Kashf-ur-Rahman - An-Nisaa : 170
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمُ الرَّسُوْلُ بِالْحَقِّ مِنْ رَّبِّكُمْ فَاٰمِنُوْا خَیْرًا لَّكُمْ١ؕ وَ اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّاسُ : لوگ قَدْ جَآءَكُمُ : تمہارے پاس آیا الرَّسُوْلُ : رسول بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاٰمِنُوْا : سو ایمان لاؤ خَيْرًا : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاِنْ : اور اگر تَكْفُرُوْا : تم نہ مانو گے فَاِنَّ : تو بیشک لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اے انسانو ! بلاشبہ تمہارے پاس یہ رسول حق بات لے کر تمہارے رب کی جانب سے آیا ہے لہٰذا تم ایمان لے آئو یہ ایمان لے آنا تمہارے لئے بہتر ہوگا اور اگر تم انکار کرتے رہے تو خوب سمجھ لو کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ تعالیٰ سب جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔4
4 اے انسانو ! بلاشبہ یہ رسول ! یعنی محمد ﷺ تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے حق بات لے کر آئے ہیں لہٰذا تم ان پر ایمان لے آئو اور جو ایمان لا چکے ہیں وہ اس پر قائم رہیں یہ ایمان لے آنا تمہارے لئے بہتر ہوگا اور اگر تم منکر رہے اور انکار کرتے رہے تو تمہارا ہی نقصان ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ تو ان سب چیزوں کا مالک ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں اور آسمان و زمین کی سب چیزیں اسی کی ملک ہیں اور اللہ تعالیٰ بڑے علم والا ہے ہر ایک کے کفر وا یمان کو جانتا ہے اور بڑی حکمت والا ہے اور بمقتضائے حکمت دنیا میں سزا نہیں دیتا۔ (تیسیر) اس آیت میں بھی اس شہادت کی تاکید اور تفصیل ہے جو اوپر گذر چکی ہے اگر الناس عام ہو جیسا کہ ہم نے اختیار کیا ہے تو آمنوا کا مطلب یہ ہوگا کہ کافر ایمان لائیں اور مومن ایمان پر قائم رہیں اور اگر کفار مراد ہوں جیسا کہ اکثر نے اختیار کیا ہے تو اس معنی کی ضرورت نہیں بلکہ مطلب یہ ہوگا کہ اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے یہ رسول حق لے کر آچکا ہے حق سے مراد یا اسلام ہے یا قرآن کریم۔ حق کا مطلب یہ ہے کہ ہر دعویٰ سچا اور ہر دلیل صادق لہٰذا اب رسول پر اور جو کچھ یہ لے کر آئے ہیں اس سب پر ایمان لے آئو ایسا کرنا تمہارے حق میں بہتر ہوگا اور تمہاری نجات ہوگی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ ہو جائو گے اور اگر تم انکار کرو گے تو تم ہی کو نقصان پہنچے گا اللہ تعالیٰ کو تو کوئی نقصان نہیں ہوگا کیونکہ آسمانوں میں اور زمین میں جو چیزیں موجود ہیں سب اس کی ملک ہیں اور تمہارے کفر سے اللہ تعالیٰ کی ملک پر کوئی اثر نہیں پڑتا لہٰذا وہ ہر قسم کے نقصان سے پاک ہے مالک کی نافرمانی کا اثر بندوں ہی پر پڑے گا اور اللہ تعالیٰ کمال علم اور کمال حکمت کا مالک ہے۔ سب کی حالت کو جانتا ہے اور سب کے ساتھ حکیمانہ برتائو کرتا ہے۔ اب آگے نصاریٰ کو خطاب ہے اور نصاریٰ کو حکم دیا جاتا ہے کہ تم اپنے دین میں افراط وتفریط سے باز آئو اور شریعت اسلامیہ کی روشنی میں اپنی اصلاح کرو۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top