Kashf-ur-Rahman - An-Noor : 30
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
قُلْ : آپ فرما دیں لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومون مردوں کو يَغُضُّوْا : وہ نیچی رکھیں مِنْ : سے اَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہیں وَيَحْفَظُوْا : اور وہ حفاظت کریں فُرُوْجَهُمْ : اپنی شرمگاہیں ذٰلِكَ : یہ اَزْكٰى : زیادہ ستھرا لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : باخبر ہے بِمَا : اس سے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اے پیغمبر آپ مسلمان مردوں سے کہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں یہ نگاہ کا نیچا رکھنا اور شرمگاہوں کی حفاظت ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے بیشک جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں اللہ اس سب سے باخبر ہے
(30) اے پیغمبر ! آپ مسلمان مردوں سے فرما دیجئے کہ وہ اپنی نگاہوں کو پست اور نیچا رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں یہ نگاہوں کا نیچا رکھنا اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنا ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے۔ بلاشبہ جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سب سے باخبر ہے۔ اوپر کی آیتوں میں زنا کی برائی بیان فرمائی تھی پھر زنا کی تہمت لگانے کی برائی مذکور ہوئی اب دواعی زنا کی برائی اور مقتضائے احتیاط کا بیان ہے تاکہ زنا کی نوبت نہ آئے اسی احتیاط کی بنا پر گھروں میں بےروک ٹوک جانے کی ممانعت فرمائی اب نگاہ نیچی رکھنے کی تعلیم دی یعنی جس عضو کو دیکھنے کی اجازت نہیں اس کو نہ دیکھیں اور جس عضو کو دیکھنے کی اجازت ہے اس کو شہوت اور بدنگاہی کے ساتھ نہ دیکھیں اور شرمگاہوں کی حفاظت کا مطلب یہ ہے کہ ناجائز محل میں شہوت رانی نہ کریں اس سلسلہ میں جو لوگ نفسانی خواہش کو پورا کرنے کے لئے جو کارروائیاں کرتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ ان سب سے باخبر ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں تھامتے رہیں ستر یعنی نہ کسی کا ستر دیکھیں اور نہ اپنا دکھائیں اور خبر ہے جو کرتے ہیں کفر کی رسم میں اس بات کی قید نہ تھی۔ 12۔ یعنی زمانہ جاہلیت میں ستر دیکھنے دکھانے پر کوئی پابندی نہ تھی وہ دور بےحیائی اور فحش کا دور تھا۔ حدیث شریف میں ہے کہ پہلی نظر جو بلاقصد کسی اجنبی عورت پر پڑجائے وہ قابل عفو ہے اور دوبارہ جو قصداً نظر ڈالی جائے وہ قابل مواخذہ ہے۔
Top