Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - An-Nisaa : 25
وَ مَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ مِنْكُمْ طَوْلًا اَنْ یَّنْكِحَ الْمُحْصَنٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ فَمِنْ مَّا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ مِّنْ فَتَیٰتِكُمُ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِكُمْ١ؕ بَعْضُكُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ١ۚ فَانْكِحُوْهُنَّ بِاِذْنِ اَهْلِهِنَّ وَ اٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ مُحْصَنٰتٍ غَیْرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّ لَا مُتَّخِذٰتِ اَخْدَانٍ١ۚ فَاِذَاۤ اُحْصِنَّ فَاِنْ اَتَیْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَیْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنٰتِ مِنَ الْعَذَابِ١ؕ ذٰلِكَ لِمَنْ خَشِیَ الْعَنَتَ مِنْكُمْ١ؕ وَ اَنْ تَصْبِرُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠ ۧ
وَمَنْ
: اور جو
لَّمْ يَسْتَطِعْ
: نہ طاقت رکھے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
طَوْلًا
: مقدور
اَنْ يَّنْكِحَ
: کہ نکاح کرے
الْمُحْصَنٰتِ
: بیبیاں
الْمُؤْمِنٰتِ
: مومن (جمع)
فَمِنْ
: تو۔ سے
مَّا
: جو
مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ
: تمہارے ہاتھ مالک ہوجائیں
مِّنْ
: سے
فَتَيٰتِكُمُ
: تمہاری کنیزیں
الْمُؤْمِنٰتِ
: مومن۔ مسلمان
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
اَعْلَمُ
: خوب جانتا ہے
بِاِيْمَانِكُمْ
: تمہارے ایمان کو
بَعْضُكُمْ
: تمہارے بعض
مِّنْ
: سے
بَعْضٍ
: بعض (ایک دوسرے سے
فَانْكِحُوْھُنَّ
: سو ان سے نکاح کرو تم
بِاِذْنِ
: اجازت سے
اَھْلِهِنَّ
: ان کے مالک
وَاٰتُوْھُنَّ
: اور ان کو دو
اُجُوْرَھُنَّ
: ان کے مہر
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
مُحْصَنٰتٍ
: قید (نکاح) میں آنے والیاں
غَيْرَ
: نہ کہ
مُسٰفِحٰتٍ
: مستی نکالنے والیاں
وَّلَا
: اور نہ
مُتَّخِذٰتِ
: آشنائی کرنے والیاں
اَخْدَانٍ
: چوری چھپے
فَاِذَآ
: پس جب
اُحْصِنَّ
: نکاح میں آجائیں
فَاِنْ
: پھر اگر
اَتَيْنَ
: وہ کریں
بِفَاحِشَةٍ
: بےحیائی
فَعَلَيْهِنَّ
: تو ان پر
نِصْفُ
: نصف
مَا
: جو
عَلَي
: پر
الْمُحْصَنٰتِ
: آزاد عورتیں
مِنَ
: سے
الْعَذَابِ
: عذاب (سزا)
ذٰلِكَ
: یہ
لِمَنْ
: اس کے لیے جو
خَشِيَ
: ڈرا
الْعَنَتَ
: تکلیف (زنا)
مِنْكُمْ
: تم میں سے
وَاَنْ
: اور اگر
تَصْبِرُوْا
: تم صبرو کرو
خَيْرٌ
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور تم میں سے جس شخص کو آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی مقدرت نہ ہو تو وہ تمہاری ان مسلمان باندیوں سے نکاح کرلے جو تمہاری مملوکہ ہوں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کی حالت کو خوب اچھی طرح جانتا ہے تم سب آپس میں ایک ہو
3
