Kashf-ur-Rahman - Yaseen : 65
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
اَلْيَوْمَ : آج نَخْتِمُ : ہم مہر لگا دیں گے عَلٰٓي : پر اَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ وَتُكَلِّمُنَآ : اور ہم سے بولیں گے اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ وَتَشْهَدُ : اور گواہی دیں گے اَرْجُلُهُمْ : ان کے پاؤں بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : وہ تھے يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے تھے)
آج ہم ان کے منہوں پر مہرکر دیں گے اور جو کچھ یہ لوگ کرتے رہے تھے اس کو ان کے ہاتھ ہم سے بیان کردیں گے اور ان کے پائوں اس کی گواہی دے دینگے۔
(65) آج ہم ان کے منہوں پر مہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور ان کے پائوں اس چیز کی گواہی دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے اور کمایا کرتے تھے۔ یعنی منہوں پر مہر لگا دی جائے گی تاکہ بےموقع اور جھوٹے عذر نہ کریں اور غیر مؤثر دلا یعنی باتیں نہ بنائیں بلکہ ان کے ہاتھ اور ان کے پائوں ان کے کمائے ہوئے کاموں کی خبر دیں گے یعنی ہاتھ کلام کریں گے اور پائوں گواہی دیں گے۔ یہ غالباً اس موقع پر ہوگا جب انسان سب کی تکذیب کرے گا حتیٰ کہ فرشتوں کو بھی جھٹلائے گا۔ تب شاید اس کے اعضاء بولیں گے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے مزید بحث انشاء اللہ سورة فصلت میں آجائے گی۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے تمام اعضاء اور ان کی کھال تک بھی کافر کے خلاف بیان دے گی اور اس طرح دین حق کے منکروں پر حجت قائم کی جائے گی۔
Top