Kashf-ur-Rahman - Yaseen : 42
وَ خَلَقْنَا لَهُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَا یَرْكَبُوْنَ
وَخَلَقْنَا : اور ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ مِّثْلِهٖ : اس (کشتی) جیسی مَا : جو۔ جس يَرْكَبُوْنَ : وہ سوار ہوتے ہیں
اور ہم نے کشتی کی طرح کی اور چیزیں بھی ان کیلئے پیدا کیں جن پر یہ لوگ سوار ہوتے ہیں
(42) اور ہم نے کشتی ہی کی طرح کی اور چیزیں بھی ان کے لئے پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں۔ یعنی ان کو بحری اور بری سفر کی آسانیاں دیں کہ ان کی اولاد کشتی میں جو مسافروں سے بھری ہوتی ہے سفر کرتی پھرتی ہے اور تجارت کرتی ہے۔ بری سفر کے لئے ان کو گھوڑے اور اونٹ دیئے جن پر سوار ہو کر یہ جنگل کا سفر کرتے ہیں اور زندگی کے منافع حاصل کرتے ہیں۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ کشتی سے حضرت نوح (علیہ السلام) کی کشتی مراد ہے جس میں اہل عرب کے آبائو اجداد سوار ہو کر بچے تھے۔ ذریۃ کا لفظ اضداد میں سے جس طرح اولاد پر یہ لفظ بولا جاتا ہے اسی طرح آبائو اجداد پر بولا جاتا ہے۔ (واللہ اعلم) بہرحال ! ان کے بزرگوں پر احسان ہوا یا ان کی اولاد پر ہوتا ہے دونوں حالتوں میں قدرت خداوندی کی کشتی ایک نشانی ہے کہ اتنے بڑے وزن کو پانی کی سطح پر لے کر چلتی ہے اور آج کل جہاز رانی میں جو ترقی ہوئی ہے وہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے اس کی وجہ سے تجارت کو جو فروغ ہوا ہے وہ ظاہر ہے۔
Top