لہٰذا ان باندیوں کے مالکوں کی اجازت سے ان کے ساتھ نکاں کرلیا کرو اور ان کے مہر دستور کے موافق ان کو دیدیا کرو مگر ہاں وہ باندیاں پاک دامن ہوں نہ علانیہ زنا کار ہوں اور نہ خفیہ آشنائی کرتی ہوں پھر جب وہ باندیاں حبالہ نکاح میں آجائیں اور اس کے بعد وہ زنا کا ارتکاب کریں تو ان پر اس سزا کی نصف سزا ہے جو غیر منکوحہ آزاد عورتوں کو دی جاتی ہے یہ باندی سے نکاح کی اجازت تم میں سے اس شخص کو ہے جو بدکاری سے ڈرتا ہو اور ضبط و صبر سے کام لینا تمہارے لئے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے
1
3
اور تم میں سے جو شخص آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کی استطاعت اور مقدرت نہ رکھتا ہو یعنی زیادہ مہر دینے کو نہ ہو یا ایک آزاد عورت کی شان کے لائق اس کے اخراجات برداشت کرنے کی استطاعت نہ ہو۔ تو وہ تمہاری ان مسلمان باندیوں سے نکاح کرلے جو تمہاری مملوکہ ہوں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کی حالت کو خوب اچھی طرح جانتا ہے اور تمہارے ایمانوں سے پورا واقف ہے اور تم آپس میں ایک دوسرے کے برابر سب ایک جیسے ہو۔ یعنی بنی آدم ہونے میں کوئی فرق نہیں (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ جو شخص حرہ مسلمہ یعنی آزاد عورت جو مسلمان ہو اس سے نکاح کرنے کی استطاعت اور مقدرت نہ رکھتاہو اور حرہ عورت کے اخراجات برداشت کرنا اس کی طاقت سے باہر ہو اور بغیر بیوی کے رہ نہ سکتا ہو اور یہ خطرہ ہو کہ اگر نکاح نہ کروں گا تو زنا میں مبتلا ہوجائوں گا تو ایسے شخص کو اجازت ہے کہ وہ آپس میں کسی ایسی عورت مسلمہ سے شادی کرلے جو تم میں سے کسی کی لونڈی ہو کیونکہ لونڈی کے اخراجات بہرحال بیوی سے کم ہوں گے اور چونکہ باندی کو کم درجہ کا سمجھا جاتا تھا اور بیوی کے مقابلے میں باندی سے نکاح کرنا موجب عارخیال کیا جاتا تھا اس لئے اس ننگ و عار کو کم کرنے کی وجہ سے فرمایا کہ اس میں کوئی شرم کی بات نہیں آخر وہ بھی انسان ہے۔ انسانیت میں سب برابر ہیں ایک ہی باپ کی اولاد ہیں۔ رہا ایمان تو ایمان کے اعتبار سے بھی کسی کو گھٹیا بڑھیا سمجھنا مناسب نہیں کیونکہ ہر شخص کے ایمان کی حالت ہم ہی جانتے ہیں ایمان کی حقیقت تک کسی کی سوائے ہمارے رسائی نہیں۔ لہٰذا لونڈی سے نکاح کرنے میں ننگ و عار نہ ہونی چاہئے۔ بالخصوص ایسی حالت میں جبکہ مجبوری ہو اور آزاد عورت کے اخراجات کی طاقت نہ ہو۔ جیسا کہ اوپر ہم نے ابھی عرض کیا ہے کہ حنفیہ کے نزدیک ان کے عام قاعدے کی بنا پر یہ قیودا احترازی نہیں ہیں۔ بلکہ زیادہ سے زیادہ ان سے اولویت سمجھی جاسکتی ہے اس لئے ان حضرات سے بعض مسائل میں احناف کا اختلاف ہوگیا ہے جو ہر قید میں مفہوم مخالف کا اعتبار کرتے ہیں۔ لہٰذا امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک حرہ سے نکاح کی مقدرت کے باوجود کوئی باندی سے نکاح کرلے گا تو جائز ہوگا اگرچہ مکروہ تنز یہی ہوگا جیسا کہ ہم عرض کرچکے ہیں۔ یہی حال مومنات کی قید کا ہے کہ مسلمان باندی سے نکاح کرنا افضل ہے اگر کتابیہ ہوگی تب بھی نکاح ہوجائے گا۔ اب آگے باندی کے نکاح کی بعض تفصیلات مذکور ہیں اور اسی سلسلے میں جرائم کے ارتکاب پر لونڈی اور بیوی کو سزا دینے میں جو فرق ہے اس کا بھی ذکر ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
1
