Kashf-ur-Rahman - An-Noor : 49
وَ اِنْ یَّكُنْ لَّهُمُ الْحَقُّ یَاْتُوْۤا اِلَیْهِ مُذْعِنِیْنَؕ
وَاِنْ : اور اگر يَّكُنْ : ہو لَّهُمُ : انکے لیے الْحَقُّ : حق يَاْتُوْٓا اِلَيْهِ : وہ آتے ہیں اس کی طرف مُذْعِنِيْنَ : گردن جھکائے
اور اگر ان کا کوئی حق ثابت ہوتا ہو تو رسول کے پاس فرمانبردار بنے ہوئے چلے آتے ہیں
(49) اور اگر ان کا کچھ نکلتا ہو اور ان کا کوئی حق ثابت ہوتا ہو تو رسول کے پاس فرمانبردار بن کر سرتسلیم خم کئے ہوئے چلے آتے ہیں یعنی یہ سمجھ کر کہ مقدمے میں رسول اللہ ﷺ کسی کی رو رعایت یا کسی کا بےجا لحاظ تو کریں گے اس لئے ٹل جاتے اور حاضری سے انکار کرتے ہیں اور فصلہ کرانے سے بچتے ہیں اور اگر ان کا کچھ نکلتا ہے اور کوئی حق ان کو پہنچتا ہے تو نہ صرف حاضر ہوتے ہیں بلکہ یہ کہتے ہوئے آتے ہیں کہ ہم تو حضور ﷺ کے فرمانبردار ہیں اور حضور جو حکم فرمائیں گے اور آپ ﷺ جو فیصلہ دیں گے اس کو ہم دل و جان سے قبول کریں گے۔ اب آگے ان کی اس بیماری کو بطور تردید فرماتے ہیں کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے۔
Top