Kashf-ur-Rahman - An-Noor : 13
لَوْ لَا جَآءُوْ عَلَیْهِ بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ١ۚ فَاِذْ لَمْ یَاْتُوْا بِالشُّهَدَآءِ فَاُولٰٓئِكَ عِنْدَ اللّٰهِ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ
لَوْلَا : کیوں نہ جَآءُوْ : وہ لائے عَلَيْهِ : اس پر بِاَرْبَعَةِ : چار شُهَدَآءَ : گواہ فَاِذْ : پس جب لَمْ يَاْتُوْا : وہ نہ لائے بِالشُّهَدَآءِ : گواہ فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک هُمُ الْكٰذِبُوْنَ : وہی جھوٹے
جو لوگ اس طوفان بندی کے مرتکب ہوئے ہیں وہ اپنے دعویٰ پر چار گواہ نہیں لائے سو ایسی حالت میں کہ جب یہ لوگ گواہ نہیں پیش کرسکے تو بس خدا کے نزدیک یہی لوگ جھوٹے ہیں۔
(13) جو لوگ اس طوفان بندی اور قذف کے مرتکب ہوئے وہ اپنے دعویٰ پر چار گواہ کیوں نہ لائے پھر جب کہ وہ چار گواہ نہ لاسکے تو بس یہی لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جھوٹے ہیں یعنی جب چار گواہوں کی شہادت قانون الٰہی میں نازل ہوچکی تو اب مدعی اگر خود بھی معائنہ کرے تب بھی اس کو چار عینی شاہدوں کی شہادت دلیل کے طور پر پیش کرنی ہوگی ورنہ حدقذف کا مستحق ہوگا۔ لہٰذا ان لوگوں کو قانون الٰہی کے مطابق شہادت پیش کرنی تھی اور جب یہ شاہد نہیں لاسکتے تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک یعنی اس کے قانون کے مطابق یہ لوگ جھوٹے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں چاہئے مسلمان کو کہ جب لوگ ایک نیک شخص کو بری تہمتیں لگادیں ان کو جھٹلا دے۔ پیغمبر نے فرمایا جو کوئی پیٹھ پیچھے بھائی مسلمان کی مدد کرے اللہ اس کی پیٹھ پیچھے مدد کرے اور بےتحقیق تہمتیں لگانی ایمان سے بعید ہے۔ 12
Top