لہذا ان باندیوں کے مالکوں کی اجازت سے ان کے ساتھ نکاح کرلیا کرو اور ان باندیوں کے مہران کو یعنی ان کے مالکوں کو دستور شرعی کے موافق دیدیا کرو اور یہ مہر دینا اور ان سے نکاح کرنا اس حال میں ہو کہ وہ پاک دامن ہوں ان کا مقصد حبالۂ نکاح میں مقید ہونا ہو وہ نہ تو علانیہ بدکاری کرنے والی ہوں اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والی ہوں یعنی ان کے مہر نکاح کے مقابلہ میں دیئے جائیں۔ زنا یا متعہ کی اجرت نہ ہو پھر جب وہ باندیاں حبالۂ نکاح میں آجائیں اور تمہاری منکوحہ ہوجائیں اس کے بعد اگر وہ زنا کی مرتکب ہوں تو ان پر اس سزا کی نصف سزا جاری ہوگی جو ان آزاد عورتوں پر جاری ہوتی ہے۔ جو غیر منکوحہ ہوں یعنی باکرہ عورت پر جو زنا کی حد ہے سو کوڑے اس کی نصف سزا پچاس تازیانے اس منکوحہ باندی کو لگائے جائیں گے یہ باندی سے نکاح کی اجازت تم میں سے اس غیر مستطیع کو ہے جو زنا میں مبتلا ہونے سے ڈرتا اور خوف کھاتا ہو اور اس کو اندیشہ ہو کہ اگر نکاح نہ کروں گا تو بدکاری میں مبتلا ہوجائوں گا اور تمہارا صبر کرنا اور ضبط سے کام لینا بہرحال تمہارے لئے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا نہایت مہربانی کرنے والا ہے۔ اگر کوئی کوتاہی ہوجائے گی تو اسے معاف کردے گا اور مہربانی یہ کہ احکام میں ہر شخص کی رعایت کرتا ہے۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ جب مقدرت نہ ہو اور باندی سے نکاح کرو تو اس کع مالک کی اجازت کے بغیر نہیں کرسکتے۔ لہٰذا ان کے مالک کی اجازت سے نکاح کرلو اور مملوک کی ہر چیز چونکہ مالک کی ہوتی ہے اس لئے ان کا مہر ان کے مالک کو دے دو ۔ معروف کا یہ مطلب کہ شرعی طریق پر جس طرح اور دین ادا کیا جاتا ہے اسی طرح اس دین کو بھی ادا کروا ور ہوتے سا تھے مہر ادا کرنے میں ٹال مٹول نہ کرو۔ نکاح کے ساتھ ان باندیوں کی حالت بھی بیان کردی کہ ان کا مقصد نکاح میں آنا ہو۔ بدکاری یا خفیہ آشنائی کرنا نہ ہو۔ یعنی نکاح اسی قاعدہ سے ہو جو شریعت کا قاعدہ ہے۔ گواہ ہوں، مہر ہو، ایجاب قبول ہو، کھلا زنا یا خفیہ خانگی بازی نہ ہو اور نکاح میں رہنا مقصودہو۔ متعہ کی طرح یہ تعلق موقت نہ ہو۔ اسی کے ساتھ سزا کا حکم بھی بیان فرمادیا کہ اگر نکاح میں آنے کے بعد اور منکوحہ بن جانے کے بعد ان سے بےحیائی کا ارتکاب ہو اور وہ بدکاری کی مرتکب ہوں تو ان کو آزاد عورت غیر محصنہ کی نصف سزا ہے۔ محصنہ اور غیرمحصنہ کی بحث ہم اوپر کرچکے ہیں۔ آزاد مرد و عورت غیر محصنہ کی سزا سو کوڑے ہیں اور آزاد مرد و عورت محصنہ کی سزا سنگساری ہے۔ لیکن لونڈی غلاموں کی سزا نصف ہے۔ اور موت نصف ہو نہیں سکتی۔ اس لئے باوجود محصنہ ہونے کے بھی پچاس تازیانے ہی لگائے جائیں گے۔ آخر میں پھر اس امر کی جانب اشارہ فرمایا کہ باندی سے نکاح کرنا بدرجۂ مجبوری ہونا چاہئے اور جیسا کہ ہم عرض کرچکے ہیں کہ اولاد کی تربیت اور خانہ داری کی رعایت اور اولاد کی حریت کے لحاظ سے باندی مناسب نہیں ہے۔ اس لئے فرمایا کہ آزاد عورت کے اخراجات کی عدم استطاعت کے باوجود باندی سے نکاح کرنا اس شخص کے لئے مناسب ہے جس کو تم میں سے یہ اندیشہ ہو کہ نکاح نہ کرنے کی صورت میں مجھ سے زنا کا ارتکاب ہوجائے گا۔ عنت کے معنی کسی ہڈی کا جڑ کر ٹوٹ جانا ہے پھر ہر مشقت اور ضرر کیلئے استعمال ہونے لگا یہاں زنا مراد ہے اور واقعی زنا کا ضرر سب سے بڑھ کر ہے۔ لہٰذا جس کو زنا میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو اس کو باندی سے نکاح کرنا مناسب نہیں۔ پھر فرمایا اور اس خطرے کے باوجود بھی تم اپنے نفس پر قابو رکھو اور ضبط نفس سے کام لو۔ تو یہ امر سے بہتر ہے کہ کسی کی لونڈی سے نکاح کرو پھر ارشاد ہوا کہ ہم غفور ہیں اگر کوئی کوتاہی ہوگئی مثلاً باوجود قدر علی الحرہ کے باندی سے نکاح کرلیا یا معمولی خطرہ محسوس ہوتے ہی باندی سے نکاح کرلیا اور ضبط نفس سے کام نہیں لیا تو ہم سے معافی کی امید رکھو اور ہم رحیم ہیں کہ جو حکم دیتے ہیں اس میں ہر شخص کے لئے وسعت رکھتے ہیں اور ہر شخص کے حال کی رعایت رکھتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں فرمایا جس کو مقدور نہ ہو آزاد عورت سے نکاح کرنے کا اور صبر میں ڈرتا ہو کہ مجھ سے حرام ہوجاوے تو روا ہے کسی کی لونڈی سے نکاح کرلے۔ مالک کے اذن سے اور چھپی یاری سے منع فرمایا تو نکاح میں شاہد لازم ہوئے۔ اور جس کے نکاح میں ایک عورت آزاد ہے اس کو کسی کی لونڈی سے نکاح حلال نہیں اور ان پر جو آدھی مار فرمائی یعنی آزاد مردیا عورت اگر نکاح سے فائدے لے چکے پھر زنا کرے تو سنگسار ہو اور بغیر نکاح کے زنا کرے تو سو کوڑے مارے۔ سو فرمایا کہ لونڈی کو نکاح کئے پر بھی زنا کی حد پچاس کوڑے ہیں زیادہ نہیں یہی حکم ہے غلام کا۔ (موضح القرآن) ہم نے تیسیر اور تسہیل میں کافی تفصیل کردی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے۔ (
1
) آزاد عورت مسلمہ کے نکاح کی استطاعت نہ ہو تو باندی مسلمہ سے نکاح کرلو اگر باوجود استطاعت کے باندی سے نکاح کروگے تو احناف کے نزدیک نکاح ہوجائے گا لیکن مکروہ تنزیہی ہوگا۔ (
2
) باندی سے نکاح کرنے میں عار نہ سمجھو کیونکہ ہر ایک کے ایمان کی حالت اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کوئی آزاد ہو یا غلام سب انسان آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں۔ (
3
) باندیوں سے نکاح کرو تو ان کے مہر شرعی دستور کے مطابق ادا کردو جس کی صورت یہ ہے کہ ان کے مہران کے مالکوں کو دیدو۔ (
4
) شرعی دستور یہ ہے کہ مہر ایک قسم کا دین ہے جس طرح اور دیون حسب وعدہ ادا کئے جاتے ہیں اسی طرح حسب وعدہ یہ دین بھی ادا کرنا چاہئے۔ یہاں معروف سے خوش اسلوبی اور بہترین طور پر مہر کی ادائیگی مراد ہے۔ (
5
) جن باندیوں سے نکاح کرتے ہو وہ عفیفہ اور پاک دامن ہوں ان کا مقصد منکوحہ بننا ہو محض اپنی شہوت کو پورا کرنا اور علانیہ بدکاری یا خفیہ آشنائی کرنا نہ ہو۔ (
6
) باندی سے نکاح بغیر اس کے مالک کی اجازت کے نہیں ہوسکتا۔ (
7
) نکاح میں گواہوں کا ہونا ایجاب و قبول ہونا وغیرہ سب اسی طرح ہوگا جس طرح آزاد عورتوں کے نکاح میں ہوتا ہے۔ نکاح میں بیوی اور باندی کے کوئی فرق نہیں ہے۔ (
8
) جب وہ تمہارے حبالۂ نکاح میں آجائیں اور تمہاری منکوحہ ہوجائیں اور خدانخواستہ ان سے زنا کا ارتکاب ہوجائے تو ان کو نصف سزا دی جائے گی یعنی بجائے سو تازیانوں کے صرف پچاس کوڑے مارے جائیں اور یہی حکم غلام کا ہے۔ لونڈی غلاموں کو سنگسار نہیں کیا جائے گا۔ (
9
) باندی سے نکاح کرنا اس وقت مناسب ہے۔ جب زنا میں مبتلا ہوجانے کا خطرہ ہو۔ (
01
) ہر حالت میں خواہ زنا کا خطرہ ہو یا نہ ہو غلبہ شہوت پر صبر کرنا اور نفس کو روکنا اور اس پر قابو رکھنا باندی کے ساتھ نکاح کرنے سے بہتر ہے۔ (
