Kashf-ur-Rahman - Al-Ankaboot : 5
مَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
مَنْ : جو كَانَ يَرْجُوْا : وہ امید رکھتا ہے لِقَآءَ اللّٰهِ : اللہ سے ملاقات کی فَاِنَّ : تو بیشک اَجَلَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ لَاٰتٍ : ضرور آنے والا وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جو شخص اللہ سے ملنے کی آس لگائے ہوتے ہے اسکو چاہئے کہ تیاری کرتا رہے کیونکہ اللہ کی ملاقات کا مقررہ وقت یقینا آنے والا ہی ہے اور وہی ہے سب سننے والا جاننے والا
5۔ آگے پھر مسلمانوں کا ذکر ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات اور اس سے ملنے کی امید رکھتا ہے اور آس لگائے ہوئے ہے اس کو چاہئے کہ وہ مصائب سے گھبرائے نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ سے ملنے کا مقررہ وقت یقینا آنے والا ہی ہے اور وہی سب کچھ سننخے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔ یعنی جو اللہ سے ملاقات کی امید رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے ملنے کا متوقع ہے تو اس کو اس قسم کے مصائب اور حوادثات سے گھبرانا نہیں چاہئے کیونکہ اس کی ملاقات کا مقررہ اور متعین وقت یقینا ضرورآنے والا ہے اس وقت وہ ان تمام ایذا رسانیوں کا صلہ عطا فرمائے گا اور اس کو تو جو کچھ یہاں ظالم مسلمانوں کے ساتھ سلوک کر رہے ہیں سب کا علم ہے اور جو باتیں طعن آمیز یہ کر رہے ہیں ان سب کو سن رہا ہے وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
Top