگر کوئی کافر کا بچہ یتیم ہے تب بھی بنی نوع انسان سب انسانیت میں بھائی بھائی ہیں کافر کا یتیم اگر مسلمان کی پرورش میں ہو اور مسلمان کی زیر تربیت ہو تو اس کے بالغ ہونے کے بعد مسلمان کو یہ حق نہیں کہ وہ بالغ شدہ یتیم کو جبراً مسلمان بنائے۔ عنت کے معنی اصل تو مشقت کے ہیں لیکن ہلاکت کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے باقی مطلب وہی ہے جو ہم نے تیسیر میں ظاہر کردیا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں شراب اور جوئے کے حق میں کئی آیتیں اتریں ہر ایک میں ان کی برائی ہے آخر سورة مائدہ کی آیت اتری کہ صاف حرام ہوگئی جو چیز نشہ لا دے سب حرام ہے جو شرط بدی جاویک اس پر ما ل لیا جاوے سب حرام ہے۔ فائدہ : اور پوچھا لوگوں نے مال کس قدر خرچ کریں حکم ہوا کہ اپنی حاجت سے افزود ہو تو تب خرچ کرو جیسا آخرت کا فکر ضرور ہے دنیا کا بھی فکر ضرور ہے سارا اٹھا ڈالو تو دنیا کی حاجت میں عاجز رہو۔ فائدہ : اور یتیموں کے حق میں پہلے تقید اترا کہ جو کوئی ان کا مال کھاوے وہ اپنے پیٹ میں آتش بھرے پھر جو کوئی یتیموں کے رکھنے والے تھے ان کے مال اور خرچ کھانے اور پہننے کا جدا رکھنے لگے کہ ہمارے خرچ میں کوئی چیز نہ آ جاوے پھر سخت مشکل پڑی کہ ایک چیز یتیم کے واسطے تیار کی اس کے کام نہ آئی تو ضائع ہوئی تب یہ حکم اترا کہ خرچ اپنا اور ان کا ملا کر رکھو تو مضائقہ نہیں کہ ایک وقت ان کی چیز آپ نے خرچ کی تو دوسرے وقت اپنی چیز ان کے کام لگائی لیکن نیت چاہئے سنوارنے کی اللہ نیت دیکھتا ہے۔ (موضح القرآن) اگرچہ ہر قسم کا نشہ اور شراب حرام ہے لیکن خمر صرف اس شراب کو کہتے ہیں جو انگور کے شیرے سے حاصل کی جائے خواہ پکاکر یا سڑا کر۔ امام ابوحنیفہ اور ثوری اور فقہا کوفہ رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کا دوسرے آئمہ سے جو اختلاف ہے اس کو فقہ کی کتابوں میں مطالعہ کیا جائے یا مقامی علماء سے تحقیق کرلی جائے ہر وہ چیز جس میں دو طرفہ شرط بدی جائے وہ جوئے کے حکم میں ہے ہاں ایک طرفہ شرط کی چیز جوئے میں داخل نہیں جوا خواہ پانسے پھینک کر کھیلا جائے یا تاش اور شطرنج پر بازی لگائی جائے یا کسی کھیل کا میچ ہو حتیٰ کہ علماء سلف اس کھیل کو ناجائز کہتے تھے جو بچے اخروٹوں کی گیند بنا کر کھیلتے تھے اور اس میں ہار جیت ہوا کرتی تھی اگر ہار جیت کی شرط نہ ہو تو تب بھی لہو تو ضرور ہے اور اس قسم کے لہو سے احتراز اور اجتناب کرنا چاہئے۔ البتہ گھوڑے دوڑانا اور تیر اندازی کرنا اور قرعہ ڈال کر کسی چیز کا فیصلہ کرنا جائز ہے گھوڑا دوڑ اور تیر اندازی کا مطلب یہ ہے کہ جہاد کی نیت سے ان چیزوں کی مشق کی جائے اور ان میں وقت خرچ کیا جائے تو یہ جائز ہے یہ مطلب نہیں کہ گھوڑوں پر جوڑا کھیلاجائے۔ جیسا کہ ہمارے زمانے میں اس کا دستور ہے ریس یورپ کی ایک لعنت ہے اور اس ریس کے جوڑے پر کوئی پابندی نہیں ہے اگرچہ شرعاً ریس کا جو ابھی جوا ہے اور اسلامی قانون میں حرام ہے دوسرا سوال خرچ کے متعلق تھا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے حضور ﷺ سے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ؐ میرے پاس ایک دینار ہے فرمایا اپنی ذات پر خرچ کر اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ایک اور بھی ہے ارشاد فرمایا اولاد پر خرچ کر اس نے کہا ایک اور بھی ہے ارشاد فرمایا گھر والوں پر خرچ کر اس نے کہا ایک اور بھی ہے فرمایا خادم پر خرچ کر اس نے کہا ایک اور بھی ہے فرمایا اب تو خود سمجھ لے جہاں مناسب سمجھے وہاں خرچ کر۔ حضرت جابر ؓ کی روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا خرچ کرنے میں اپنی ات اور اپنی جان سے ابتداء کر یعنی پہلے اپنے پر خرچ کر پھر اگر کچھ بڑھے تو اپنی اہل پر صرف کر اگر اہل سے زیادہ ہو تو قرابت داروں پر خرچ کر پھر بڑھے تو ادھر ُ ادھر جہاں مناسب سمجھے خرچ کر۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی دوسری روایت میں ہے بہتر صدقہ وہ ہے جو اطمینان اور آسودگی کے ساتھ کیا جائے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور خرچ کی ابتداء اپنے عیال سے کر اوپر والے ہاتھ کا مطلب یہ ہے کہ سخی کا ہاتھ سائل کے ہاتھ سے بہتر ہے ایسا خرچ نہ کر کہ مفلس بن کر بھیک مانگنے لگے۔ تیسرے سوال کی تفصیل ہم عرض کرچکے ہیں یتیم کے مال میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے اور جگہ قرآن کریم میں آیا ہے ولا تقربو امال الیتیم الا بالتیھی احسن یتیم کی بھلائی اور اس کے مال کی حفاظت بہرصورت ضروری ہے اگرچہ دشواریوں کے پیش نظر اختلاط کی اجازت ہے لیکن پھر بھی اس کا خیال رہے کہ یتیم کی طرف کچھ بڑھتی چلا جائے تو وہ اس سے بہتر ہے کہ اپنی طرف کچھ بڑھتی آجائے۔ حضرت عائشہ ؓ فرمایا کرتی تھیں میں یتیم کا مال اپنے پاس رکھنا پسند نہیں کرتی کہیں اس کا کھانا پینا میرے کھانے پینے میں شامل ہوجائے باوجود رخصت کے حضرت ام المومنین یتیم کے مال سے بہت ڈرتی اور احتیاط کرتی تھیں۔ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) (تسہیل)
Top