11
) اگر آزاد عورت نکاح میں موجود ہو تو اس پر باندی لانا ممنوع ہے جیسا کہ حضرت شاہ صاحب (رح) نے فرمایا ہے۔ (
21
) احصان کے حقیقی معنی تو تحرز اور بچائو کے ہیں لیکن ان آیتوں میں چار معنوں کے لئے استعمال ہوا ہے۔ اول نکاح کے لئے جیسے والمحصنٰت من النسآء میں دوسرے عفت جیسے محصنین میں تیسرے حریت جیسے ان ینکح المحصنٰت میں چوتھے اسلام جیسے فاذا احصن میں اگر فاذا احصن میں یوں ترجمہ کیا جائے کہ جب وہ باندیاں مسلمان ہوجائیں اور بدکاری کی مرتکب ہوں تو اس ترجمہ پر یہ ایک مستقل مسئلہ ہوگا اور اگر یہ معنی نہ کئے جائیں بلکہ وہی ترجمہ کیا جائے۔ جو ہم نے کیا ہے یعنی جب وہ منکوحہ بن جائیں اور ان کو منکوحہ بنالیا جائے تو اس ترجمہ پر اوپر کے مضمون سے تعلق ہوگا اور اس کو مستقل مسئلہ نہ کہا جائے گا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ آیت میں جس سزا کا ذکر ہے وہ ان ہی لونڈیوں غلاموں کی سزا ہے جو مسلمان ہیں۔ ایک ضروری تنبیہ ! بعض اہل باطل نے فما استمتعتم بہ منھن سے اس متعہ پر استدلال کیا ہے جو شیعوں کے ہاں اب تک رائج ہے ہم اس کے متعلق مختصراوپر عرض کرچکے مزید تفصیل اگر مطلوب ہو تو تفسیر مظہری کا مطالعہ کیا جائے چونکہ متعہ کی حلت و حرمت کی کیفیت مختلف رہی ہے اس لئے یہ ہوسکتا ہے کہ بعض صحابہ کو آخری بار کی حرمت کا عل نہ ہوا ہو اور وہ آخر وقت تک حلت کا فتویٰ دیتے رہے ہوں اس سلسلے میں حضرت عبداللہ ابن عباس کا نام لیا جاتا ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ وہ آخر عمر تک جب کہ وہ نابینا ہوچکے تھے اس عمر میں بھی یہ فرماتے تھے کہ اضطراری حالت میں متعہ کیا جاسکتا ہے لیکن بیہقی اور ابوعوانہ نے ان کا رجوع نقل کیا ہے اور عبداللہ بن زبیر کی حکومت میں حضرت عبداللہ بن عباس نے اس مسئلہ سے رجوع کرلیا تھا اور حضرت حرالامت کو جب بکثرت لوگوں سے یہ معلوم ہوگیا کہ نبی کریم ﷺ نے اس کو ہمیشہ کے لئے حرام کردیا ہے۔ چناچہ ابو عوانہ نے ابن جریج سے ان کا یہ اعلان نقل کیا ہے کہ انہوں نے بصرہ میں فرمایا اشھدو انی قدر جعت عنھا یعنی گواہ رہو کہ میں نے متعہ کی حلت کے فتویٰ سے رجوع کرلیا ہے اور چونکہ متعہ پہلے حلال تھا پھر حرام ہوا پھر ہمیشہ کے لئے حرام ہوگیا۔ اسی بنا پر حضرت امام شافعی (رح) نے فرمایا ہے کہ اسلام میں کوئی ایسی چیز نہیں جانتا جو حلال کی گئی ہو پھر حرام کردی گئی ہو پھر حلال کی گئی ہو۔ پھر حرام کی گئی ہو۔ سوئے متعہ کے۔ بہرحال ! احادیث کی ان تصریحات کے بعد متعہ کی حلت کا قول سوائے اہل باطل کے اور کون کرسکتا ہے۔ اٹھارویں پارہ میں ہے۔ الاعلی ازواجھم اوما ملکت ایمانھم فانھم غیر ملومین۔ فمن ابتغیٰ وراء ذٰلک فاولٰٓئک ھم العادون۔ اس آیت کے بعد سوائے بیویوں اور باندیوں کے کوئی شکل حلال کی باقی نہیں رہتی۔ (واللہ اعلم) اب آگے اپنے احکام کی مصالح اور بندوں پر اپنے احسان کا ذکر فرماتے ہیں اور یہ کلام الٰہی کا ایک مخصوص طرز بیان ہے کہ احکام بیان کرنے کے بعد ان احکام کی بھی بعض حکمتیں بیان کردیتا ہے اور یہ تو ظاہر ہی ہے کہ حق تعالیٰ کا ان احکام کو تفصیل کے ساتھ بیان کردینا بندوں پر بہت بڑا احسان ہے۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top